اسٹار پاکستانی اسپنر سعید اجمل کو آئی سی سی کی جانب سے کلیئر کیے جانے کے باوجود ورلڈکپ اسکواڈ کا حصہ نہیں بنایا جائے گا جس کی وجہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے ایک اعلیٰ عہدیدار سے ان کی کشمکش ہے۔ آئی سی سی نے ہفتہ کو سعید اجمل کے باﺅلنگ ایکشن کو قانونی قرار دے دیا تھا اور وہ ایک بار پھر بین الاقوامی میچز میں باﺅلنگ کرنے کے اہل قرار پائے تھے جس کے بعد ماہرین کو توقع تھی کہ ٹیم انتظامیہ زخمی جنید خان کی جگہ جادوگر اسپنر کا نام دیتے ہوئے ان کے ٹیسٹ کے نتیجے تک انتظار کرے گی۔ تاہم سعید اجمل کو کلئیر قرار دیے جانے سے صرف دو روز پہلے یعنی پانچ فروری کو جنید خان کی جگہ راحت علی کو متبادل کے طور پر منتخب کرلیا گیا اور جب آل راﺅنڈر محمد حفیظ انجری کا شکار ہوکر ورلڈکپ سے باہر ہوئے تو ایک بار پھر سعید اجمل کی جگہ ناصر جمشید کو طلب کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق سعیداجمل کے نام پر پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) کے ایک اعلیٰ عہدیدار جو اب گورننگ بورڈ کا حصہ ہیں، کے ساتھ تنازع کے باعث غور نہیں کیا گیا۔ پی سی بی عہدیدار نے نام چھپانے کی شرط پر بتایا ” بظاہر تو ایسا لگتا ہے کہ سعید اجمل کو ایکشن میں آنے کی کوئی جلدی نہیں کیونکہ وہ میچ فٹنس نہیں رکھتے، تاہم ٹیم میں ان کی شمولیت نہ ہونے کا سبب اگست 2014 میں چھپا ہے جب پاکستان کو دمبولا میں سری لنکا کے خلاف تیسرے اور فیصلہ کن ون ڈے میں شکست ہوئی تو پی سی بی کے ایک اعلیٰ عہدیدار طوفانی انداز میں ڈریسنگ روم پہنچے جس پر سعید اجمل نے اس عہدیدار سے کہا کہ ان کا ڈریسنگ روم میں کوئی کام نہیں اور اس کے بعد اس ڈرامے کا آغاز ہوا”۔ اس عہدیدار نے پی سی بی کی اس منطق پر سوال اٹھایا جس کے تحت سعید اجمل کو قومی ٹیم میں شامل کرنے سے پہلے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے کا کہا گیا جو کہ ‘گزشتہ سال اگست سے نہ کھیلنے کے باوجود آئی سی سی رینکنگ میں شامل نمبر ون باﺅلر کی توہین ہے’۔ انہوں نے مزید کہا ” پی سی بی نے اجمل پر واضح کیا ہے کہ قومی ٹیم میں منتخب ہونے سے پہلے وہ ڈومیسٹک کرکٹ کھیلیں جو کہ کسی مذاق سے کم نہیں، کونسی ٹیم ہے جو اپنے اسٹار باﺅلر کو ورلڈ کپ کے موقع پر باہر رکھے”۔ یہ انکشاف اس وقت ہوا جب رپورٹس کے مطابق شاہد آفریدی ورلڈ کپ کے لیے ٹیم کے انتخاب سے خوش نہیں۔ دسمبر 2014 میں چیف سلیکٹر معین خان نے پاکستان کے ورلڈکپ دستے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا ” ہم کلیئر ہونے کی صورت میں سعید اجمل کو ٹیم میں شامل کریں گے، ہم ان کے باﺅلنگ ایکشن کی مانیٹرنگ کررہے ہیں”۔ پاکستانی کپتان مصباح الحق نے بھی اسی طرح کے جذبات کا اظہار کیا تھا ” سعید اجمل گزشتہ پانچ چھ برسوں میں ہمارے ٹرمپ کارڈ رہے ہیں اور ان کی معطلی ہمارے لیے بڑا جھٹکا ہے، میری دعا ہے کہ وہ ورلڈکپ سے پہلے کلئیر ہو جائیں”۔ آئی سی سی کے میڈیا و مواصلات کے آفیسر پیٹر برین کے مطابق سعید اجمل کا خود کو ورلڈکپ سے دستبردار کرنے سے کچھ متاثر نہیں ہوا اور وہ ایونٹ میں کسی کھلاڑی کے زخمی ہونے پر منتخب ہونے کے لیے اہل ہیں۔ تمام تر کوششوں کے باوجود پی سی بی عہدیداران بات کرنے کے لیے دستیاب نہیں ہوسکے۔