اسلام آباد (این این آئی)بھارت سے شکت کے بعد قومی ٹیم میں کوچ اور کپتان کے خلاف تنازعات سامنے آنے لگے، ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ کوچ کا تھا۔ ذرائع کے مطابق فخر زمان کو سلو کھیلنے کا مشورہ بھی کوچ دیتے رہے،قومی ٹیم کا کپتان اور کوچ ایک پیج پر نہیں تھے۔ ذرائع کے مطابق شعیب ملک اور شاداب خان کو کھلانے کا اصرار بھی کوچ کا تھا۔ دریں اثناء پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی)نے کہاہے کہ ورلڈکپ کے بعدہی ٹیم کی کارکردگی کاجائزہ لیاجائیگا۔
پی سی بی ذرائع کے مطابق کپتان،سلیکٹرزاورکوچزکی کارکردگی کاجائزہ ورلڈ کپ کے بعدلیاجائیگا۔ ذرائع کے مطابق جلدبازی میں فیصلوں کے بارے میں سوچا بھی نہیں،پاکستان کی اگلی کمٹمنٹ ستمبراکتوبرمیں ہے،سوچ سمجھ کرفیصلے ہونگے،میچ کی رات کسی کھلاڑی نیکرفیوٹائم کی خلاف ورزی نہیں کی۔پی سی بی کیمطابق میچ کی رات سب ٹائم کے مطابق اپنے ہوٹل میں موجودتھے،کھلاڑی فیملیز کیساتھ مینجمنٹ سیاجازت لیکرگئے،ٹورنامنٹ کیدوران کارکردگی کی بنیادپرفیصلے نہیں ہوسکتے۔بھارت سے شکست کے بعد کپتان سرفرازاحمدکھلاڑیوں پرڈریسنگ روم میں برس پڑے۔ ذرائع کے مطابق سرفرازاحمد نے کھلاڑی کووارننگ دیتے ہوئے کہاکہ کوئی سمجھتا ہے صرف میں گھرچلا جاؤنگاتویہ اسکی حماقت ہے۔ذرائع کے مطابق سرفراز احمد نے کہاکہ خراب کارکردگی کو بھول کرآگے بڑھیں اورٹیم کواٹھائیں۔ سرفراز نے کھلاڑیوں کو دھمکی دی کہ خدانخواستہ ٹیم کیساتھ کچھ برا ہوا تومیرے ساتھ اوربھی لوگوں کو گھر جانا پڑیگا۔ذرائع کے مطابق کپتان بولتے رہے اور لڑکے ندامت سے سر جھکائے ہوئے تھے۔ سرفرازکی باتوں پر سینئرز نے بات نہیں کی،مکی آرتھر بھی خاموش رہے،سرفراز نے واضح کردیا اب جوہوگیا اسے بھول جائیں اورآگے بڑھیں ۔دوسری جانب پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان وقار یونس نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مقابلے پہلے جیسے نہیں رہے، پاکستان اور بھارت کے درمیان کھیل میں گزشتہ چندبرس کے درمیان کافی فرق آگیا ہے۔انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کیلئے لکھے گئے کالم میں اْنہوں نے کہاکہ اولڈ ٹریفورڈ میں دونوں ٹیموں کے درمیان واضح فرق نظر آیا، بھارتی ٹیم نے کمال ٹیم ورک کا مظاہرہ کیا
جبکہ پاکستان ٹیم انفرادی ٹیلنٹ پر انحصار کرتی ہے۔وقار یونس کا کہنا تھا کہ اب 90 کی دہائی جیسا معیار نہیں جب پاکستان ٹیم بھارت پر حاوی رہتی تھی، اس کلچر کو بدلنا اور فٹنس کے معیار کو بھی بہتر کرنا ہوگا۔اْنہوں نے کہا کہ اسپنرز کی شمولیت کے بعد ٹاس جیت کر بولنگ کرنا غلط فیصلہ تھا جبکہ پاکستانی ٹیم نے بولنگ بھی ٹھیک نہیں کی، عامر کے علاوہ کسی بولر نے اچھی بولنگ نہیں کی، پاکستان کی بولنگ لائن میں لینتھ کی کمی نے بھارتی بیٹسمینوں کیلئے آسانیاں پیدا کر دیں۔
سابق کپتان نے کہا کہ اگلے میچ میں حسنین کو ٹیم میں شامل کریں، اس کی رفتار حقیقی ہے، پاکستان کے پاس جنوبی افریقا سے میچ کی تیاریوں کیلئے ایک ہفتہ ہے، پاک جنوبی افریقا میچ دو ایسی ٹیموں کا مقابلہ ہوگا جنہوں نے اب تک ورلڈکپ میں بہتر کرکٹ نہیں کھیلی۔وقار یونس نے کہا کہ اگر پاکستان باقی چاروں میچز جیتے تو پھر سیمی فائنل میں پہنچنے کا امکان ہوسکتا ہے جس کے چانسز کم ہیں لیکن اْمید کا دامن نہ چھوڑیں۔