اسلام آباد (این این آئی)نیشنل اسٹیڈیم کراچی 10 سال بعد ٹیسٹ میچ کی میزبانی کے لیے تیار ہوگیا ،پاکستان کے تاریخی ٹیسٹ سنٹر میں پانچ روزہ میچ کا آغاز جمعرات سے ہوگا۔ تاریخی نیشنل اسٹیڈیم کراچی کی تعمیر 1955 کے اوائل میں مکمل کی، جہاں پہلا ٹیسٹ میچ 26 فروری 1955 کو روایتی حریف پاکستان اور بھارت کے درمیان کھیلا گیا جو بے نتیجہ رہا۔ نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں پہلا ایک روزہ میچ پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان 21 نومبر 1980 کو کھیلا گیا،
پہلے ایک روزہ میچ میں مہمان ٹیم نے 4 وکٹوں سے کامیابی حاصل کی۔نیشنل اسٹیڈیم کراچی اب تک 41 ٹیسٹ میچوں کی میزبانی کرچکا ہے،یہاں 41 ایک روزہ اور 4 ٹی ٹونٹی میچز بھی کھیلے جاچکے ہیں۔ ورلڈکپ 1987 اور 1996 کے مجموعی طور پر 6 میچوں کی میزبانی کرنے والے نیشنل اسٹیڈیم کراچی کو ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ کے دو فائنلز کی میزبانی کرنے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ یہاں ایشیا کپ 2008 کے 10 میچز بھی کھیلے گئے۔قذافی اسٹیڈیم لاہور اور نیشنل اسٹیڈیم کراچی کو پاکستان کے ٹیسٹ کرکٹ سنٹرز میں ایک منفرد مقام حاصل ہے تاہم پاکستان کرکٹ ٹیم نے اپنے زیادہ تر ہوم ٹیسٹ میچز نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں کھیلے ہیں۔ نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں 10 سال قبل آخری ٹیسٹ میچ بھی پاکستان اور سری لنکا کی کرکٹ ٹیموں کے درمیان کھیلا گیا تھا۔ میچ میں پاکستان نے پہلی اننگز میں 765 رنز کا پہاڑ جیسا ہدف کھڑا کیا جو ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کرکٹ ٹیم کا ایک اننگز میں سب سے زیادہ اسکور ہے۔ اس میچ میں مڈل آرڈر بیٹسمین یونس خان نے 313 رنز کی شاندار اننگز کھیل کر کیرئیر میں اپنی واحد ٹرپل سنچری بھی اسکور کی تھی۔قومی کرکٹ ٹیم کا کسی بھی ٹیسٹ میچ کی ایک اننگز میں سب سے زیادہ اسکور کا اعزاز رکھنے والے نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں باؤلنگ کے بھی خوب ریکارڈز قائم ہوئے ہیں۔ یہاں سب سے زیادہ ٹیسٹ وکٹیں حاصل کرنے کا ریکارڈ لیجنڈری اسپنر عبدالقادر مرحوم کے نام ہے،
جنہوں نے نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں کھیلے گئے 13 ٹیسٹ میچوں میں 59 کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی۔ اس فہرست میں دوسرا نام عظیم فاسٹ باؤلر اور موجودہ وزیراعظم عمران خان کا ہے جنہوں نے یہاں اپنے کیرئیر کے 11 ٹیسٹ میچوں میں 51 وکٹیں حاصل کیں۔ اس مقام پر کسی بھی ٹیسٹ میچ کی ایک اننگز میں سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنے کا ریکارڈ بھی عمران خان کے پاس ہے۔ انہوں نے 1982 میں بھارت کے خلاف 60 رنز دے کر 8کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا تھا۔
سابق کپتان قومی کرکٹ ٹیم فضل محمود کی آسٹریلیا کے خلاف ایک میچ میں 13 وکٹیں حاصل کرنے والی یادگار پرفارمنس بھی اسی وینیو پر بنی تھی۔پاکستان اور سری لنکا کے درمیان دوسرا ٹیسٹ میچ 19سے 23 دسمبر تک نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں کھیلا جائے گا۔ سیریز کے دوسرے میچ کے لیے نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔ 15 انکلوڑرز پر مشتمل اسٹیڈیم میں کل 32 ہزار سے زائد تماشائیوں کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔ اسٹیڈیم میں ڈریسنگ روم اور امپائرز روم کی تیاری کے علاوہ انکلوڑرز میں سہولیات کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔
گھاس کی کٹائی اور اسکوائر کی تیاری مکمل کرلی گئی ہے۔اس موقع پر کیوریٹر نیشنل اسٹیڈیم کراچی ریاض احمد نے کہاکہ دس سال بعد ملک میں ٹیسٹ کرکٹ میچ کی واپسی ایک خو ش آئند عمل ہے اور بطور گراؤنڈاسٹاف وہ اس میچ کے لیے سازگار پچ کی تیاری کے لیے پرجوش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دو ماہ قبل نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں پاکستان اور سری لنکا کے درمیان ایک روزہ سیریزکا انعقاد بہترین کنڈیشنز میں ہوا تھا۔ انہوں نے کہاکہ حال ہی میں نیشنل اسٹیڈیم کراچی نے پاکستان کے پریمیر کرکٹ ٹورنامنٹ ، قائداعظم ٹرافی سیزن 20-2019 کے 4 میچز کی میزبانی کی ہے، اس کے علاوہ ایچ بی ایل پی ایس ایل 2020 کے متعدد میچز کی میزبانی بھی اسٹیڈیم کو کرنی ہے۔
ریاض احمد نے کہا کہ وہ گذشتہ 12 سال سے پاکستان کرکٹ بورڈ سے منسلک ہیں تاہم سری لنکا کے خلاف سیریز کی تیاریوں کی غرض سے وہ 3ماہ قبل ہی نیشنل اسٹیڈیم کراچی پہنچے ، انہوں نے کہا کہ یہاں 10 سے زائد افراد پر مشتمل گراؤنڈ اسٹاف 19 دسمبر سے شروع ہونے والے میچ کو نتیجہ خیز بنانے کے لیے سخت محنت کررہا ہے۔کیوریٹر نیشنل اسٹیڈیم کراچی نے کہا کہ عموماََ گراؤنڈ اسٹاف 8 گھنٹے کی ڈیوٹی کرتا ہے تاہم ٹیسٹ سیریز کے دوسرے میچ کے باعث ان دنوں انہیں 12 سے 14 گھنٹے بھی اسٹیڈیم میں کام کرتے ہوئے گزر جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ پرامید ہیں کہ 19 دسمبر سے شروع ہونے والا ٹیسٹ میچ تاریخی نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں کئی پہلوؤں سے یادگار رہے گا۔