لاہور(نیوزڈیسک) مشکوک ایکشن والے بائولرز کے معائنے کیلئے بائیو مکینک لیب ایک بار پھر تاخیر کا شکار ہوگئی۔ پی سی بی نے رواں سال مارچ تک لیب بنانے کا دعوی کیا تھا حقیقت میں کام ابھی شروع بھی نہیں ہوا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ حکام کے بارے کہا جاتا ہے کہ ان کی آنکھیں تب کھلتی ہیں جب پانی سر سے گزر جاتا ہے۔ یہ نیشنل کرکٹ اکیڈمی لاہور میں بائیو مکینک لیب کی ادھوری عمارت ہے جس کے بنانے کا منصوبہ دو ہزار چھ میں شہریار خان کے بطور چیئرمین پہلے دور میں شروع ہوا۔ پھر نسیم اشرف آئے اعجاز بٹ کا دور بھی آیا لیکن کسی کی نظر یہاں نہ پڑی۔ کرکٹ کے حالات بدلنے کیلئے ذکائشرف اور نجم سیٹھی بھی چیئرمین کی گدی پر بیٹھے لیکن اس لیب کی نہ سنی گئی۔ حالات نے کروٹ لی پاکستان کے سٹار سپنر سعید اجمل کے بائولنگ ایکشن پر پابندی لگی جس نے سوئے ہوئے بورڈ حکام کو جگا دیا لیکن یہ ہوش بھی چند دنوں کا تھا۔ پی سی بی نے چند ہفتوں میں کام شروع اور رواں سال مارچ تک مکمل کرنے کا اعلان کیا۔ گزرتے وقت کے ساتھ جب سب کا دھیان ہٹا تو بورڈ نے ایک بار پھر اس عمارت سے منہ موڑ لیا۔ اب پی سی بی کا موقف ہے کہ رواں سال سمتبر میں کام شروع ہوگا اور آئندہ سال جنوری میں یہ لیب پوری طرح سے کام کرنا شروع کر دے گی۔ باؤلرز کے ایکشن کے معائنے کے لئے بائیو مکنیک لیب آسٹریلیا’ جنوبی افریقہ ‘ انگلینڈ اور بھارت کے پاس ہے جہاں سعید اجمل اور محمد حفیظ کو بھجوا کر بورڈ اپنے کروڑوں روپے خرچ کر چکا ہے۔