بھارتی میڈیا کو نجم سیٹھی کیا باور کرانے میں کامیاب رہے، بڑا دعویٰ کر دیا

16  جون‬‮  2023

لاہور (این این آئی) پاکستان کرکٹ بورڈ کی مینجمنٹ کمیٹی کے چیئرمین نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ اگر پاکستان ایشین کرکٹ کونسل کا بائیکاٹ کرتا تو ورلڈ کپ میں بہت مسائل پیدا ہوتے،اگر ہماری ہائبرڈ ماڈل کی بات تسلیم نہ کی جاتی تو بہت بڑا بحران ہوجاتا، طویل عرصے بعد علاقائی کھیل ہونے جا رہا ہے، 2008ء کے بعد ہم نے انٹرنیشنل کرکٹ سے بھی رجوع کیا اور پاکستان میں کھیلنے پر زور دیا، اگر پاکستان، بھارت کے تعلقات بہتر ہوں گے تو کرکٹ بھی کھیلی جائے گی،

چیئرمین بنانے کا فیصلہ حکومت کے ہاتھ میں ہے۔قذافی اسٹیڈیم لاہور میں چیف آپریٹنگ آفیسر سلمان نصیر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں کچھ دنوں سے بھارتی میڈیا سے اس لیے بات کر رہا تھا کہ کیونکہ مجھے یہ احساس تھا کہ بھارت میں غلط خبریں چل رہی ہیں اور مجھے لگ رہا تھا کہ یہ کہیں سے لیک ہو رہی ہیں اس لیے بھارتی میڈیا کو نیوٹرلائز کرنا ضروری تھا۔نجم سیٹھی نے کہا کہ میں نے بھارتی میڈیا سے اس لیے بات کی کہ ان کو ہماری بات میں وزن لگے اور یہ محسوس ہو کہ میں جو بات کر رہا ہوں وہ درست بات ہے اور مجھے خوشی ہے کہ میں بھارتی میڈیا کو یہ باور کرانے میں کامیاب رہا کہ کہ ہائبرڈ ماڈل بلیک میلنگ نہیں بلکہ ایک حل ہے۔

میں نے جو باتیں رکھیں اس کا نتیجہ یہ سامنے آیا کہ ایشین کرکٹ کونسل نے گزشتہ روز ہماری تجاویز طلب کرلیں۔نجم سیٹھی نے کہا کہ گزشتہ برس اکتوبر میں ایشین کرکٹ کونسل نے اعلان کردیا تھا کہ ایشیا کپ پاکستان میں نہیں ہوگا بلکہ ایک نیوٹرل مقام پر ہوگا۔انہوں نے کہا کہ جب میں آیا تو بھارتی کرکٹ بورڈ نے ایشیا کپ کا شیڈول بھی جاری کردیا تھا جس پر میں نے طنزیہ ایک ٹوئٹ کی تھی کہ اگر آپ نے سب کچھ طے کرلیا ہے تو دیگر چیزیں بھی طے کرلیں ہم سے پوچھے بغیر جس کے بعد بھارتی میڈیا میں کرکٹ بوڑد کی کچھ کھچائی ہوئی۔

نجم سیٹھی نے کہا کہ بات چیت کرنے میں بڑی مشکل تھی کیونکہ بھارت کا ایشین کرکٹ کونسل میں بڑا زور ہے اور ہمیں ایگزیکیوٹو کمیٹی میں بھی نہیں بٹھایا اور تین سے چار ایشیائی ممالک آپس میں بیٹھ کر خود ہی تمام فیصلے کرلیتے ہیں ہمیں پوچھا بھی نہیں جاتا۔انہوں نے کہا کہ بیرونی ممالک متعلقہ حکام سے متعدد ملاقاتیں اور مسلسل بات چیت کرنے کا یہ نتیجہ سامنے آیا ہے کہ ایشین کرکٹ کونسل نے اپنی پریس ریلیز میں ہائبرڈ ماڈل کا ذکر کیا ہے جو کہ ہماری کامیابی ہے۔نجم سیٹھی نے کہا کہ بھارتی کرکٹ بورڈ کا زور تھا کہ ایشین کرکٹ کونسل کو ورلڈ کپ کے ساتھ جوڑا جائے اور ہم پر زور دیا گیا کہ اگر بھارت پاکستان میں کھیلے گا تو پاکستان کو بھی ورلڈ کپ کے لیے کسی بھی بھارتی شہر میں کھیلنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ طویل عرصے بعد علاقائی کھیل ہونے جا رہا ہے، 2008ء کے بعد ہم نے انٹرنیشنل کرکٹ سے بھی رجوع کیا اور پاکستان میں کھیلنے پر زور دیا۔نجم سیٹھی نے کہا کہ یہ پہلا ملٹی لیٹرل میچ ہے جس کا ہمیں حصہ ملا ہے اور ہمیں کہا گیا کہ اگر بات تسلیم نہ کی گئی تو میزبانی کے حقوق بھی واپس لے لیے جائیں گے، اگر ہماری ہائبرڈ ماڈل کی بات تسلیم نہ کی جاتی تو بہت بڑا بحران ہوجاتا۔انہوں نے کہا کہ اگر ہم بائیکاٹ کرتے تو پھر اس کے نتائج ورلڈ کپ میں ہونے تھے اس کے بعد چمپئن شپ اور پھر انٹرنیشنل کرکٹ کونسل میں اس کے نتائج ہونے تھے جس میں ہر قسم کے خطرے تھے۔

نجم سیٹھی نے کہا کہ ہائبرڈ ماڈل کی تجویز تسلیم کرلی گئی ہے اور صرف 4میچز کا کہا گیا ہے، اس سے زیادہ میچز بھی ہو سکتے تھے مگر لاجسٹک مسائل اتنے ہیں کہ اِدھر ادھر جانا بڑا مسئلہ تھا۔انہوں نے تردید کی کہ سری لنکا میزبانی نہیں کر رہا بلکہ صرف پاکستان میزبانی کر رہا ہے۔ایک سوال کے جواب میں نجم سیٹھی نے کہا کہ پاکستان، بھارت کے درمیان جہاں بھی میچ ہوگا وہ فل ہاؤس ہوگا، ایشین کرکٹ کونسل چاہتا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان دو میچز ہوں اور اگر دونوں کے درمیان فائنل ہوجائے تو پھر مزید بہترہے۔انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان میں کرکٹ کو لانا ہے تو کچھ اقدامات اٹھانے ہوں گے۔

ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ ایک دوسرے کے پاس جانے کے حوالے سے نہ ہم کوئی فیصلہ کر سکتے ہیں نہ ہی بھارتی کرکٹ بورڈ، بلکہ یہ فیصلہ حکومتیں کر سکتی ہیں، ایشین کرکٹ کونسل کے شیڈول میں بھارت کے مختلف شہروں میں کرکٹ میچز کھیلنے کا کہا گیا مگر حکومت سے منظوری کے بغیر ہم کیسے مں ظوری دے سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے آئی سی سی کو بھی کہا کہ اگر ہماری حکومت سکیورٹی کے پیش نظر ہمیں اجازت دے گی تو ہم آئیں گے اگر اجازت نہ دی گئی تو نہیں آئیں گے۔نجم سیٹھی نے کہا کہ میڈیا کو میچ کوریج پر بھیجنے پر تنقید ہوتی ہے لیکن ہم پھر بھی میڈیا کو کوریج کے لیے بھیجیں گے۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان، بھارت کے تعلقات بہتر ہوں گے تو کرکٹ بھی کھیلی جائے گی۔نجم سیٹھی نے کہا کہ ماضی میں ذکاء اشرف کے ساتھ تعلقات اچھے نہیں رہے، چیئرمین بنانے کا فیصلہ حکومت کے ہاتھ میں ہے۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…