جمعہ‬‮ ، 22 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

ارشاد بھٹی چھوٹے سے روزنامے میں کام کرتے تھے پھر ہاشو گروپ میں چلے گئے ، اچانک میڈیا میں واپسی ہوئی اور پھر کیسے اپنی جگہ بنائی؟ سینئر صحافی جاوید چوہدری کے اہم انکشافات

datetime 12  جنوری‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر صحافی ، اینکر پرسن اور کالم نگار جاوید چوہدری اپنے آج کے کالم میں لکھتے ہیں کہ میں 28 سال سے اسلام آباد کا رہائشی ہوں اورمیں 25سال سے اس شہر میں واک کر رہا ہوں شاید ہی شہر کی کوئی سڑک ہو گی میرے پائوں نے جس کا ذائقہ

نہ چکھا ہو میں پہاڑوں پر پیدل چلتا ہوامری تک چلا جاتا تھا ساری ٹریلز بھگتا چکا ہوں اور تمام فٹ پاتھوں پر بھی دھکے اور ٹھڈے کھا چکا ہوں گلیوں کے سارے کتے اور درختوں کی تمام نوکیلی شاخیں تک مجھ سے واقف ہو چکی ہیں لیٹ نائیٹ واک کرتا ہوں لہذا کئی بار ڈاکوئوں نے بھی روک لیا لیکن پھر ترس کھا کر چھوڑ دیا اس واک میں بے شمار لوگوں نے ساتھ دیا لیکن پھر ساتھ چھوڑ کر دائیں بائیں ہو گئے مگر میں مسلسل ٹھڈے کھاتا اور لمبی واکس کو انجوائے کرتا رہا کورونا کے انتہائی دنوں میں حامد میر کاساتھ بھی رہا یہ رمضان میں رات گیارہ بجے سے سحری تک ساتھ دیتے تھے سارا راستہ ان کی گفتگو سننے کا موقع ملتا تھا جینوئن صحافی ہیں تیس سال سے لائم لائیٹ میں ہیں اور پارٹیوں اور سیاست دانوں کو اندر سے جانتے ہیں لہذا یہ ایک شان دار کمپنی ہیں ارشاد بھٹی بھی چند دن ساتھی رہے میں انہیں 22 سال سے جانتا ہوں یہ اس زمانے میں تازہ تازہ حافظ آباد سے آئے تھے اور ایک چھوٹے سے روزنامے میں کام کرتے تھے

اس وقت بھی ان میں سیکھنے اور محنت کرنے کی بے تحاشا صلاحیت تھی یہ بعدازاں ہاشوگروپ میں چلے گئے اور پھر اچانک واپس میڈیا کی سطح پر ابھر آئے لوگ شروع میں ان کے لہجے اور گفتگو پر ہنستے تھے لیکن میں اس وقت بھی ساتھیوں سے کہتا تھا یہ بہت جلد اپنی

سپیس بنا لیں گے اس آبزرویشن کی دو وجوہات تھیں ایک یہ محنتی اور ان تھک انسان ہیں اور دوسرا ان میں عاجزی ہے اور یہ دونوں کام یابی کے لیتھل کمبی نیشن ہوتے ہیں میں نے زندگی میں آج تک کسی محنتی اور عاجز انسان کو ناکام ہوتے نہیں دیکھا چناں چہ ارشاد بھٹی نے

بہت جلد سپیس بنا لی اور ان پر تنقید کرنے والے تمام لوگ پیچھے رہ گئے یہ بھی چند دن واک کے ساتھی رہے میں ان کے سٹیمنے کو داد دیے بغیر نہ رہ سکا یہ آرام سے دس بارہ کلو میٹر چل لیتے ہیں اور اس دوران دوسرے کی بات بھی سن لیتے ہیں اور یہ دونوں بھی ریئرفنامنا ہیں

ورنہ پورا ملک بولیریا کی بیماری کا شکار ہے آپ کسی کے پاس کھڑے ہو جائیں وہ بول بول کر آپ کی مت مار دے گا ہم لوگ اپنے منہ کو سانس لینے کی مہلت بھی نہیں دیتے ہمیشہ دوسروں کو سنانے کی جلدی میں رہتے ہیں لیکن ارشاد بھٹی دوسروں کی سن لیتے ہیں اور یہ بھی کام یابی کی خاص نشانی ہے آپ جب تک سننے کا حوصلہ اور سلیقہ پیدا نہیں کرتے آپ اس وقت تک بولنے کا آرٹ نہیں سیکھ سکتے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…