جمعہ‬‮ ، 31 جنوری‬‮ 2025 

مصباح الحق کا تنقید کرنے والوں کو کرارا جواب

datetime 24  مارچ‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(نیوزڈیسک) قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان مصباح الحق نے کہا ہے کہ ایک روزہ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا فیصلہ حتمی ہے اور واپسی کا کوئی ارادہ نہیں اس لئے ان پر تنقید کرنے والے خوشی منائیں اور مٹھائیاں بانٹیں۔
لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے مصباح الحق نے کہا کہ ورلڈ کپ میں ہماری بیٹنگ اور فیلڈنگ بری رہی، بیٹنگ لائن اپ میں سنجیدگی نہیں آئی اور ہمارے بیٹسمین بڑی اننگز نہیں کھیل سکتے اس لئے بیٹنگ پر بہت زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوارٹر فائنل تک بولرز نے پہنچایا جنہوں نے کوارٹر فائنل میں بھی اچھی کارکردگی دکھائی، ٹیم نے جیت کے لئے اپنی طرف سے بہترین کھیل پیش کیا تاہم ہم نے چانس مس کئے جس کے باعث ہم میگا ایونٹ میں آگے نہیں جاسکے۔ ٹیم سے متعلق ہر چیز کی ذمہ داری مجھ پر ڈال دی جاتی ہے حالانکہ کچھ بھی غلط ہورہا تھا تو اس کا ذمہ دار میں اکیلا نہیں تھا، پاکستان کی کرکٹ میں نے ختم نہیں کی اور نہ سری لنکن ٹیم پر حملہ میں نے کرایا لیکن الزام ہمیشہ مجھ پر ہی لگادیا جاتا ہے، ورلڈ کپ کے ابتدائی 2 میچ ہارنے کے بعد بہت دباو¿ تھا اس لئے اگلے میچوں میں اسٹرائیک ریٹ کم رہا۔
قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان کا کہنا تھا کہ ٹیم کے انتخاب میں کپتان کا کوئی کردار نہیں ہے، ٹیم سلیکشن کے لئے کپتان سے رائے لی جاتی ہے مگر وہ کوئی اتھارٹی نہیں جب کہ سرفراز احمد کے ساتھ ہمارا کوئی ایشو نہیں تھا، انہیں ہم نے متحدہ عرب امارات میں آزمایا تاہم پہلے 5 میچوں میں وہ بہت مشکل میں نظر آئے اور شروع میں ایڈجسٹ نہیں کر پارہے تھے۔ شاہد آفریدی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ شاہد آفریدی ٹیم میں واحد آل راو¿نڈر ہے جن کی جگہ پر کھلانے کے لئے ہمارے پاس کوئی متبادل نہیں تھا جب کہ چھٹے ساتویں نمبر پر انہیں کھلانا ہماری مجبوری تھی۔
مصباح الحق نے کہا کہ ایک روزہ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا فیصلہ حتمی ہے اور واپسی کا کوئی ارادہ نہیں اس لئے ان پر تنقید کرنے والے خوشی منائیں اور مٹھائیاں بانٹیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ساتھ کھیلے ہوئے بعض کھلاڑیوں کا کمنٹری کرتے بڑا منفی رویہ ہوتا ہے، ٹیم کی نمائندگی کرنے والے لفظوں کا بڑا بے رحمانہ استعمال کرتے ہیں جس سے لگتا ہے کہ ان کی اخلاقی تربیت ہی نہیں ہوئی اور جسے کوئی کام نہیں ملتا وہ ایکسپرٹ بن جاتا ہے، باتیں کرنے والے بتائیں انہوں نے2007 میں ٹیم کو کیوں نہیں جتوایا اور اگر وہ ٹیم کے لئے کچھ بہتری چاہتے ہیں تو باتیں کرنے کے بجائے کرکٹ کی بہتر کے لئے تجاویز دیں۔ مصباح الحق کا کہنا تھا کہ کسی ایک شخص کی وجہ سے کرکٹ اچھی یا بری نہیں ہوتی اس لئے کسی ایک کھلاڑی کو ٹھیک کرنے کے بجائے سسٹم کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے، یہ اچھا ٹائم ہے جس میں طویل منصوبہ بندی کرکے اچھی ٹیم بنائی جاسکتی ہے جب کہ سلیکشن کمیٹی پر میرا اختلاف نہیں بنتا کیونکہ یہ پالیسی کا معاملہ ہے اور ٹیم کا حتمی فیصلہ سلیکشن کمیٹی کو ہی کرنا ہے

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



دجال آ چکا ہے


نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…