لاہور(این این آئی)پاکستان کے جارح مزاج اوپنر فخر زمان نے بالآخر بابر اعظم کے لیے ٹوئٹ کرنے پر خاموشی توڑ دی اور یہ بھی بتادیا کہ انھوں نے ایسا کیوں کیا۔حالیہ انٹرویو کے دوران قومی بیٹر فخرزمان نے کھل کر بابراعظم کے حق میں ٹوئٹ کرنے کے حوالے سے گفتگو کی اور اس کی وجوہات بتائیں، میزبان نے ان سے سوال کیاکہ آپ نے ٹوئٹ کی تھی، آپ کے دل میں آیا کہ اس سے بہتر طریقہ بھی کوئی ہوسکتا تھا اور یہ کہ آپ کو ٹوئٹ نہیں کرنا چاہیے تھا۔
فخر زمان نے اس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ بعد میں تو بالکل خیال آیا کہ یہ ٹوئٹ نہ ہی کرتا تو اچھا تھا، لوگوں کے ذہنوں میں یہ بات بھی آئی کہ میں نے بورڈ کے فیصلے پر تنقید کی ہے مگر یہ 100 فیصد غلط بات ہے۔قومی بیٹر نے بتایا کہ ٹوئٹ میں نے ٹیم کا اعلان ہونے سے پہلے کی تھی، ہمارے کچھ صحافی اور سابق کرکٹر یہ کہہ رہے تھے کہ بابر کو ڈراپ ہونا چاہیے، میرے ذہن میں آرہا تھا کہ لوگ یہ نہیں دیکھ رہے کہ بابر اعظم کی ملک کے لیے اتنی خدمات ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ اسے ڈراپ ہونا چاہیے۔فخر زمان نے کہا کہ یہ سب باتیں میرے ذہن میں آرہی تھیں، اس لیے میں نے بابر کیلئے ٹوئٹ کردی تاہم میں نے یہ ٹوئٹ ٹیم کا اعلان ہونے سے پہلے کی تھی، آپ خود سوچیں میں بھی ایک کرکٹر ہوں ایک طرح سے پی سی بی کا ملازم ہوں۔
انھوں نے کہا کہ جو بھی پلیئر ہیں انھیں یہی کہوں گا کہ آپ کبھی بھی بورڈ سے اوپر نہیں ہوسکتے ہیں نہ آپ بورڈ کے کسی فیصلے پر تنقید کرسکتے ہیں جب تک آپ کھیل رہے ہو۔فخر زمان نے کہا کہ میں نے ٹوئٹ اس لیے نہیں کی تھی کہ بابر مجھ سے ہمدردی کریگا، میری آن اینڈ آف اس سے ہمیشہ بات ہوتی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ نوجوان بیٹر نافع اچھا لڑکا ہے اس میں اسپارک ہے، آپ نے دیکھا ہوگا کہ صائم ایوب شروع میں آیا تو اس نے بھی کافی جدجہد کی، اس کے بارے میں سب سے پہلے میں نے بھی یہی بولا تھا کہ اگر یہ اپنا خیال رکھے تو یہ بابر اعظم کا اپ ڈیٹڈ ورڑن بن سکتا ہے۔اسی طرح اس لڑکے نافع میں بھی اسپارک بہت زیادہ ہے، اسے بڑی کرکٹ کے لیے گروم کریں تو یہ پاکستان کے لیے لمبا کھیل سکتا ہے۔ فخر زمان نے کہا کہ حسن علی کے بارے میں لوگ کہتے ہیں کہ وہ ایسا ہے ویسا ہے ایسی حرکت کردی مگر میں اس کے بارے میں کہوں گا کہ وہ دل کا بہت صاف بندہ ہے، وہ تبدیل ہونے والوں میں سے نہیں ہے، آپ کہہ سکتے ہیں کہ آپ کے بچے اس طرح بنیں۔