کراچی(نیوز ڈیسک) وسیم اکرم نے تجربہ کار بیٹسمین یونس خان کو ون ڈے کرکٹ کھیلنے کا خیال دل سے نکال کر ٹیسٹ کرکٹ پر توجہ مرکوز رکھنے کا مشورہ دے دیا۔پاکستان نے گذشتہ دن دورئہ زمبابوے کیلئے ون ڈے اور ٹی 20 اسکواڈز کا اعلان کیا اور اس میں یونس خان کو شامل نہیں کیا گیا ہے اگرچہ اس سے قبل میڈیا میں یونس کی واپسی کی قیاس آرائیاں کی جارہی تھیں تاہم وسیم اکرم نے کہا ہے کہ یونس کیلئے بہتر یہی ہو گا کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ پر توجہ دیں اور ایک روزہ کرکٹ کھیلنے کا خیال چھوڑ دیں، کرکٹ بورڈ، سلیکٹرز اور یونس خان کے درمیان واضح طور پر رابطے کا فقدان ہے ، یہی وجہ ہے کہ وہ بار بار ایک روزہ کرکٹ کھیلنے کی خواہش کا اظہار کرتے رہتے ہیں، وسیم اکرم کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں سب سے بہتر تو یہ ہے کہ بورڈ اور سلیکٹرز یونس خان کے ساتھ بیٹھ کران سے اپنے مستقبل خصوصاً ٹیسٹ اور ایک روزہ کرکٹ کے حوالے سے لائحہ عمل پر تبادلہ خیال کریں۔واضح رہے کہ اظہر علی، سرفراز احمد اور اسد شفیق کے فریضہ حج کی ادائیگی میں مصروف ہونے کی وجہ سے امکان تھا کہ یونس خان کو دوبارہ ایک روزہ ٹیم میں شامل کیا جائے لیکن سلیکٹرز نے دورے کیلیے نوجوان ٹیم پر انحصار کیا جس پر ایک بار پھر بحث شروع ہو چکی ہے۔264 ایک روزہ میچزمیں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے یونس خان کا اصرار ہے کہ وہ ابھی بھی ایک روزہ کرکٹ کھیل سکتے ہیں لیکن 2013 سے اب تک نوجوان کھلاڑیوں کو مواقع دینے کی پالیسی پر عمل پیرا سلیکٹرز یونس کومختصر طرز کی کرکٹ میں موقع دینے پر رضامند نظر نہیں آتے۔زمبابوے کے لیے ٹیم کے اعلان سے قبل یونس نے کہا تھا کہ اگر مجھے اس فارمیٹ کیلئے منتخب نہیں کیا جاتا تو یہ میرے ساتھ بہت زیادتی ہوگی، وسیم اکرم نے یونس خان کو مشورہ دیا کہ وہ ٹیسٹ میچز پر توجہ دیں، کیونکہ انھیں سب سے زیادہ کامیابیاں اسی فارمیٹ سے ملی ہیں۔طویل فارمیٹ کے میچزمیں قومی ٹیم کو ابھی ان کی ضرورت ہے اور وہ ٹیسٹ میں مستقل مزاجی سے کارکردگی بھی دکھا رہے ہیں لیکن میرے خیال میں یونس کے تجربے کو دیکھتے ہوئے سلیکٹرز کو چاہیے کہ وہ ایک روزہ کرکٹ میں یونس کے مستقبل پر ان سے دوٹوک بات کریں۔ایک اور سابق کپتان راشد لطیف نے کہا کہ یونس خان کی ایک روزہ کرکٹ کھیلنے کی خواہش پر بلاوجہ تنازع کھڑا کیا جا رہا ہے، سابق وکٹ کیپر بیٹسمین نے کہا کہ سلیکٹرزاس طرح کے بیانات دیکران کی مدد نہیں کرسکتے کہ ایک روزہ کرکٹ کھیلنے کیلیے یونس پر دروازے کھلے ہیں یا ان کا اسی وقت ہی انتخاب کیا جائے گا جب ہمیں یقین ہو گا کہ ان کی ابتدائی 11 کھلاڑیوں میں جگہ بنتی ہے، اس طرح کے بیانات انھیں الجھا رہے ہیں