ہفتہ‬‮ ، 16 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

نریندر بٹرا کا بیان ؛ بھارت سے معافی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، سابق اولمپئنز

datetime 15  ستمبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) بھارتی ہاکی چیف کا بیان اسپورٹس مین اسپرٹ کے منافی ہے، بھارت کرکٹ کے بعد ہاکی میں بھی پاکستان کا سامنا کرنے سے کترا رہا ہے اور راہ فرار اختیار کرنے کیلیے نت نئے شوشے چھوڑتا رہتا ہے، ہمیں ابھی ہمسایہ ملک کی لیگ کو اہمیت نہیں دینی چاہیے۔ان خیالات کا اظہار سابق ہاکی اولمپئنز نے نریندرا بٹرا کے بیان پر دیا، جس میں انھوں نے انڈین ہاکی لیگ میں پاکستانی پلیئرز کی شرکت کو پی ایچ ایف کے معافی مانگنے سے مشروط کیا تھا، کچھ اولمپئنز کا خیال ہے کہ پاکستان ہاکی کو یہ معاملہ ایف آئی ایچ میں اٹھانا چاہیے، پڑوسی ملک کو چاہئے کہ وہ کھیلوں کو سیاست سے پاک رکھے، میڈیا سے بات چیت میں شہناز شیخ نے کہاکہ بھارت نے ایشیا سے تمام ممالک کے کھلاڑیوں کو لیگ میں شامل کیا جبکہ پاکستانی کھلاڑیوں کو نظر اندازکردیا گیا جو کہ کھیل کی روح کے بالکل منافی ہے۔انھوں نے کہا کہ بیلجیئم میں ورلڈ ہاکی لیگ کے دوران میری بھارتی آفیشلز سے لیگ کے حوالے بات ہوئی تھی اور انھوں نے پاکستانی کھلاڑیوں کو ایونٹ میں شرکت کی یقین دہانی کرائی تھی، یہ بات میری سمجھ سے بالاتر ہے کہ آخر کس بات پر انھوں نے پاکستانی کھلاڑیوں کو نظرانداز کیا حالانکہ ایشیا سے تمام ممالک کے کھلاڑیوں کو لیگ میں شامل کیا گیا، کرکٹ کے معاملات کو ہی دیکھ لیں، بھارت نے دسمبر میں پاکستان سے سیریزکھیلنے کا وعدہ کیا تھا مگر وہ اپنے وعدے سے مکر گیا۔شہناز شیخ نے بھارت کے اس دہرے معیار پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ پڑوسی ملک کو برصغیر میں کھیل کی روح کو مسخ نہیں کرنا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں بھی بھارت کو اتنی اہمیت نہیں دینی چاہیے، پاکستان کو آگے دیکھنا چاہیے بہت سی اچھی ٹیمیں ہیں جو پاکستان کے ساتھ کھیلنا چاہتی ہیں۔سابق اولمپئن محمد اخلاق نے کہا کہ بٹرا کون ہوتا ہے جو ہماے کھلاڑیوں سے معافی مانگنے کی بات کرے، اس نے بڑی چھوٹی بات کی، گیم کے بعد کھلاڑیوں کے اپنے جذبات ہوتے ہیں۔جس کا مظاہرہ ہمارے پلیئرز نے بھی کیا، انھوں نے کہا کہ پاکستان کو بھارت سے نہ کھیلنے کا مکمل طور پر بائیکاٹ اس لیے بھی کر دینا چاہیے کہ مقابلوں کی صورت میں ہر حال میں فائدہ روایتی حریف کا ہی ہوتا ہے۔سابق اولمپئن نوید عالم نے کہا کہ اس معاملے پر پاکستان کسی صورت معافی نہیں مانگے، سرحدوں پر ڈر نے کے بعد کھیل کے میدانوں میں بھی پاکستان سے راہ فرار اختیار کرنے کیلیے ایسے اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آیا ہے پاکستان کو انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن سے اس کی شکایت کرنی چاہیے۔کھیل کا جشن منانا ہر ٹیم کا حق ہوتا ہے اور پاکستانی کھلاڑیوں نے یہ حق استعمال کیا اس کو مسئلہ بناکر پاکستانی کھلاڑیوں پر پابندی اور معافی کا مطالبہ سمجھ سے بالاتر ہے۔ادھر پی ایچ ایف ذرائع نے اسے اسپورٹس مین اسپرٹ کے منافی قرار دیا ہے، فیڈریشن حکام کے مطابق ہم نے نہ ہی ہمارے کسی بھی کھلاڑی نے بھارتی ہاکی لیگ کھیلنے کے لیے کوئی رابطہ کیا ہے، یہ تو بات اس وقت کہی جاسکتی تھی جب ہم بھارتی لیگ میں شرکت کے لیے رابطہ کرتے۔



کالم



23 سال


قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…