لاہور(آن لائن ) پی سی بی نے اماراتی حکام کو دوٹوک وارننگ دے دی کہ وہ لیگز یا پاکستان میں سے کسی ایک کا انتخاب کر لے۔پاکستان طویل عرصے سے بطور نیوٹرل وینیو اماراتی گرانڈز کو استعمال کر رہا ہے، مگر اب یو اے ای سے تعلقات مثالی نہیں رہے جو افغان لیگ کی میزبانی کے ساتھ خود اپنی لیگ بھی کرانے کیلیے پر تول رہا ہے، اس سے پاکستان سخت ناخوش ہے کیونکہ پی ایس ایل کے مفادات کو ضرب پہنچ سکتی ہے،
گوکہ ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کا سلسلہ شروع ہو گیا مگر مکمل واپسی میں مزید چند برس لگیں گے، اس لیے بطور دوسرے آپشن ملائیشیا پر غور جاری ہے۔ذرائع نے بتایا کہ گذشتہ دنوں اماراتی حکام نے پی سی بی سے کہا تھا کہ اگر ایشیا کپ کی میزبانی دلا دی جائے تو وہ لیگز کرانے کے فیصلوں پر نظرثانی کریں گے۔ پاکستان نے اس ضمن میں اپنا بھرپور کردار ادا کرتے ہوئے بھارت سے منتقل ہونیوالے ایشیائی ایونٹ کی میزبانی سری لنکا کے بجائے یو اے ای کو دلا دی۔پی سی بی کی خواہش ہے کہ لیگز نہ کرانے کے ساتھ اماراتی حکام اپنے گرانڈز کے ریٹ وغیرہ بھی کم کریں، گوکہ رواں برس آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ سے سیریز یو اے ای میں ہی ہونی ہیں، البتہ اگر مقامی حکام کے رویے میں لچک نہ آئی تو پی سی بی ملائیشیا کے آپشن پر غور کریگا، اس حوالے سے18 اپریل کو دبئی میں ملاقات ہونی ہے، چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی وہاں آئی سی سی آڈٹ کمیٹی کی میٹنگ میں بھی شرکت کریں گے۔پی سی بی چونکہ پی ایس ایل بھی وہیں کراتا لہذااسے خدشہ ہے کہ ان ایونٹس سے اپنی لیگ کو مسائل کا سامنا کرنا پڑیگا، اگلے برس بھی پاکستان سپر لیگ کے آدھے میچز یو اے ای میں ہی ہونے ہیں، دوسری جانب گذشتہ دنوں پی سی بی آفیشلز نے ملائیشیا میں 2 کرکٹ گرانڈز کا جائزہ لیا اور مقامی آفیشلز سے بریفنگ لی، وہاں یو اے ای کے مقابلے میں آدھے اخراجات آئیں گے، واحد مسئلہ گرانڈز کا چھوٹا ہونا ہے۔۔