اسلام آباد( آن لائن ) پاکستان ہاکی فیڈریشن نے فنڈز نہ ہونے کے باعث قومی کھیل ہاکی کو ختم کرنے کی تجویز دے دی ہے۔قومی کھیل کو دنیا کا مہنگا کھیل قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ کھلاڑیوں کا کوٹہ کم کر کے ایک فیصد کردیا گیا ہے اور جامعات نے داخلے اور سکالرشپ بھی بند کر دیئے ہیں۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کمیٹی کا اجلاس آغا حسن بلوچ کی
صدارت میں ہوا۔پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سیکریٹری آصف باجوہ نے پیسے نہ ہونے پر قومی کھیل ہاکی کو ختم کرنے کی تجویز دی۔انہوں نے کہا کہ ہمارے وسائل نہیں ہیں، سب سے بڑا مسئلہ پیسہ ہے۔ اگر حکومت پاکستان پیسہ نہیں دے سکتی تو قومی کھیل ختم کر دیں۔ اتنے پیسے نہیں کہ سینیئر اور جونیئر دونوں ٹیمیں باہرلے جائیں اور کھلاڑیوں کو معاوضہ ادا کریں۔ان کا کہنا تھا کہ ڈیپارٹمنٹس کی ٹیمیں نہیں، پاکستان ہاکی اس وقت بالکل بے یارو مددگار ہے، پاکستان سپورٹس بورڈ کی ری اسٹرکچرنگ میں بھی ہاکی کو شامل نہیں کیا گیا۔ فٹ بال فیڈریشن پاکستان میں نہیں مگر اس کو پاکستان سپورٹس بورڈ نے شامل کیا۔ہاکی کے حالات پر ہیڈ کوچ خواجہ جنید نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ دس فیصد کوٹے کی جگہ ایک فیصد کوٹہ رہ گیا ہے۔ ہمارے کھلاڑیوں کو جامعات میں داخلہ نہیں ملتا اور سکالرشپس کے ساتھ ساتھ مراعات بھی ختم کر دی گئیں ہیں۔خواجہ جنید نے کہا کہ ہاکی کا ایک شوز 16 ہزار روپے کا ہے۔ ایک گول کیپر کی کٹ تین لاکھ روپے کی ہے۔ ہاکی دنیا کا مہنگا ترین کھیل ہو چکا ہے۔اجلاس میں سیکرٹری آئی پی سی نے بتایا کہ اٹھارویں آئینی ترمیم کے تحت کھیلوں کے فروغ کے لیے صوبائی سطح پر بھی کوششیں کی جانی چاہیں، اگر حکومت کی طرف سے کوئی معاونت یا گائیڈنس چاہیے ہو تو ہر طرح سے تعاون کرتے ہیں۔کمیٹی اراکین نے کہا کہ پچھلی تین دہائیوں میں ہم اس کھیل میں
مسلسل زوال کا شکار ہو رہے ہیں۔ پاکستان ہاکی میں نمبر ون ہوتا تھا۔ ہاکی کی زبوں حالی پر کمیٹی نے تشویش کا اظہار بھی کیا۔ممبران نے کہا کہ کیا وجہ ہے کرکٹ پر توجہ ہے لیکن ہاکی پر نہیں۔ ہمارے وزیر اعظم سپورٹس میں رہے مگر سپورٹس پر توجہ نہیں۔چیئرمین قائمہ کمیٹی آغا حسن بلوچ نے کہا کہ بدقسمتی سے کھیل
اب ہماری ترجیحات میں نہیں رہا۔ سیکریڑی آئی پی سی نے کہا کہ ہاکی سمیت دیگر نظر انداز کھیلوں کو حکومت کے علاوہ پرائیویٹ سپورٹ کی بھی ضرورت ہے۔کمیٹی نے پاکستان سپورٹس بورڈ کو ہاکی کو بھی شامل کرنے کی سفارش کرتے ہوئے ہاکی کھلاڑیوں کے لیے نوکریاں فراہم کرنے کی تجویز بھی دی۔