منگل‬‮ ، 26 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

کامیابی کو 4 سال قبل ہونے والی مایوسی کا ازالہ سمجھتا ہوں،انعام بٹ

datetime 17  اپریل‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی)21ویں کامن ویلتھ گیمز میں پاکستان کے واحد گولڈ میڈلسٹ پہلوان انعام بٹ نے کہا ہے کہ وہ اس کامیابی کو 4 سال قبل ہونے والی مایوسی کا ازالہ سمجھتے ہیں۔برطانوی ویب سائٹ کو انٹرویو میں انعام بٹ نے کہاکہ میں جب گولڈ کوسٹ پہنچا تو صرف گولڈ میڈل کے بارے میں سوچ رہا تھا،گذشتہ کامن ویلتھ گیمز کے ریسلنگ مقابلوں میں جب بھارت کا ترانہ بجا تومیرا دل خون کے آنسو رو رہا تھا کہ ہمارا قومی پرچم و ترانہ کیوں شامل نہیں.

انعام بٹ نے بتایا کہ میں گلاسگو میں گھٹنے کی تکلیف میں مبتلا ہوگیا اور ڈاکٹرز نے کہہ دیا تھا کہ میں 6 ماہ تک ریسلنگ نہیں کرسکتا، اس کے باوجود میں نے ایک ٹانگ پرمقابلے کیے اور 3 فائٹس جیتیں لیکن کانسی کے تمغے کیلئے ہونے والی فائٹ 6-6 پوائنٹس سے برابر ہونے کے بعد ٹیکنیکل بنیاد پر ہارگیا۔پاکستانی پہلوان نے کہاکہ کامن ویلتھ گیمز سے قبل میں نے حکومت سے ٹریننگ کے لیے مالی مدد کی اپیل کی لیکن اس کا کوئی اثر نہ ہوا، میری ایک وڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں حکومت سے کہا تھا کہ وہ مجھے کامن ویلتھ گیمز کی ٹریننگ کیلئے 10 لاکھ روپے دے اور اگر میں تمغہ نہ جیت سکوں تو میں یہ رقم واپس کردوں گا،اس اپیل کا کوئی نتیجہ برآمد نہ ہوا اور مجھے ٹریننگ کے لیے پاکستان ریسلنگ فیڈریشن اور اپنی مدد آپ پر ہی بھروسہ کرنا پڑا۔انعام بٹ نے کہا کہ وہ کامن ویلتھ گیمز میں 2 طلائی تمغے جیتنے والے واحد ریسلر ہیں تاہم حکومت کی جانب سے پذیرائی نہ ہونے پرمایوس بھی ہیں۔ انھوں نے 2010 میں پہلی بار بھارت میں منعقدہ کامن ویلتھ گیمز میں گولڈ میڈل جیتا تھا،وہ ایشین بیچ چمپئن شپ، سائوتھ ایشین گیمز، کامن ویلتھ ریسلنگ چمپئن شپ اور ورلڈ بیچ گیمز میں بھی طلائی تمغے جیت چکے ہیں۔ریسلر نے کہاکہ پتہ نہیں میں کونسا میڈل جیتوں گا جس پر میرا نام بھی پرائیڈ آف پرفارمنس کیلئے نامزدکیا جائے گا۔ گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والے ریسلر نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ حکومت اس بات پر توجہ دے کہ کون سا کھیل اورکون سے شہر پاکستان کو سب سے زیادہ میڈلزجیت کر دے رہے ہیں۔

انعام بٹ نے کہاکہ ورلڈ بیچ گیمز میں طلائی تمغہ جیتنے کے بعد سیکرٹری پنجاب اسپورٹس کی ہدایت پرمجھے گوجرانوالہ میں ایک چھوٹی سی جگہ دی گئی اس کو بہتر کرنے کیلئے میں نے پی ایس بی کی جانب سے دیے گئے 5 لاکھ روپے لگادئیے ٗ وہ جگہ اتنی چھوٹی ہے کہ ریسلنگ کا میٹ بھی اس پر پورا نہیں آتا تاہم میں نہ صرف وہاں ٹریننگ کرتا ہوں بلکہ 40،50 لڑکوں کو بھی ٹریننگ دے رہا ہوں۔ میں ریسلنگ فیڈریشن کے ارشد ستارکا معترف ہوں جو ریسلنگ کے لیے دن رات کام کررہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ گولڈ میڈل کے حصول کے بعد میں زیادہ سوچنا نہیں چاہتا بلکہ میری نظریں اگلے ہدف پر ہیں، وسائل کتنے ہی محدود ہوں اور حکومت مدد کرے یا نہ کرے میں اپنی محنت جاری رکھوں گا۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…