لاہور (این این آئی)پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے قومی کرکٹرز کو ٹی 10 لیگ میں شرکت کی اجازت کے عوض 4 لاکھ ڈالرز فیس وصول کرنے کے اعتراف نے معاملے کی شفافیت کو مشکوک کرتے ہوئے مزید سوالات پیدا کردیئے ہیں۔نجی ٹی وی کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ اس نے ٹاپ پلیئرز کو متنازعہ ٹی 10 لیگ میں شرکت کی اجازت دینے کیلئے 4 لاکھ ڈالرز وصول کئے۔
پہلا سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پی سی بی نے کس بنیاد پر طے کیا کہ کھلاڑیوں کی ویلیو 4 لاکھ ڈالرز ہے؟ دوسرے سوال کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ نے کس قانون کے تحت کرکٹرز کے عوِض پرائیوٹ پارٹی سے فیس لی؟ تیسرا سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پی سی بی کو کھلاڑیوں کے حقوق کی آڑ میں سودے بازی کا حق کس نے دیا؟ چوتھا سوال کے مطابق کیا پی سی بی ہر لیگ کے لیے پلیئرز کو ریلیز کرنے کے پیسے لے گا؟ یا ایسا صرف ٹی 10 لیگ
کیلئے کیا گیا؟پانچواں سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا اس سے یہ تاثر نہیں جاتا کہ پی سی بی نے کھلاڑیوں کو کرائے پر دینے کی سروس شروع کردی؟یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے پہلے یہ اعلان کیا تھا کہ ٹی 10 لیگ میں پاکستانی کرکٹرز کو نہیں بھیجا جائیگالیکن بعد میں نہ جانے ایسا کیا ہوا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے نہ صرف پاکستان سپر لیگ فرنچائزوں کے خدشات کو نظر انداز کیا بلکہ قائد اعظم ٹرافی کے معیار پر بھی سودے بازی کی اور ٹی 10 لیگ کیلئے پلیئرز ریلیز کردیے اور اب اس لیگ کا دفاع بھی کررہے ہیں۔