لکھنؤ(نیوز ڈیسک)چیئرمین پی سی بی کے دو ٹوک موقف پر بھارت تلملا اٹھا، انڈین پریمئر لیگ کے سربراہ راجیو شکلا نے کہا ہے کہ کیا شہریار خان آئی سی سی اور بی سی سی آئی کو دھمکا رہے ہیں؟تفصیلات کے مطابق بھارتی پنجاب کے شہر گورداس پور میں پولیس اسٹیشن پر حملہ کے بعد دونوں ملکوں کی سرحدوں اور سیاسی کشیدگی میں بھی اضافہ ہوا، ہمیشہ ٹال مٹول سے کام لینے والے بی سی سی آئی کو بھی جواز تراشی کا موقع مل گیا، بورڈ کے سیکریٹری انوراگ ٹھاکر جو کہ سیاستدان بھی ہیں ہرزہ سرائی میں پیش پیش اور باہمی مقابلوں کی امیدوں پر پانی پھیرتے رہے، عید سے قبل ایک بڑے اردو اخبار کو خصوصی انٹرویو میں چیئرمین پی سی بی شہریارخان نے بھی پہلی بار دو ٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر بی سی سی آئی نے دسمبر میں سیریز کھیلنے سے باضابطہ طورپر انکار کر دیا توہو سکتا ہے کہ ہم بھارت سے آئی سی سی اور اے سی سی ایونٹس میں بھی مقابلہ نہ کریں، ابھی یہ بات حتمی نہیں مگر ایک آپشن ضرور ہے۔چیرمین پی سی بی کا کہنا تھا کہ جو بھارتی وزارت ایسے معاملات دیکھتی ہے اس سے تاحال اجازت ہی نہیں مانگی گئی جوکہ بڑے افسوس کی بات ہے، صرف 2،3 ماہ رہ گئے لہذا ہمیں بتایا جائے کہ کھیلنا ہے یا نہیں، اگر جواب انکار میں ہوا تو ہم معاہدے سے پھرنے پر ضروری ایکشن لینے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔ چیئرمین پی سی بی کے اس بیان کو بھارتی میڈیا میں نمایاں کوریج ملی، بورڈ حکام بھی تلملا اٹھے اورایک بار پھر ہرزہ سرائی پر اتر آئے ہیں، لکھنؤ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے انڈین پریمیئر لیگ کے سربراہ راجیو شکلا نے دھمکی آمیز انداز میں کہا ہے کہ اگر پاکستان نے آئی سی سی مقابلوں میں بھارت کا بائیکاٹ کیا تو اسے خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ انھوں نے کہا کہ کیا شہریار خان اپنے اس بیان سے آئی سی سی اور بی سی سی آئی کو دھمکا رہے ہیں؟ پاکستان آئی سی سی قوانین کا پابند ہے، اگر وہ پیچھے ہٹا تو اس پر جرمانہ عائد ہوگا۔راجیو شکلا نے کہا کہ کوئی بھی ملک پاکستان میں کھیلنے کو تیار نہیں، میں یہاں ایک اپیل کرتا ہوں کہ کیا پی سی بی اپنے ملک میں کھلاڑیوں کی سلامتی کی ضمانت دے سکتا ہے؟ سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے انگلینڈ اور آسٹریلیا تو درکنار بنگلہ دیش بھی اپنی ٹیم پاکستان بھیجنے پر آمادہ نہیں۔ انھوں نے سیریز کے امکانات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کیساتھ سیریز کو حتمی شکل دینے کے بعد حکومت سے اجازت لیں گے لیکن اس سے پہلے بڑے مسائل ہیں جنہیں حل کرنا باقی ہے،ان میں سیکیورٹی سر فہرست ہوگی لہذا دسمبر میں مقابلوں کا کوئی امکان نہیں۔