پیر‬‮ ، 18 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

قومی ہاکی ٹیم کے کپتان نے کھلاڑیوں کو ڈیلی الاؤنس کی بجائے سینٹرل کنٹریکٹ کا مطالبہ کر دیا

datetime 14  اگست‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(سپورٹس ڈیسک)پاکستانی ہاکی ٹیم نے ایشین گیمز کے لیے کراچی میں انتہائی سخت ٹریننگ کی لیکن اس ٹریننگ کا غور طلب پہلو یہ ہے کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن نے اپنا گراونڈ ہاکی کلب آف پاکستان سٹیڈیم ہوتے ہوئے اس ٹریننگ کے لیے سابق اولمپیئن اصلاح الدین کی اکیڈمی کا انتخاب کیا۔اس کی وجہ یہ تھی کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن کے پاس اتنے پیسے نہیں تھے کہ وہ کھلاڑیوں کو

ہاکی کلب آف پاکستان سٹیڈیم کے قریب کسی اچھے ہوٹل میں ٹھہرا سکے جبکہ ہاکی کلب آف پاکستان سٹیڈیم میں بھی رہائشی سہولتیں اب موجود نہیں رہی ہیں۔پاکستان کی قومی ہاکی ٹیم کے کپتان رضوان سینئرنے اپنے ایک انٹرویو میں اس صورتحال کو خاصا مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب تک کھلاڑیوں کو ذہنی یکسوئی نہیں ہوگی ان سے کیسے بہتر نتائج کی توقع کی جاسکتی ہے؟تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے۔ ڈیلی الانسز ہماراحق ہے اگر کھلاڑیوں کو ان کا حق ملے گا تو وہ بھی زور لگا کر کھیلیں گے،ہاکی ہمارا ذریع معاش ہے جب ہمارے گھر کا خرچ رک جائے گا تو یقیناًہم اس سے متاثر ہونگے۔ ہم بظاہر ٹریننگ میں حصہ لے رہے تھے لیکن ذہن بہت ڈسٹرب تھا۔رضوان سینیئر کے خیال میں اس مسئلے کا حل سینٹرل کنٹریکٹ ہے۔کرکٹ کی طرح ہاکی میں بھی ہر کھلاڑی کا سینٹرل کنٹریکٹ ہونا چاہیے کہ کوئی ٹور ہو یا نہ ہو لیکن ہر ماہ اسے پاکستان ہاکی فیڈریشن کی طرف سے سینٹرل کنٹریکٹ کی مد میں تنخواہ ملتی رہے۔ اس کے علاوہ کھلاڑیوں کی انشورنس بھی ہونی چاہیے تاکہ اگر کوئی کھلاڑی زخمی ہوجائے تو وہ اپنا علاج کرا سکے کیونکہ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ جب کھلاڑی زخمی ہو جاتا ہے تو اسے کوئی نہیں پوچھتا۔ وہ اپنا علاج خود کرانے پر مجبور ہوتا ہے۔پاکستانی ہاکی ٹیم کے ہیڈ کوچ رولینٹ آلٹمینز کو اس بات کی خوشی ہے کہ ٹیم کی ایشین گیمز کے لیے روانگی سے قبل کھلاڑیوں کو کئی ماہ سیرکے ہوئے ڈیلی الانسز ادا کردیے گئے۔اچھی بات یہ ہے کہ یہ مسئلہ حل ہوگیا ہے لیکن کھلاڑی قابل تعریف ہیں کہ ڈیلی الانسز نہ ملنے کے باوجود وہ پوری دل جمعی اور دیانت داری سے ٹریننگ میں حصہ لیتے رہے اور کھیل پر ان کی مکمل توجہ رہی۔ یقیناًاس طرح کی صورتحال توجہ پر اثرانداز ہوتی ہے۔

پاکستانی ہاکی ٹیم کے منیجر حسن سردار کا کہنا ہے کہ کھلاڑی کو قومی کیمپ کے دوران یومیہ ایک ہزار روپے ملتے ہیں جبکہ غیر ملکی دورے پراس کا ڈیلی الانس ڈیڑھ سو ڈالر ہے۔حسن سردار کا یہ بھی کہنا ہے کہ حکومت بھی ہاکی فیڈریشن کو اچھے پیسے نہیں دے رہی جبکہ فیڈریشن کے پاس سپانسرز بھی نہیں ہیں۔حسن سردار کی اس بات پر غیرجانبدار تجزیہ کاروں کا یہ کہنا ہے۔

پاکستان ہاکی فیڈریشن کو ہر حکومت گرانٹ کی شکل میں کروڑوں روپے دے چکی ہے۔موجودہ فیڈریشن بھی وفاقی اور سندھ حکومت سے مجموعی طور پر 42 کروڑ روپے لے چکی ہے لیکن جب فیڈریشن کو یہ پتہ تھا کہ اس سال سینئر ٹیم کو کامن ویلتھ گیمز چیمپینز ٹرافی ایشین گیمز اور ورلڈ کپ جیسے اہم ٹورنامنٹس میں حصہ لینا ہے تو پھر ڈویلپمنٹ سکواڈ کے کینیڈا کے طویل اور بے مقصد دورے پر لاکھوں روپے کیوں خرچ کردیے گئے۔

موضوعات:



کالم



بس وکٹ نہیں چھوڑنی


ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…