اسلام آباد(این این آئی) سکواش کے سابق ایشین چیمپئن عامر اطلس نے ملکی مفاد کے لئے دوبارہ سکواش کے میدان میں آنے کا اعلان کردیا ہے، گذشتہ روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان سکواش فیڈریشن کو بھی چاہئے کہ قومی ٹیموں کے ساتھ کوالیفائڈ( تربیت یافتہ) کوچز کو لگائے جائیں تاکہ سکواش کے میدان میں کھویا ہوا مقام دوبارہ حاصل کر سکیں ۔
انہوں نے کہا کہ میرے سکواش کو چھوڑ کر امریکہ جانے کے بعد ہم سکواش کے میدان میں بہت پیچھے چلے گئے ہیں اور پاکستان کے لئے حاصل کئے جانے والے ٹائٹل بھی وایس چلے گئے جس سے امریکہ میں بیٹھ کر میرا دل خون کے آنسو روتا تھا، کہ مجھے سکواش نہیں چھوڑنی چاہیئے تھی جس پر میں نے ملکی مفاد کو مدد نظر رکھتے ہوتے دوبارہ سکواش کے میدان میں آنے کا فیصلہ کیا ہے، انہوں نیکہا کہ میں نے پشاور میں سکواش کی پڑیکس شروع کر دی ہے اور میں اپنی فزیکل فٹنس پر توجہ دے کر تین، چار ماہ کے اندر سکواش کے میدان میں اتروں گا اور پہلے کی طرح انٹرنیشنل سطح پر ٹائٹل جیت کر ملک کا نام روشن کروں گا، انہوں نے کہا کہ میرا پورا خاندان سکواش کھیلتا ہے اور میرے ابو اطلس خان بھی پشاور میں اکیڈمی میں کوچنگ کے فرائض انجام دے رہے ہیں انہوں نے ایئر چیف مارشل مجاہد انور خان کو پاکستان سکواش فیڈریشن کاصدر منتخب ہونے پر مبارکباد دیتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ وہ ملک میں سکواش کی ترقی کیلئے اقدامات کریں گے، انہوں نیکہا کہ ملک میں سکواش کے ٹیلنٹ کی کمی نہیں ہے بلکہ کھلاڑیوں انٹرنیشل سہولیات فراہم کی جائیں تو ہمارے کھلاڑی بھی آگے آسکتے ہیں، انہوں نیکہا کہ ملک میں ضلعی سطح پر زیادہ سے زیادہ سکواش کھیلنے کے کورٹ بنائے جائیں تاکہ ایک عام آدمی کا بیٹا بھی سکواش کھیل سکے ۔
ایک سوال کے جواب میں سابق ایشین چیمپئن عامر اطلس نے کہا کہ انسان کے لئے ہروقت دولت نہیں ہوتی بلکہ جس ملک کی خاطر ہمیں جوان جانوں کے نزرانے پیش کرتے ہیں میں اس ملک کی خاطر کھیلنا چاہتا ہوں جس کا آغاز میں نے کردیا ہے، ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نیکہا کہ کہ میری نظر میں نیشنل سکواش اکیڈمی میں فضل شاہ، کاشف اور آصف خان تمام کمزور کوچ ہیں اور پشاور میں اچھے اچھے کوچز موجود ہیں۔
اوران کی جگہ تربیت یافتہ کوچز کی خدمات حاصل کی جائیں،اسلام آباد میں قائم نیشنل اکیڈمی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نیکہا کہ میری اکیڈمی کے ڈائریکٹر آفتاب صادق قریشی سے گذشتہ دنوں ان ملاقات ہوئی، لیکن ان پاس اکیڈمی کے میں کے کاموں فیصلے کرنے کے اختیارات نہیں ہیں، انہوں نیکہا کہ آفتاب قریشی ایک اچھے انسان ہیں اور ان اکیڈمیز کے سلسلہ میں بااختیار بنانے کی ضرورت ہے جو موجودہ ضرویات ، حالات اور صورت حال کو مدد نظر رکھ کر کئے جائیں ۔