اسلام آباد(نیوز ڈیسک)ایران میں حقوق انسانی کے کارکنوں نے خواتین کو والی بال کا میچ دیکھنے سے روکے جانے پر غصے کا اظہار کیا ہے۔اس سے پہلے ایران میں کھیلوں کی فیڈریشن نے عندیہ دیا تھا کہ مختصر تعداد میں خواتین امریکہ کے خلاف کھیلے جانے والے میچ کو دیکھنے جا سکتی ہیں۔تاہم ملک میں قدامت پسند حلقوں کی مخالفت کی وجہ سے کھیلوں کی فیڈریشن کو اپنے فیصلے سے پیچھے ہٹنا پڑا۔حالیہ ماہ میں ایران کی اعتدال پسند صدر حسن روحانی نے حقوق انسانی کے کارکنوں اور کھیل کے بین الاقوامی اداروں کے دباو¿ کے نتیجے میں خواتین پر عائد پابندی میں نرمی کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ ایران میں خواتین اور خاندانی امور کی نائب صدر شہیندخت مولاوردی نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ مختصر تعداد میں خواتین کو امریکہ کے خلاف کھیلے جانے والے میچ میں شرکت کی اجازت دی جا سکتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ بالخصوص کھلاڑیوں کے خاندانوں کی خواتین کو اجازت ہو گی۔رواں ہفتے کے آغاز پر والی بال کی بین الاقوامی فیڈریشن ’ایف آئی وی بی‘ نے کہا تھا کہ ایران کی جانب سے انھیں یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ تہران کے آزادی سپورٹس کمپلکس میں کھیلے جانے میچ میں خواتین شائقین کو شرکت کی اجازت دی جائے گی۔تاہم ایران کی نیم سرکاری نیوز ایجنسی ایسنا کے مطابق جمعے کی رات کو خواتین کو میچ دیکھنے سے روک دیا گیا جبکہ خواتین صحافیوں کو بھی داخلے کی اجازت نہیں دی گئیاجازت نے ملنے پر سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر بھی خوب تنقید کی جا رہی اور ٹوئٹر پر ہزاروں نے ہیش ٹیگ #LetWomenGoToStadium کو ری ٹویٹ کیا ہے۔