اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستانی ٹیم کی جانب سے 16 فروری بروز اتوار کو کبڈی ورلڈ کپ 2020 کے فائنل میں روایتی حریف بھارتی ٹیم کو سنسنی خیز مقابلے کے بعد 2 پوائنٹس سے شکست دے کر پہلی مرتبہ چمپئن بننے کا جشن ملک بھر کے ساتھ سوشل میڈیا پر بھی منایا گیا۔کبڈی کے ورلڈ کپ میں کامیابی کے بعد بھی پاکستانی عوام نے سوشل میڈیا پر ٹیم کی تعریف کرتے ہوئے کبڈی ورلڈ کپ کا جشن منایا اور بھارت کو پیغام دیا کہ اس کیلئے‘فروری’کا مہینہ اچھا نہیں ہے۔
سوشل میڈیا پر کئی صارفین نے کبڈی ورلڈ کپ کی جیت کو گزشتہ برس فروری میں پاکستان فضائیہ کی جانب سے بھارتی جنگی طیارے کو گرا کر بھارتی پائلٹ کو گرفتار کرنے کے واقعے سے بھی جوڑا اور بھارتیوں کو پیغام دیا کہ ان کے لیے ماہ فروری اچھا نہیں۔آئی ایم ایس پاک کے ٹوئٹر ہینڈل سے کبڈی ورلڈ کپ میں پاکستانی ٹیم کی جیت کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے لکھا گیا کہ ایک مرتبہ پھر پاکستان فضائیہ نے بھارت کو لاجواب کر دیا۔ ٹوئٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ پاکستان کی کبڈی ٹیم کے کپتان پاکستان فضائیہ کے اسسٹنٹ وارنٹ افسر ہیں۔ آصف انصاری نامی ٹوئٹر ہینڈل پر فتح حاصل کرنے والی کبڈی ٹیم کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا گیا کہ‘ثابت ہوگیا کہ بھارت کو فروری راس نہیں آتا۔کبڈی کپ میں پاکستانی ٹیم کی فتح کو جہاں مداحوں نے فروری سے جوڑا، وہیں کچھ افراد نے کبڈی کے کھیل کے مناظر کو پاکستان اور بھارت کے افراد کے درمیان سوشل میڈیا پر ہونے والی جنگ سے بھی جوڑا۔ داور ایچ بٹ نامی ٹوئٹر ہینڈل پر کبڈی ورلڈ کپ کے فائنل کی ایک جھلک شیئر کرتے ہوئے اسے سوشل میڈیا پر پاکستانی و بھارتی افراد کی جنگ سے مشابہت دی، ایک صارف نے کبڈی ورلڈ کپ کے فائنل میں پاکستانی جیت اور بھارتی شکست پر کچھ لکھنے کے بجائے صرف‘کبڈی، کبڈی، کبڈی، کبڈی’لکھا۔ صحافی اور اینکر امبر رحیم شمسی نے بھی کبڈی فائنل میں پاکستان کی جیت پر ٹوئٹ کی۔کبڈی کپ میں پاکستان کی جیت پر ٹیم کو کئی اہم سیاسی و حکومتی شخصیات نے مبارک باد دی تھی
اور خود وزیر اعظم عمران خان نے بھی پاکستان کی جیت پر ٹوئٹ کی تھی۔ وزیر اعظم عمران خان کی ٹوئٹ پر ملکہ برطانیہ کے نام سے بنائے گئے مزاحیہ و جعلی اکاؤنٹ سے جواب دیا گیا، جسے شائقین نے خوب پسند کیا۔ وزیراعظم عمران خان کی اس ٹوئٹ پر بھارتی افراد نے بھی جوابات دیے اور رونا شروع کر دیا کہ جو کبڈی ورلڈ کپ میں ٹیم کھیلنے آئی تھی وہ دراصل اصلی بھارتی ٹیم نہیں تھی۔ایک بھارتی مداح نے دعویٰ کیا کہ بھارت کی آفیشل کبڈی ٹیم کے کھلاڑیوں کو حکومت نے پاکستان جا کر کھیلنے کی اجازت نہیں دی تھی اس لیے دوسرے کھلاڑی وہاں آ گئے جو حکومتی ٹیم کا حصہ نہیں۔