دبئی(آئی این پی) شرجیل خان اور خالد لطیف نے ملاقات کا اعتراف کرلیا،پاکستان سپر لیگ انتظامیہ نے اینٹی کرپشن کوڈ کی خلاف ورزی پر دفاعی چیمئن اسلام آباد یونائٹیڈ کے اوپنرز شرجیل خان اور خالد لطیف کومعطل کردیا۔تفصیلات کے مطابق پاکستان سپر لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے لئے کھلاڑیوں کو انتہائی محتاط رہنے کے لیکچر دیئے جانے کے باوجود وہی ہوا جس کا ڈر تھا اور ایک مرتبہ پھر کھلاڑی اینٹی کرپشن کوڈ کی خلاف ورزی کے مرتکب پائے گئے۔
پی سی بی کا کہنا ہے کہ اینٹی کرپشن کوڈ کی خلاف ورزی کرنے پر اسلام آباد یونائٹیڈ کے شرجیل خان اور خالد لطیف کو معطل کردیا گیا جس کے بعد انہیں وطن واپسی بھیج دیا گیا ہے۔ کرنل (ر) عابد کی سربراہی میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے اینٹی کرپشن یونٹ نے پی ایس ایل میں کرپشن کے لئے کوشش کرنے والے ایک انٹرنیشنل سنڈیکیٹ سے روابط قائم کرنے کے باعث کھلاڑیوں پر پابندی لگائی جب کہ پی سی بی اور آئی سی سی کی جانب سے مشترکہ تحقیقات تک دونوں پلیئرز معطل رہیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ شرجیل خان اور خالد لطیف نے گزشتہ روز پی ایس ایل کے افتتاحی میچ سے قبل یا میچ کے بعد چند مشکوک افراد سے ملاقات کی جو کہ اینٹی کرپشن کوڈ کی خلاف ورزی ہے جس کی بنا پر انہیں عبوری طور پر معطل کردیا گیا ہے تاہم پی ایس ایل ایونٹ مکمل ہونے کے بعد پی سی بی کی اعلی سطح کی کمیٹی کھلاڑیوں کا موقف سنے گی اور آئی سی سی سے بھی اس حوالے سے مدد لی جائے گی۔ چیئرمین پی ایس ایل نجم سیٹھی کا کہنا ہے پی ایس ایل پاکستان کا اثاثہ ہے اور اس کی حفاظت کریں گے، معاملے پر فی الحال کچھ نہیں کہا جا سکتا تاہم دونوں کھلاڑیوں کے خلاف واضح ثبوت موجود ہیں جنہیں صفائی پیش کرنے کا پورا موقع دیا جائے گا، کھلاڑیوں کے خلاف فوری ایکشن لینا ہماری کرپشن سے پاک پالیسی کے عزم کا اظہار ہے، کسی قسم کی بدعنوانی کو بالکل برداشت نہیں کیا جائے گا اور ضرورت پڑنے پر اس قسم کی مزید کاررائیاں بھی جاری رہیں گی۔
انہوں نے کہا کہ آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ کے تعاون سے پی سی بی اینٹی کرپشن یونٹ کیس کو نمٹانے کیلیے موثر کردار ادا کر رہا ہے، پی ایس ایل اور کھیلوں کو بدنام کرنے والے عناصر کی سرکوبی کیلیے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ دوسری جانب چیئرمین پی سی بی شہریارخان نے کہا ہے کہ تمام کھلاڑیوں کو کرپشن کے خلاف جنگ کے لئے اپنی ذمہ داریوں سے ضرور آگاہ ہونا چاہیے، اگر کوئی اس طرح کی سوچ بھی رکھے گا تو اس کو بھی مشکوک سرگرمی سمجھاجائے گا، پی سی بی اور آئی سی سی کی جانب سے تحقیقات مکمل ہونے تک کسی قسم کا بیان نہیں دیا جائے گا۔