لندن(آئی این پی ) پاکستان ٹیم کے کوچ باب وولمر کو بچھڑے 10سال ہوگئے، ورلڈ کپ 2007کے دوران پراسرار موت سے پردہ نہیں اٹھایا جاسکا۔ ورلڈکپ 2007 میں پاکستان ٹیم آئرلینڈ سے ہارکے بعد باہر ہوئی تو اسے میگا ایونٹ کی تاریخ کا سب سے بڑا اپ سیٹ قراردیا گیا جبکہ ملک کے مختلف شہروں میں پرستاروں کا شدید ردعمل دیکھنے میں آیا اور کھلاڑیوں کے پتلے جلائے گئے، چند گھنٹے بعد ہی جمیکا کے ہوٹل میں کوچ
باب وولمر بے سدھ پائے گئے۔ 18مارچ کی صبح کنگسٹن کے ہسپتال نے موت کی تصدیق کردی۔برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق سکاٹ لینڈ یارڈ کے تفتیشی افسران نے جمیکن پولیس کو بتا یاتھاکہ باب وولمر کو قتل نہیں کیا گیا تھا۔بظاہر یہ نتیجہ برطانوی دفترِ خارجہ کے اس پتھالوجسٹ کی رپورٹ کے بعد سامنے آیا جو باب وولمر کی موت کی تفتیش کے لیے جمیکا گئے تھے۔اٹھاون سالہ وولمر مارچ اٹھارہ کو کنگسٹن میں پاکستانی ٹیم کی آئرلینڈ کے ہاتھوں شکست کے اگلے روز اپنے ہوٹل کے کمرے میں مردہ پائے گئے تھے۔ ان کی موت کی وجہ کے بارے میں مختلف آراء کا اظہار کیا گیا تھا۔ایک برطانوی اخبار کا بھی یہ کہنا تھاکہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ باب وولمر قتل نہیں ہوئے بلکہ ان کی موت قدرتی تھی۔ ایک برطانوی اخبار کا بھی یہ کہنا تھاکہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ باب وولمر قتل نہیں ہوئے بلکہ ان کی موت قدرتی تھی۔اخبار ڈیلی میل نے کہا تھاکہ باب وولمر کا انتقال حرکت قلب بند ہونے سے ہوا ہےباب وولمر کا انتقال حرکت قلب بند ہونے سے ہوا ہے جس کا محرک انتہائی خراب صحت یا ذیابیطس کا مرض ہو سکتا ہے۔یاد رہے کہ باب وولمر کی موت کے بعد تمام پاکستانی ٹیم سے نہ صرف پوچھ گچھ کی گئی بلکہ ان کی انگلیوں کے نشان بھی لیے گئے۔ تاہم جمیکن پولیس اس دوران یہی کہتی رہی کہ پاکستان ٹیم کو مشتبہ تصور نہیں کیا جا رہا۔