ابو ظہبی (نیوزڈیسک)پانچ سال بعد پاکستان کی ٹیسٹ ٹیم میں واپسی کرنے والے سابق کپتان اور تجربہ کار آل راو نڈر شعیب ملک نے کہا ہے کہ ثانیہ جیت رہی ہو تو مجھے بھی کچھ کرنا ہوتا ہے ایک انٹرویو میں شعیب ملک نے کہا کہ ان کی اس عمدہ کارکردگی کے پیچھے کسی حد تک وہ دباوبھی ہے جو وہ ان کی اہلیہ اور بھارتی ٹینس سٹار ثانیہ مرزا کی شاندار کارکردگی کی وجہ سے محسوس کرتے ہیں وہ اپنی اہلیہ کے ساتھ صحت مندانہ مقابلہ کرتے ہیں اور انھیں اپنی بیگم کی کارکردگی پر فخر ہے۔اس سوال پر کہ ثانیہ مرزا اس سال سات ٹورنامنٹس جیتے ہیں اور اس تناظر میں وہ خود سے کس طرح کی کارکردگی کی توقع رکھے ہوئے ہیں؟ انھوں نے ازراہ تفنن کہا کہ کاش میں بھی کوئی انفرادی کھیل کھیل رہا ہوتا کیونکہ اس میں آپ ہر فیصلہ خود کرتے ہیں۔شعیب کا کہنا تھا کہ ٹینس کے کورٹ پر ثانیہ کی عمدہ کارکردگی ان کے لیے ایک مہمیز کا کام کرتی ہے۔مجھے ان کے جیتنے پر فخر ہوتا ہے اور خاص کر یہ دیکھ کر مجھے زیادہ حوصلہ ملتا ہے کہ وہ فٹنس کے مسائل کے باوجود تواتر سے کامیابی حاصل کر رہی ہیں لیکن ساتھ ساتھ مجھ پر بہت زیادہ دباو بھی پڑتا ہے کہ وہ جیت رہی ہیں لہٰذا مجھے بھی کچھ کرنا ہے۔شعیب ملک نے کہاکہ ان کی ثانیہ سے روز بات ہوتی ہے اور اب وہ انھیں ان کی کامیابیوں پر مبارک باد دینے اور وہ جیت کی مبارک باد وصول کرنے کی عادی ہوگئی ہیں۔اس سوال پر کہ ٹیم میں واپسی کے بعد کیا مصباح الحق کی ریٹائرمنٹ کے بعد وہ کپتان بھی بننا پسند کریں گے ان کا جواب تھا کہ فی الحال ان کی توجہ کپتانی پر نہیں ہے بلکہ ان کا صرف یہ کام ہے کہ بیٹنگ ہو بولنگ یا پھر کپتانی انہیں جو بھی ذمہ داری دی جائے اسے پوری دیانت داری سے نبھائیں۔شعیب ملک نے کہاکہ وہ ٹیسٹ ٹیم سے باہر ہونے کے بعد مایوس نہیں ہوئے تھے بلکہ جو بھی کرکٹ مل رہی تھی وہ کھیل رہے تھے جس میں ون ڈے ٹی ٹوئنٹی فرسٹ کلاس کرکٹ اور مختلف ممالک میں کھیلی جانے والی لیگ شامل ہیں۔شعیب کے مطابق اسی بات نے انہیں کرکٹ میں رکھا اور آج وہ دوبارہ ٹیسٹ ٹیم میں بھی شامل ہو چکے ہیں۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں