ہفتہ‬‮ ، 11 جنوری‬‮ 2025 

نریندر بٹرا کا بیان ؛ بھارت سے معافی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، سابق اولمپئنز

datetime 15  ستمبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) بھارتی ہاکی چیف کا بیان اسپورٹس مین اسپرٹ کے منافی ہے، بھارت کرکٹ کے بعد ہاکی میں بھی پاکستان کا سامنا کرنے سے کترا رہا ہے اور راہ فرار اختیار کرنے کیلیے نت نئے شوشے چھوڑتا رہتا ہے، ہمیں ابھی ہمسایہ ملک کی لیگ کو اہمیت نہیں دینی چاہیے۔ان خیالات کا اظہار سابق ہاکی اولمپئنز نے نریندرا بٹرا کے بیان پر دیا، جس میں انھوں نے انڈین ہاکی لیگ میں پاکستانی پلیئرز کی شرکت کو پی ایچ ایف کے معافی مانگنے سے مشروط کیا تھا، کچھ اولمپئنز کا خیال ہے کہ پاکستان ہاکی کو یہ معاملہ ایف آئی ایچ میں اٹھانا چاہیے، پڑوسی ملک کو چاہئے کہ وہ کھیلوں کو سیاست سے پاک رکھے، میڈیا سے بات چیت میں شہناز شیخ نے کہاکہ بھارت نے ایشیا سے تمام ممالک کے کھلاڑیوں کو لیگ میں شامل کیا جبکہ پاکستانی کھلاڑیوں کو نظر اندازکردیا گیا جو کہ کھیل کی روح کے بالکل منافی ہے۔انھوں نے کہا کہ بیلجیئم میں ورلڈ ہاکی لیگ کے دوران میری بھارتی آفیشلز سے لیگ کے حوالے بات ہوئی تھی اور انھوں نے پاکستانی کھلاڑیوں کو ایونٹ میں شرکت کی یقین دہانی کرائی تھی، یہ بات میری سمجھ سے بالاتر ہے کہ آخر کس بات پر انھوں نے پاکستانی کھلاڑیوں کو نظرانداز کیا حالانکہ ایشیا سے تمام ممالک کے کھلاڑیوں کو لیگ میں شامل کیا گیا، کرکٹ کے معاملات کو ہی دیکھ لیں، بھارت نے دسمبر میں پاکستان سے سیریزکھیلنے کا وعدہ کیا تھا مگر وہ اپنے وعدے سے مکر گیا۔شہناز شیخ نے بھارت کے اس دہرے معیار پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ پڑوسی ملک کو برصغیر میں کھیل کی روح کو مسخ نہیں کرنا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں بھی بھارت کو اتنی اہمیت نہیں دینی چاہیے، پاکستان کو آگے دیکھنا چاہیے بہت سی اچھی ٹیمیں ہیں جو پاکستان کے ساتھ کھیلنا چاہتی ہیں۔سابق اولمپئن محمد اخلاق نے کہا کہ بٹرا کون ہوتا ہے جو ہماے کھلاڑیوں سے معافی مانگنے کی بات کرے، اس نے بڑی چھوٹی بات کی، گیم کے بعد کھلاڑیوں کے اپنے جذبات ہوتے ہیں۔جس کا مظاہرہ ہمارے پلیئرز نے بھی کیا، انھوں نے کہا کہ پاکستان کو بھارت سے نہ کھیلنے کا مکمل طور پر بائیکاٹ اس لیے بھی کر دینا چاہیے کہ مقابلوں کی صورت میں ہر حال میں فائدہ روایتی حریف کا ہی ہوتا ہے۔سابق اولمپئن نوید عالم نے کہا کہ اس معاملے پر پاکستان کسی صورت معافی نہیں مانگے، سرحدوں پر ڈر نے کے بعد کھیل کے میدانوں میں بھی پاکستان سے راہ فرار اختیار کرنے کیلیے ایسے اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آیا ہے پاکستان کو انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن سے اس کی شکایت کرنی چاہیے۔کھیل کا جشن منانا ہر ٹیم کا حق ہوتا ہے اور پاکستانی کھلاڑیوں نے یہ حق استعمال کیا اس کو مسئلہ بناکر پاکستانی کھلاڑیوں پر پابندی اور معافی کا مطالبہ سمجھ سے بالاتر ہے۔ادھر پی ایچ ایف ذرائع نے اسے اسپورٹس مین اسپرٹ کے منافی قرار دیا ہے، فیڈریشن حکام کے مطابق ہم نے نہ ہی ہمارے کسی بھی کھلاڑی نے بھارتی ہاکی لیگ کھیلنے کے لیے کوئی رابطہ کیا ہے، یہ تو بات اس وقت کہی جاسکتی تھی جب ہم بھارتی لیگ میں شرکت کے لیے رابطہ کرتے۔



کالم



پہلے درویش کا قصہ


پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…