اسلام آباد(این این آئی)سکواش کے سابق عالمی چیمپئن جان شیر خان نے کہا ہے کہ پاکستانی کھیلوں کے کوچز کسی سے کم نہیں بلکہ آج کے دور میں کوچز کا تعلیم یافتہ ہونا بہت ضروری ہے اورکامن ویلتھ گیمز میں کھلاڑیوں نے پاکستانی کوچز سہیل رشید، علی اسلم چوہدری اور محمد الیاس بٹ کی کوچنگ میں میڈلز حاصل کئے۔گذشتہ روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں کھیلوں کے ٹیلنٹ کی کمی نہیں ہے۔
بلکہ کھلاڑیوں کو انٹرنیشنل سہولیات فراہم کرنے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان سپورٹس بورڈ کو بھی چاہئے کہ تربیتی کیمپ کے دوران کھلاڑیوں کواچھی خوراک اور رہائش کے علاوہ دیگر انٹرنیشنل سطح کی سہولیات فراہم کرے، انہوں نیکہا کہ یہ کہنا درست نہیں کہ ہمارے ملک اچھے کوچز نہیں ہیں، انہوں نیکہا کہ پاکستان نے کھیل کے میدان میں کافی عرصہ تک دنیا پر حکمرانی کر رکھی ہے، کیا ہم نے اس وقت غیرملکی کوچز کے ذریعے عالمی چیمپئن ہونے اعزازت حاصل کئے نہیں، انہوں نیکہا کہ ہماری سب بڑی کمزوری کہ ہمارے کھلاڑی محنت نہیں کرتے اور نہ ہی ان کو ان کے جسم کے مطابق خوراک مل رہی ہے، پاکستان سپورٹس بورڈ اس پر ضروری اقدامات کرکے کھلاڑیوں کے تربیتی کیمپ کے دوران چیک اینڈ بلنس رکھے، انہوں نے کہا کہ حکومت تربیتی کیمپوں کے دوران ان کھلاڑیوں پرایک میں سال کڑوروں روپے خرچ کر رہی ہے، لیکن رزلٹ پھر بھی نہ ہونے کے برابر ہے، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمارے دورمیں اتنی سہولیات بھی نہیں ملتی تھیں لیکن ہم نے بڑی محنت کر کے پاکستان کا نام عالمی سطح پر روشن کیا، انہوں نیکہا کہ میری اکثر کھلاڑیوں سے ملاقات بھی ہوتی رہی ہے اور اخبارات میں بھی دیکھتا رہتا ہوں کہ کھلاڑی انٹرنیشنل سطح کی سہولیات کا رونا روتے رہتے ہیں، کیاپاکستان سپورٹس بورڈ ان کھلاڑیوں کو تربیتی کیمپ کے دوران اچھی خوراک اور سہولیات فراہم نہیں کر رہا ہے۔
جس کا حکومت اور پاکستان سپورٹس بورڈ کے ڈائریکٹر جنرل کو اس کا بات کا ضرور نوٹس لینا چاہیے تاکہ کھلاڑیوں میں پائی جانے والی بے چینی کو دور کیا جاسکے، غیرملکی کوچز کے حوالے سے ایک سوال کے جواب جان شیر خان نے کہا کہ کامن ویلتھ گیمز میں میڈلز لانے والے پاکستانی کھلاڑیوں کے غیرملکی کوچز نہیں تھے بلکہ ریسلنگ کے کوچ سہیل رشید جبکہ ویٹ لیفٹنگ کے کوچز علی اسلم چوہدری اور محمد الیاس بٹ کی کوچنگ میں پاکستانی کھلاڑیوں نے پانچ میڈلز حاصل کئے۔
جن میں ایک سونے اور چار کانسی کے تمغے شامل تھے۔کھلاڑیوں کی بے روزگاری کے حوالے سے ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت کو کھلاڑیوں کی بے روزگار ی کے مسائل کے پر ضروری اقدامات کرنے چاہئے اور اس کے کامن ویلتھ گیمز میں میڈلز لانے والے کھلاڑیوں کی جلد سے جلد حوصلہ افزائی کرے،واضع رہے کہ گذشتہ دنوں آسٹریلیا میں کھیلی گئی۔
کامن ویلتھ گیمز میں پاکستان نے دس مختلف کھیلوں کے مقابلوں میں حصہ لیا جن میں اتھلیٹکس، بیڈمنٹن، باکسنگ، ہاکی، شوٹنگ، سکواش، سوئمنگ، ٹیبل ٹینس، ویٹ لیفٹنگ اور ریسلنگ شامل ہیں، پاکستان نے ریسلنگ اور ویٹ لیفٹنگ میں پانچ میڈلز حاصل کئے جن میں ایک سونیاور چار کانسی کے تمغے شامل ہیں، ریسلنگ میں انعام بٹ ( 86 گکوگرام )نے سونے، محمد بلال بٹ ( 57 کلوگرام ) اور طیب (105 کلوگرام ) نے کانسی کے تمغے جبکہ پاکستان کے ویٹ لفٹرز طلحہ طالب (62 کلوگرام ) اور محمد نوح دستگیر بٹ ( 105 کلوگرام )نے بھی کانسی کے تمغے حاصل کئے-