لاہور(این این آئی) پاکستان اور زمبابوے کے مابین تین ون ڈے اور تین ٹی ٹونٹی میچوں پر مشتمل سیریز پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم راولپنڈی میں کھیلی جائے گی۔ سیریز کے لیے اعلان کردہ ان 22 رکنی قومی اسکواڈ میں سے 6 کا ہوم گرائونڈ بھی یہی میدان ہے۔ محدود طرز کی کرکٹ میں پاکستان کے نائب کپتان شاداب خان، فاسٹ بالرز حارث رف اور موسی خان راولپنڈی کے رہائشی ہیں جبکہ تجربہ کار
آلرانڈر عماد وسیم اور وکٹ کیپر بیٹسمین روحیل نذیر کا تعلق اسلام آباد سے ہے۔ اٹک کے رہائشی حیدر علی نے بھی اپنے زیادہ تر ہوم میچز راولپنڈی میں ہی کھیلے ہیں۔ یہ تمام کھلاڑی پہلی مرتبہ ایک ساتھ پاکستان کے اسکواڈ میں شامل ہوئے ہیں. زمبابوے کے خلاف اس سیریز نے جڑواں شہروں میں بسنے والے ان کھلاڑیوں کو پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم سے جڑی اپنی خوشگوار یادوں کو تازہ کرنے کا موقع فراہم کردیا ہے۔ شاداب خان، نائب کپتان :قومی وائٹ بال کرکٹ ٹیم کے نائب کپتان شاداب خان کا کہنا ہے کہ پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم ان کا ہوم گرانڈ ہے اور خوش قسمتی سے انہیں اپنے ہوم گرانڈ میں ہی پہلی مرتبہ پاکستان وائٹ بال کرکٹ ٹیم کی نائب کپتانی کا اعزاز حاصل ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم سے ان کی بہت سی یادیں جڑی ہیں، ایک تماشائی کی حیثیت سے بھی انہوں نے یہاں بہت سے میچز دیکھے ہوئے ہیں۔شاداب خان نے کہا کہ محمد نواز ان کے پرانے دوست ہیں اور وہ ایک ساتھ کلب کرکٹ کھیلتے رہے ہیں، اپنے دوست کی حوصلہ افزائی کے لیے وہ ڈومیسٹک میچ دیکھنے پہلی مرتبہ پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم گئے تھے۔اس گرانڈ سے متعلق ان کی پسندیدہ یاد اظہر محمود کا اپنے ڈیبیو پر سنچری اسکور کرنا ہے۔عماد وسیم:تجربہ کار آلرانڈر عماد وسیم کا کہنا ہے کہ قومی ٹیم ایک سال بعد ون ڈے انٹرنیشنل میچ کھیلے گی اور انہیں خوشی ہے کہ اس میچ کی میزبانی ان کے
ہوم گرانڈ پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم کے حصے میں آئی ہے، وہ یہاں متعدد کلب میچز کھیل چکے ہیں، اپنا پہلا کلب میچ کھیلنے کی غرض سے پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم کے گرانڈ میں داخلے پر ان کے رونگھٹے کھڑے ہوگئے تھے۔آلراونڈر نے سال 2003 میں پہلی مرتبہ پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم کا رخ کیا تھا۔ عماد وسیم نے کہا کہ انہیں آج بھی یاد ہے کہ وہ سال 2003 میں بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم کے دورہ پاکستان کے
دوران پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ میں بال پکر کی حیثیت سے گرانڈ میں موجود تھے، اس وقت انضمام الحق اور شعیب اختر جیسے لیجنڈری کرکٹرز پاکستان کی نمائندگی کررہے تھے۔حارث رف:فاسٹ بالر حارث رف کا کہنا ہے کہ ان کا گھر پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم کے پاس ہی ہے، لہذا ان کی اس اسٹیڈیم سے کئی یادیں وابستہ ہیں۔ پرانی یاد تازہ کرتے ہوئے فاسٹ بالر نے بتایا کہ
وہ ایک روز سحری کے وقت محض پچ کو ہاتھ لگانے کی غرض سے چوکیدار سے چھپ کر دیوار پھلانگ کر پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم گئے تھے۔ حارث رائوف نے کہا کہ انہیں پہلی مرتبہ پاکستان کے ایک روزہ اسکواڈ میں جگہ حاصل کرنے پر بہت خوشی ہے اور اگر موقع ملا تو وہ بہترین کارکردگی پیش کرنے کی کوشش کریں گے۔حیدر علی:نوجوان بیٹسمین حیدر علی کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے
درمیان پنڈی اسٹیڈیم میں کھیلے گئے آخری ٹیسٹ میچ میں مداحوں کا جوش انہیں آج بھی یاد ہے، اس سیریز میں فینز کا داخلہ تو منع ہے مگر وہ کوشش کریں گے کہ اپنی عمدہ کارکردگی سے فینز کی اسپورٹ حاصل کرسکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اپنے ہوم گرانڈ پر پاکستان کرکٹ ٹیم کی نمائندگی کے منتظر ہیں۔روحیل نذیر:نوجوان وکٹ کیپر بیٹسمین روحیل نذیر کا کہنا ہے کہ اسلام آباد کے رہائشی کی
حیثیت سے انہوں نے اپنی زیادہ تر کرکٹ پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم راولپنڈی میں ہی کھیلی ہے، وہ خود کو خوش نصیب سمجھتے ہیں کہ وہ جس ٹیم میں شامل کھلاڑیوں کے میچز دیکھنے اس گرانڈ میں تماشائی کی حیثیت سے آیا کرتے تھے آج انہیں انہی کھلاڑیوں کے ساتھ اس گرانڈ میں پریکٹس کا موقع مل رہا ہے۔موسی خان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے انڈر 19 کرکٹ کے کئی میچز یہاں کھیل چکے ہیں، اسلام آباد یونائیٹڈ کی نمائندگی کے بعد وہ اس گرانڈ پر پاکستان کی نمائندگی کے منتظر ہیں۔