اسلام آباد (این این آئی)پاکستان سپرلیگ (پی ایس ایل) کے چیئرمین نجم سیٹھی نے کہاہے کہ پاکستان سپر لیگ میں اسپاٹ فکسنگ کے حوالے سے اطلاعات پہلے سے تھیں لیکن شک کا فائدہ دیتے ہوئے کھلاڑیوں کو کھیلنے دیا گیا ٗ شرجیل اور خالد لطیف اعتراف کے بعد معافی مانگ رہے ہیں ٗ دو دن میں چارج شیٹ جاری کر دی جائیگی ٗ ہم کسی قسم کی کرپشن کو برداشت نہیں کریں گے۔ ایک انٹرویو کے دور ان نجم سیٹھی نے
برطانیہ میں ہونے والی کارروائی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس جو معلومات ہیں اور آئی سی سی کے پاس جو معلومات ہیں اس کا تبادلہ کیا جارہا ہے اور اسی کی بنیاد پر یہ کارروائی ہورہی ہے۔نجم سیٹھی نے کہاکہ ہمارے اینٹی کرپشن یونٹ کے بیشتر افراد آئی ایس آئی کے ریٹائرڈ انٹیلی جنس افسر ہیں جنھوں نے بڑی ذمہ داری سے کام کیا اور کچھ کھلاڑیوں کا بھی تعاون ہے جنھوں نے بتایا کہ کس طرح کی پیش کش ہوئی ہے۔ شرجیل خان اور خالد لطیف کے حوالے سے انہوںنے کہاکہ انھوں نے جو کیا ہے وہ اس کو مانتے ہیں اور معافیاں بھی مانگ رہے ہیں ٗ2 دن میں چارج شیٹ جاری کردی جائے گی، جس میں تفصیل ہوگی۔اس سوال پر کہ کھلاڑیوں کے بکیز سے رابطوں کی معلومات جب آپ کو ملیں تو یہ آپ کیلئے کتنا بڑ دکھ تھا؟ نجم سیٹھی نے تفصیل سے جواب دیتے ہوئے کہا کہ اتنا بڑا شاک تھا کہ آپ تصور کریں کہ میرے تو پاؤں تلے زمین ہل گئی تھی ٗجب پہلے ہمیں ایک کھلاڑی نے آکر بتایا کہ اس قسم کی چیز ہورہی ہے اور ہم ابھی سوچ ہی رہے تھے کہ کس قسم کا ایکشن لینا ہے کہ ہمیں دوسری اطلاع ملی کہ یہ چیز پہلے ہی میچ میں ہونے جارہی ہے۔انھوں نے کہا کہ ہمیں ٹھوس معلومات تھیں کہ یہ ہونے جارہا ہے، پھر یہ سوچنا تھا کہ اس کو روکا جائے یا ہونے دیا جائے تا کہ جرم ثابت ہو کیونکہ یہ اسپاٹ فکسنگ کا مسئلہ تھا ٗمیچ فکسنگ کا
نہیں اور کسی کو سنے بغیر یا کسی کے جرم کیے بغیر کسی کو پکڑنا مناسب نہیں تھا تو پھر مشترکہ فیصلہ یہ ہوا کہ شک کا فائدہ دے دینا چاہیے۔نجم سیٹھی نے بتایاکہ مگر پھر ہم نے کہا کہ انھیں جرم کرنے دیں اور پھر جب انھوں نے توقع کے مطابق وہ بات کی تو پھر ہم نے سوچا کہ اب انھیں بلایا جایا اور آگاہ کیا جائے کہ آپ کے اوپر یہ قانون لاگو ہوتا ہے اور یہ کہ ان کو معطل کیا جائے۔چیئرمین پی ایس ایل نے کہا کہ ہمارے
پاس بہت سی معلومات ہیں ٗ ان کے ٹیلی فون اور اس کا سارا ڈیٹا ہم نے دیکھا ہے، ہمارے پاس بہت سے ثبوت ہیں۔انھوں نے کہا کہ پاکستان میں کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ ہم نے جلدی کی لیکن جلدی نہیں کی میں آپ کو بتا نہیں سکتا کہ اگر ہم یہ نہ کرتے تو شاید یہ چیز بڑا خطرناک رخ اختیار کرتی اور جب ہم یہ ثبوت پیش کریں گے تو جو لوگ صرف پی سی بی، پی ایس ایل اور نجم سیٹھی پر تنقید کرنا جانتے ہیں انھیں احساس
ہوگا کہ ہم نے جو کچھ کیا، وہ قومی مفاد میں کیا ہے۔نجم سیٹھی کے مطابق اگر اس بیماری کو اس سطح پر نہ روکتے اور آگے نہیں روکیں گے تو پھر وہی حشر ہوگا جو پہلے ہوتا رہا ہے، پی سی بی نے آج تک سختی کے ساتھ کسی چیز کو نہیں کچلا، لیکن اب یہ چیز تبدیل ہورہی ہے ٗ ہم کسی قسم کی کرپشن کو برداشت نہیں کریں گے۔فرنچائزز کی جانب سے تعاون کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ظاہر ہے وہ فکرمند
تو ہوں گے، کیونکہ یہ چیز بڑی خطرناک ہے مگر ہمیں فرنچائز کا پورا تعاون ہے، وہ ہمیں ملے ہیں اور کہہ رہے کہ صفائی کریں ہم اس لیگ کا تحفظ چاہتے ہیں، اگر ہمارے درمیان کوئی بھی کھلاڑی ایسا ہے جو جو گڑ بڑ کررہا ہے تو اس کو معطل کردیں، ہم سب ایک صفحے پر ہیں کہ کرپشن کو نہیں بڑھنے دیا جائیگا۔پی ایس ایل میں شامل غیر ملکی کھلاڑیوں کے ردعمل پر بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ابھی سنگاکارا اور
ڈین جونز نے مضمون لکھا ہے جس میں انھوں نے اس بات کا خیر مقدم کیا ہے، ظاہر ہے ہل تو سارے گئے لیکن سب ہمارے ساتھ تعاون کررہے ہیں، ہمیں لیگ کو بچانا ہے اور اسے صاف شفاف رکھنا ہے۔آئی سی سی کے حوالے سے انہوںنے کہاکہ ہم نے بھی ان سے کچھ انفارمیشن لی ہیں اور کچھ معلومات انھوں نے ہم سے لی ہیں کیونکہ اگر وہ ہم سے معلومات نہ لیتے تو لندن میں مجرمانہ کارروائی مشکل ہوتی مگر انھوں نے
اسے بڑے سمجھ دار طریقے سے نبھایا ہے اور ہم بھی سمجھ دار طریقے سے اس معاملے سے نمٹ رہے ہیں۔انھوں نے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کارروائی جاری رہے گی، یہیں ختم نہیں ہوگی، کسی بھی کھلاڑی سے جو بھی اطلاع ملتی ہے، اس پر کارروائی کی جائے گی ٗ ہم کسی کو نہیں چھوڑیں گے۔لاہور میں طے شدہ پی ایس ایل فائنل کے حوالے سے نجم سیٹھی نے کہا کہ 22 تاریخ کو ہم ایک نیا ڈرافٹ کریں گے
اور کھلاڑیوں سے پوچھیں گے کہ لاہور میں کون کون کھیلنے کو تیار ہے اور کون تیار نہیں۔انھوں نے کہا کہ جولوگ کہیں گے کہ وہ تیار ہیں تو ٹھیک ہے اور جو لوگ کہیں گے کہ ہم کھیلنے کو تیار نہیں ہیں تو دنیا میں اور بہت سے کھلاڑی ہیں جن سے ہم رابطے میں ہیں تاکہ ہم انھیں متبادل کے طور پر لے سکیں، ہماری پوری کوشش ہے کہ فائنل لاہور میں ہو اور اس میں غیرملکی کھلاڑی کھیلیں۔