بدھ‬‮ ، 29 جنوری‬‮ 2025 

آئی سی سی پر بھارتی دباؤ کام کرگیا، چیمپئنز ٹرافی کشمیر اور گلگت بلتستان نہیں جائے گی

datetime 16  ‬‮نومبر‬‮  2024
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)انٹرنیشنل کرکٹ کونسل ( آئی سی سی) نے ایک مرتبہ پھر بھارتی دباؤ کے آگے گھٹنے ٹیکتے ہوئے چیمپئنز ٹرافی کے دورے کا شیڈول تبدیل کردیا، آئی سی سی کے دوسرے سب سے بڑے ایونٹ کی ٹرافی اب آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان نہیں جائے گی۔تفصیلات کیمطابق پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے جاری کردہ شیڈول میں چیمپئنز ٹرافی 2025 کی ٹرافی کو اسکردو، ہنزہ اور مظفر آباد لے جایا جاناتھا مگر آئی سی سی کے نئے شیڈول کے مطابق ان علاقوں کو شیڈول سے نکال دیا گیا۔

آئی سی سی کے جاری کردہ شیڈول کے مطابق چیمئنز ٹرافی کا دورہ ہفتہ سے شروع ہوگیااور 27 جنوری کو ختم ہوگا، دورے کے دوران ٹرافی اسلام آباد، ٹیکسلا، خانپور ایبٹ آباد، مری، نتھیا گلی اور کراچی جائے گی۔آئی سی سی ٹرافی ٹور پلان میں لاہور شامل نہیں، 26 نومبر کو ٹرافی افغانستان کے لیے روانہ ہوگی، جہاں سے بنگلہ دیش، جنوبی افریقا، نیوزی لینڈ، انگلینڈ اور بھارت سے ہوتی ہوئی 27 جنوری 2025 کو واپس پاکستان پہنچے گی۔واضح رہے کہ پی سی بی نے چیمپئنز ٹرافی 2025 کی ٹرافی کو اسکردو، ہنزہ اور مظفر آباد کے علاقوں میں لے جانے کے شیڈول کا اعلان کیا تھا،مگر آئی سی سی نے بھارتی اعتراض کے بعد جاری کردہ نئے شیڈول میں ان علاقوں کو ٹور پلان سے نکال دیا ہے۔یاد رہے کہ گزشتہ روز پی سی بی نے بھارتی بورڈ کا چیمپئنز ٹرافی کے دورے کے روٹ پر اعتراض مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ آئی سی سی ٹرافی کے دورے میں آزاد کشمیر شامل کرنے پر اعتراض ناجائز ہے۔

رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بتایا تھا کہ چیمپئنز ٹرافی کا شیڈول اور دورے کا روٹ آئی سی سی کا منظور کردہ ہے اور یہ آئی سی سی کے مشورے اور مرضی سے فائنل ہوا۔ذرائع کے مطابق آئی سی سی خود روٹ اور شیڈول فائنل کرنے کے بعد کیسے اعتراض کر سکتا ہے، ماضی میں شیڈول اور ٹرافی کے دورے کا روٹ فائنل ہونے کے بعد کبھی تبدیل نہیں کیا گیا۔ذرائع نے بتایا کہ بھارت، پاکستان آنے سے انکار کے بعد ٹرافی ٹور پر کیسے اعتراض کر سکتا ہے، جو ملک پاکستان آنے سے انکاری ہو اس کا اعتراض کیسے جائز ہے۔ذرائع کے مطابق پاکستان میں ٹرافی ٹور کا شیڈول 16 سے 24 نومبر تک کا ہے، روٹ میں اسلام آباد، ہنزہ، گلگت، مری اور مظفر آباد شامل ہیں، بھارت 2023 کی ورلڈ کپ ٹرافی لداخ کے متنازع علاقے کیسے لے گیا تھا؟ذرائع کے مطابق پی سی بی نے ہمیشہ آئی سی سی اور کمرشل پارٹنرز کے ساتھ مل کر کھیل کے مفید تر مفاد میں کام کیا جبکہ اس معاملے پر پاکستان کرکٹ بورڈ آئی سی سی کے ساتھ ٹرافی ٹور کے لیے مکمل رابطے میں ہے۔واضح رہے کہ بھارت کے کرکٹ بورڈ نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل سے اعتراض کیا تھا کہ ٹرافی کو اسکردو، ہنزہ اور مظفرآباد کے شہروں میں نہ لے جایا جائے۔



کالم



ایک ہی راستہ بچا ہے


جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…