اتوار‬‮ ، 03 اگست‬‮ 2025 

سپاٹ فکسنگ میں سزا یافتہ کھلاڑیوں نے پاکستان کرکٹ کو ایک اور نقصان پہنچادیا

datetime 20  اگست‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہو(نیوزڈیسک)سپاٹ فکسنگ میں سزا یافتہ کھلاڑیوں نے پاکستان کرکٹ کو ایک اور نقصان پہنچادیا،انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی طرف سے سپاٹ فکسنگ میں سزا یافتہ کھلاڑیوں پر عائد پابندی ہٹانے جانے کے معاملے پر پاکستانی کرکٹ برادری تقسیم ہو گئی ہے۔سابق کپتان راشد اس معاملے پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میں ایسے کسی بھی اقدام کے سخت خلاف ہوں۔ایسے کھلاڑیوں کی عالمی کرکٹ میں واپسی کی بالکل بھی حمایت نہیں کروں گا یہ کسی ایسے کھلاڑی کی جگہ لیں گے جو شاید ان کے جتنا باصلاحیت نہ ہو لیکن اس نے کوئی غیر اخلاقی کام نہیں کیا اور نہ ہی وہ کرپشن میں ملوث رہا۔راشد لطیف نے کہا کہ یہ صاف ستھری کرکٹ کھیلنے والے کھلاڑی کے ساتھ سب سے بڑی زیادتی ہے۔میں اس صورتحال کو ایسے دیکھتا ہوں کہ جو شخص کرپشن اور چیٹنگ میں ملوث رہا ہو اس کا دوبارہ پاکستان کیلئے کھیلنا غلط ہے۔ ایسا ان کھلاڑیوں کے ساتھ غلط ہے جنہوں نے قانونی تقاضوں کے مطابق کرکٹ کھیلی۔انہوں نے تجویز دی کہ ان کھلاڑیوں کو ڈومیسٹک کرکٹ تک محدود رکھا جائے۔تین سال قبل قومی ٹیم چیف سلیکٹرز اور ہیڈ کوچ کی خدمات انجام دینے والے محسن حسن خان نے بھی عامر ،آصف اور سلمان بٹ کی قومی ٹیم میں واپسی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ان تینوں کھلاڑیوں نے یقینااپنی سزا پوری کر لی ہے لیکن میرے نزدیک اپنے ملک کیلئے کھیلتے ہوئے میچ کو بیچنا یا فکس کرنا بہت بڑا جرم ہے اور اگر ایک دفعہ کوئی ایسا کر دیتے تو وہ دوسرے موقع کا مستحق نہیں۔محسن خان نے کہا کہ میں پرانے خیالات کا مالک ہوں اور میرے نزدیک ایسے کھلاڑیوں کو دوبارہ قومی ٹیم میں موقع دینا بہت مشکل ہے۔ رمیز راجہ بھی ان کھلاڑیوں کی قومی ٹیم میں واپسی کی مخالفت کر چکے ہیں اور ان کا کہنا تھا کہ ان کی ٹیم میں واپسی سے

مزیدپڑھیئے: پاکستان ہاکی فیڈریشن کانیاصدروفاقی وزیرکاقریبی رشتہ دار

ڈریسنگ روم کا ماحول خراب ہو گا۔تاہم قومی ٹیم کے سابق کپتان اور مایہ ناز بلے باز محمد یوسف نے ان کھلاڑیوں کو ایک موقع دینے کے حق میں دلیل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر یہ کھلاڑی ڈومیسٹک کرکٹ کھیل کر اچھی کارکردگی دکھاتے ہیں تو ان کی قومی ٹیم میں سلیکشن پر غور ہونا چاہیے، میرا نہیں خیال کہ مصباح الحق یا اظہر علی کو ان کی واپسی سے کوئی مسئلہ ہو گا۔سابق بلے باز نے کہا کہ انہوں نے غلط کیا لیکن انہیں اس کی سزا مل چکی ہے، اگر دیگر کھلاڑیوں کو غلطی کی سزا بھگتنے کے بعد کرکٹ میں واپسی کی اجازت ملی تو پھر ان تینوں کو کیوں نہیں۔سابق بلے باز باسط علی نے بھی محمد یوسف کے موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ ڈومیسٹک کرکٹ میں خود کو منوا لیتے ہیں تو ان کی ٹیم میں سلیکشن پر غور ہونا چاہیے۔جو کچھ ہونا تھا، سو ہو گیا اور انہوں نے اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے قوم سے معافی مانگ لی ہے۔ ہر کوئی غلطی کرتا ہے تو پھر انہیں کارکردگی کی بنیاد پر پاکستان کے لیے دوبارہ کھیلنے کا موقع کیوں نہ دیا جائے۔عامر پہلے ہی ڈومیسٹک کرکٹ کھیل رہے ہیں جبکہ سلمان بٹ بھی راولپنڈی میں یکم سے 15 ستمبر سے راولپنڈی میں ہونے والی ٹی ٹونٹی چمپئن شپ میں لاہور بلوز کی نمائندگی کرنے کی تصدیق کر چکے ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سات سچائیاں


وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…