بعض وظائف ایسے خاص ہوتے ہیں جن کو بار بار دہرانے کا جی کرتا ہے آج سورہ بقرہ کی آخری دو آیات کا وظیفہ بتایا جارہا ہے یہ وظیفہ بھی ایسا ہی خاص وظیفہ ہے ۔بہت سےلوگوں نے اس وظیفہ کے متعلق اپنا تجربہ پیش کیا ہے انہی میں سے ایک بہن کا تجربہ بتایاجارہا ہے کہ کیسے اس بہن کو اس وظیفہ سے فائدہ ہوا اور کیسے آپ بھی اس وظیفے سےاپنے رزق کے دروازے کھلوا سکتے ہیں ۔
سورہ بقرہ کی آخری دو آیات
جن دو آیات کے بارے میں بتایا جارہا ہے وہ آیات سورہ بقرہ کی آخری دو آیات ہیں ان دو آیات میں بڑے خزانے پنہاں ہیں جن کے بارے میں پیارے آقا نے اپنی احادیث میں بتلایا ہے ۔مسلم و بخاری کی ایک روایت میں ابو مسعود عقبہ بن عمر و انصاری بدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا جو شخص رات کو سورہ بقرہ کی آخری دو آیات پڑھ لے گا وہ اس کو کافی ہوجائیں گی ۔ایک دوسری حدیث میں سیدنا حذیفہ بن الیمان ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا مجھے سورہ بقرہ کی یہ آخری آیات عرش کے نیچے خزانے سے دی گئی ہیں ان جیسی آیات نا پہلے کسی کو ملی ہیں اور نہ بعد میں کسی کو ملیں گی بروایت سنن نسائی۔
سورہ بقرہ کی آخری دو آیات کی عظمت
اس روایت سے ان آیات کی عظمت کا اندازہ ہوتا ہے کہ ان آیات کی کیا عظمت ہےایک دوسری روایت میں سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ کو معراج کرائی گئی تو تین چیزیں دی گئیں ایک پانچ نمازیں دو سرا سورہ بقرہ کی آخری آیات تین شرک کے سوا آپ کی امت کے لئے تمام گناہوں کی معافی بروایت صحیح مسلم حدیث نمبر 173۔یاد رہے کہ سورہ بقرہ کی آخری دو آیتوں کی فضیلت کے متعلق بے شمار احادیث ہیںایک موقع پر آپﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ نے زمین و آسمان پیدا کرنے سے دو ہزار سال پہلے ایک تحریر لکھی تھی جس کی دو آیتوں سے سورہ بقرہ کو ختم کیاگیا ۔
یہ دو آیتیں جس گھر میں بھیتین روز تک پڑھی جائیں گی شیطان اس گھر کے پاس بھی نہیں بھٹک سکتا بحوالہ ترمذی و نسائی ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ رات کو عشاء کے بعد اور سونے سے پہلے جو شخص ان دو آیتوں کو پڑھ لے گااس کو تہجد کے برابر ثواب ہوگا گویا اس کوایسا ثواب ملا جیسے کہ اس نے تہجد کی نماز ادا کی کتنی عظیم ہے یہ فضیلت کہ تہجد ادا کئے بغیر تہجد کا ثواب حاصل ہوجائے یاد رہے کہیہ اللہ رب العالمین کا یہ فضل عظیم ہے کہ اس نے اپنے بندوں کو اپنی رحمت و مغفرت کے لئے ایسے آسان اسباب مہیا کئے ہیںاور سورہ بقرہ کی یہ دو آخری آیات بھی انہی اسباب میں سے ہیں ۔
روایات
روایات میں آتا ہے کہ حضرت علی ؓ فرماتے ہیں کوئی عقل مند شخص ان دو آیتوں کو پڑھے بغیر نہیں سو سکتا مطلب یہ کہ اگر ہم ان آیات کو پڑھے بغیر سوتے رہے ہیں تو حضرت علی ؓ کے نزدیک ہمتو بے عقلوں میں شامل ہوئے اور یاد رہے جن آیات کے بارے میں حضرت علی ؓ نے یہ فرمایا وہ سورہ بقرہ کی مذکورہ دو آیات ہیں ۔ وظیفہ اس کا یہ ہے کہ سورہ بقرہ کی آخری دو آیات کو عصر کے بعد روزانہ پانچ مرتبہ پڑھا جائے اور اول و آخر درود ابراہیمی لازمی پڑھا جائے اور پھر اللہ سے عاجزی و انکساری سے دعا کی جائے جو بھی دعا کی جائے گی انشاء اللہ ضرور قبول فرمائی جائے گی۔
سورہ بقرہ کی آخری دو آیات کی فضیلت
اللہ تعالی نے فرمایا:
آمَنَ الرَّسُولُ بِمَا أُنزِلَ إِلَيْهِ مِن رَّبِّهِ وَالْمُؤْمِنُونَ ۚ كُلٌّ آمَنَ بِاللَّـهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ لَا نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍ مِّن رُّسُلِهِ ۚ وَقَالُوا سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا ۖ غُفْرَانَكَ رَبَّنَا وَإِلَيْكَ الْمَصِيرُ ﴿٢٨٥﴾
لَا يُكَلِّفُ اللَّـهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا ۚ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَعَلَيْهَا مَا اكْتَسَبَتْ ۗ رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَا إِن نَّسِينَا أَوْ أَخْطَأْنَا ۚ رَبَّنَا وَلَا تَحْمِلْ عَلَيْنَا إِصْرًا كَمَا حَمَلْتَهُ عَلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِنَا ۚ رَبَّنَا وَلَا تُحَمِّلْنَا مَا لَا طَاقَةَ لَنَا بِهِ ۖ وَاعْفُ عَنَّا وَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا ۚ أَنتَ مَوْلَانَا فَانصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ ﴿٢٨٦
ترجمہ:
رسول ایمان ﻻیا اس چیز پر جو اس کی طرف اللہ تعالیٰ کی جانب سے اتری اور مومن بھی ایمان ﻻئے، یہ سب اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتوں پر اور اس کی کتابوں پر اور اس کے رسولوں پر ایمان ﻻئے، اس کے رسولوں میں سے کسی میں ہم تفریق نہیں کرتے، انہوں نے کہہ دیا کہ ہم نے سنا اور اطاعت کی، ہم تیری بخشش طلب کرتے ہیں اے ہمارے رب! اور ہمیں تیری ہی طرف لوٹنا ہے،
اللہ تعالیٰ کسی جان کو اس کی طاقت سے زیاده تکلیف نہیں دیتا، جو نیکی وه کرے وه اس کے لئے اور جو برائی وه کرے وه اس پر ہے، اے ہمارے رب! اگر ہم بھول گئے ہوں یا خطا کی ہو تو ہمیں نہ پکڑنا، اے ہمارے رب! ہم پر وه بوجھ نہ ڈال جو ہم سے پہلے لوگوں پر ڈاﻻ تھا، اے ہمارے رب! ہم پر وه بوجھ نہ ڈال جس کی ہمیں طاقت نہ ہو اور ہم سے درگزر فرما! اور ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم کر! تو ہی ہمارا مالک ہے، ہمیں کافروں کی قوم پر غلبہ عطا فرما
(سورۃ بقرۃ 2 آیات: 285-286)
یہ دونوں آیات معراج کا تحفہ ہیں (صحیح مسلم، رقم: 173)
جو شخص رات میں یہ آیات پڑھے گا تو یہ دونوں اسے (اس رات میں ہر چیز سے) کافی ہوں گے (صحیح بخاری، رقم: 5009)
عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ مَنْ قَرَأَ بِالآيَتَيْنِ مِنْ آخِرِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ فِي لَيْلَةٍ كَفَتَاهُ”.
ابومسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے سورۃ البقرہ کی دو آخری آیتیں رات میں پڑھ لیں وہ اسے ہر آفت سے بچانے کے لئے کافی ہو جائیں گی ۔
(صحیح بخاری، رقم: 5009)
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مسعودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا أُسْرِيَ بِرَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم انْتُهِيَ بِهِ إِلَى سِدْرَةِ الْمُنْتَهَى وَ هِيَ فِي السَّمَائِ السَّادِسَةِ إِلَيْهَا يَنْتَهِي مَا يُعْرَجُ بِهِ مِنَ الأَرْضِ فَيُقْبَضُ مِنْهَا وَ إِلَيْهَا يَنْتَهِي مَا يُهْبَطُ بِهِ مِنْ فَوْقِهَا فَيُقْبَضُ مِنْهَا قَالَ { إِذْ يَغْشَى السِّدْرَةَ مَا يَغْشَى } (النجم :16) قَالَ فَرَاشٌ مِنْ ذَهَبٍ قَالَ فَأُعْطِيَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ثَلاَثًا أُعْطِيَ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ وَ أُعْطِيَ خَوَاتِيمَ سُورَةِ الْبَقَرَةِ وَ غُفِرَ لِمَنْ لَمْ يُشْرِكْ بِاللَّهِ مِنْ أُمَّتِهِ شَيْئًا الْمُقْحِمَاتُ
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو معراج کرائی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سدرۃ المنتہیٰ تک لے جایا گیا اور وہ چھٹے آسمان میں ہے۔ زمین سے جو چڑھتا ہے، وہ یہیں آ کر ٹھہر جاتا ہے پھر لے لیا جاتا ہے اور جو اوپر سے اترتا ہے، وہ بھی یہیں ٹھہرتا ہے پھر لے لیا جاتا ہے۔ اللہ عزوجل نے فرمایا:’’ جبکہ سدرہ (بیری) کو چھپائے لیتی تھی وہ چیز جو اس پر چھا رہی تھی‘‘ (النجم :۱۶) سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یعنی سونے کے پتنگے۔
پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو وہاں تین چیزیں دی گئیں۔ ایک تو پانچ نمازیں، دوسری سورئہ بقرہ کی آخری آیتیں اور تیسری اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں سے اس شخص کو بخش دیا جو اللہ کے ساتھ شرک نہ کرے گا ، (باقی تمام تباہ کرنے والے گناہوں کو معاف کر دیا جاتاہے سوائے شرک کے)۔