گلگت(مانیٹرنگ +آن لائن) دنیا کی دوسری مشکل اور بلند ترین چوٹی کے ٹو کو پہلی بار موسم سرما میں سر کرکے تاریخ رقم کر دی گئی ہے۔ نجی ٹی وی چینل کے مطابق 48 کوہ پیماؤں پر مشتمل ٹیم 29 دسمبر کو بیس کیمپ پہنچی تھی جس میں پانچ خواتین بھی شامل تھیں، ان میں پاکستانی کوہ پیما علی سدپارہ اور ساجد سدپارہ بھی
تھے لیکن وہ راستے میں ہی ہمت ہار گئے، صرف دس نیپالی کوہ پیما یہ چوٹی سر کرنے میں کامیاب رہے۔ واضح رہے کہ نیپالی کوہ پیماؤں کی ٹیم نے دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی ‘کے ٹو’ کو موسم سرما میں سر کر کے نیا ریکارڈ قائم کردیا ہے۔نیپالی کوہ پیماؤں کی 10 رکنی ٹیم نے 31 دسمبر 2020 سے اپنے مہم جوئی کا آغاز کیا تھا اور آج 16 جنوری 2021 کو دن کے وقت دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی سر کرنے کا اعلان کیا گیا۔گلگت بلتستان حکومت نے پہلی بار موسم سرما میں ‘کے ٹو’ سر کرنے کا ریکارڈ قائم کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے نیپالی حکومت کی کاوشوں کو سرمائی مہم جوئی کے لیے حوصلہ مند قرار دیا۔وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان محمد خالد خورشید خان نے ‘کے ٹو’ سر کرنے پر نیپالی ٹیم کو مبارکباد دیتے ہوئے ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ وزیر اعلیٰ نے کیمپ تھری میں موجود گلگت بلتستان کے کوہ پیما محمد علی سد پارہ، ان کے بیٹے ساجد علی اور غیر ملکی کوہ پیماؤں کی بحفاظت واپسی کی امید کا اظہار کیا ہے۔ نیپالی ٹیم کی جانب سے تاریخ رقم کیے جانے کے بعد سوشل میڈیا پر انہیں مبارکباد دینے والوں کا تانتا بندھ گیا اور ٹوئٹر پر اور K2winter2021 کا ہیش ٹیگ ٹاپ ٹرینڈ بن گیا۔پاکستان سمیت دنیا بھر کے صارفین کی جانب سے کوہ پیماؤں کے بلند حوصلے اور عزم کو بھی
خوب سراہا گیا۔خیال رہے کہ ‘کے ٹو’ 8611 میٹر کی بلندی کے ساتھ دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی ہے جس کو ’سیویج ماؤنٹین‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔اس چوٹی کو پہلی مرتبہ اطالوی کوہ پیما اچیل کمپگنونی نے 1954 میں سر کیا تھا۔کے ٹو کو سر کرنے کی کوشش میں اب تک 86 کوہ پیما اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، جبکہ آج سے قبل صرف 450 کوہ پیما ہی اس کو سر کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔تاہم ان میں سے کوئی بھی کوہ پیما موسم سرما میں یہ چوٹی سر نہیں کر سکا تھا۔