موہالی (نیوز ڈیسک) پاکستانی اوپنر محمد حفیظ کا کہنا ہے کہ میں نے قومی ٹیم کی قیادت کو کبھی بوجھ خیال نہیں کیا بلکہ اس سے لطف اندوز ہوا، 2014 ورلڈ کپ کے بعد میرے کپتانی چھوڑنے پر عمران خان بھی اپ سیٹ ہوئے کیونکہ وہ مجھے سپورٹ کرتے رہے تھے۔ایک بھارتی اخبار کو انٹرویو میں تجربہ کار بیٹسمین نے کہا کہ 2 برس قبل بنگلہ دیش میں منعقدہ میگا ایونٹ میں ہماری ٹیم سیمی فائنل مرحلے تک رسائی حاصل نہیں کرپائی جو ہمارے لیے مایوس کن تھا، اس کے بعد ناقدین کا ردعمل میرے لیے اور بھی زیادہ مایوسی کا سبب بنا، عوام بھی بہت زیادہ ناراض تھی، یہ میرے لیے تکلیف دہ وقت تھا، اس وقت میں نے انداز لگایا کہ کپتانی کوئی اہمیت نہیں رکھتی، انھوں نے مزید کہا کہ میں دیگر لوگوں کی رائے کا خوشدلی سے احترام کرتا ہوں لیکن خراب زبان استعمال کیے جانے پر ایسا نہیں کیا جا سکتا۔ انھوں نے ایک سوال پر مزید کہا کہ میرے لیے ٹیم کی قیادت بوجھ نہیں تھی بلکہ میں نے اس سے لطف اٹھایا، میں نے ایک ٹیسٹ اور 29 ٹی 20 انٹرنیشنل میچز میں پاکستان ٹیم کی کپتانی کی، اس میں سے ہم نے مختصرفارمیٹ کے 18 میچز جیتے، میرے لیے وہ سنہری موقع تھا، میرے پلیئرز سے تعلقات بھی غیرمعمولی تھے۔ بورڈ اور سلیکٹرز کی تائید بھی حاصل تھی۔حفیظ نے ہر فارمیٹ میں ٹیم کے الگ کپتان کے سوال پر کہا کہ یہ بورڈ کا پالیسی معاملہ ہے، اس پر بطور پلیئر ہماری رائے غیراہم ہے، اس کا فیصلہ حکام کو کرنا ہے، انھوں نے عمران خان کو اپنا رول ماڈل کپتان بھی قرار دیا ۔