اسلام آباد (این این آئی)پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی ٹیم لاہور قلندرز کے آسٹریلوی بیٹسمین بین ڈنک نے باقی میچز کیلئے پاکستان آنے کااعلان کر دیا ۔ ایک انٹرویو میں بین ڈنک نے کہا کہ وہ پی ایس ایل کے بقیہ میچز کیلئے پاکستان آرہے ہیں اور اس عزم کے ساتھ آرہے ہیں کہ گزشتہ 7، آٹھ ماہ سے پریشانیوں کے شکار لوگوں کو کچھ خوشیاں دے سکیں
۔پی ایس ایل میچز کے دوران ببل پھلانے کی وجہ سے مشہور آسٹریلوی کرکٹر نے یہ بھی کہہ دیا کہ وہ اس بار بھی چوکے چھکے لگاکر ببل پھلانے کو تیار ہیں اور امید ہے کہ اس بار پاکستان میں ان کیلئے کافی تعداد میں ببلز کا بندوبست کیا جائے گا۔انہوںنے کہاکہ ٹورنامنٹ کے آغاز سے ہی قلندرز کا عزم تھا کہ وہ پی ایس ایل ٹرافی اٹھائیں، ماضی میں لاہور قلندرز کی فتوحات انجوائے کرنے کا زیادہ موقع نہیں مل سکا لیکن اس بار کافی اچھا چانس ہے اور امید ہے کہ لاہور کی ٹیم اس بار اپنے خوابوں کی تعبیر ضرور حاصل کرے گی لیکن اس کیلئے ضروری ہے کہ بقیہ میچز میں اچھی کرکٹ کھیلیں۔بین ڈنک نے پی ایس ایل میں دو یاد گار اننگز کھیلیں جس میں کوئٹہ کیخلاف 93 اور کراچی کنگز کے خلاف 99 رنز کی اننگز شامل ہیں تاہم اس بار ان کی نظریں تین فگرز میں اسکور کرنے پر ہیں۔اس حوالے سے بین ڈنک نے کہا کہ اگر فائنل تک گئے اور وہاں سنچری اسکور کی تو اس سے بڑھ کر کوئی اور بات نہیں ہوگی لیکن پھر بھی ان کی نظریں انفرادی اسکور کی بجائے ٹیم کی مجموعی کارکردگی پر ہوتی ہے اور اگر ان کی بیٹنگ نہ آئے اور ٹیم جیتے تو بھی ان کو خوشی ہوگی۔لاہور قلندرز کے جارح مزاج بیٹسمین نے کہا کہ ان کی نظر میں قابل عزت ہار کی کوئی اہمیت نہیں، 180 رنز کے تعاقب میں وقار بچانے کیلے 150 رنز کرنے سے بہتر ہے کہ میچ جیتے کی پوری کوشش کریں اور میچ کو اس
پوزیشن میں لے کر آئیں کہ حریف پریشان ہوں۔آسٹریلوی کرکٹر نے کہا کہ انہوں نے پاکستان کے ٹی ٹوئنٹی قومی ٹورنامنٹ کو بھی فالو کیا اور انہیں اس بات کی خوشی تھی کہ لاہور قلندر ز کے کھلاڑیوں فخر زمان، حارث رؤف، شاہین شاہ آفریدی اور محمد حفیظ نے ٹورنامنٹ میں اچھا پرفارم کیا اور امید ہے کہ یہ کھلاڑی پی ایس ایل کے بقیہ میچز میں بھی اچھا پرفارم کریں گے۔ایک سوال کے
جواب میں بین ڈنک نے لاہور قلندرز کے پلیئر ڈویلپمنٹ پروگرام کی تعریف کی اور کہا کہ دنیا بھر میں فرنچائز صرف اپنے 15 کھلاڑیوں تک محدود رہتی ہیں لیکن قلندرز کھلاڑیوں کو ایک ایسا پلیٹ فارم مہیا کرتا ہے جس کے ذریعے یہ تمام اپنے خوابوں کی تعبیر حاصل کرسکتے ہیں، اس کی سب سے بڑی مثال حارث رؤف ہیں جو پلیئر ڈویلپمنٹ پروگرام سے سامنے آئے، پی ایس ایل کھیلا، بگ بیش کھیلا
اپنا ٹیلٹ منوایا اور آج پاکستان کی ٹیم میں شامل ہیں۔بین ڈنک نے پی ایس ایل میں مقابلے کے معیار کی بھی تعریف کی اور کہا کہ پاکستان کی کنڈیشن میں اعلی پائے کے پلیئرز کے خلاف کھیلنا ہمیشہ ایک چیلنج ہوتا ہے، انہیں خوشی ہے کہ وہ اس چیلنج سے اچھی طرح نبرد آزما ہونے میں کامیاب رہے۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ محمد نواز کے مقابلے میں عماد وسیم کیخلاف چھکے لگانے میں زیادہ مزہ آیا تھا کیوں کہ عماد سے کراچی کنگز میں پرانا تعلق رہا تھا، نواز بھی اچھا بولر ہے لیکن عماد کیخلاف اسکور کرکے زیادہ اچھا لگا تھا۔