سورج گرہن کے موقع پرنماز کسوف ادا کرنا چاہیے۔ جب سورج گرہن کے دوران عوام کو چاہیے کہ امام کے پیچھے دو رکعت نماز کسوف پڑھیں۔ اس نماز میں بہت لمبی قرأت ہو گی اور رکوع و سجود بھی خوب دیر تک ہوں گے، دو رکعت نماز پڑھنے کے بعد قبلہ رخ بیٹھے رہیں اور سورج گرہن رہنے تک اللہ پاک سے دعائیں مانگتے رہیں۔
نماز کسوف کی نیت کچھ اس طرح سے ہو گی کہ نیت کرتا ہوں دو رکعت نماز نفل کسوفِ شمس کی، واسطے اللہ تعالی کے، پیچھے اس امام کے، رخ میرا قبلہ کی طرف، اللہ اکبر۔یہ اللہ تعالی کی قدرت کی نشانیاں ہیں، یہ ظاہر کرنے کے لیے جو قادرِ مطلق اللہ تعالی سورج سے روشنی دیتا ہے اور چاند سے چاندنی دیتا ہے، وہی اللہ تعالی ان کو ماند کردینے پر بھی قادر ہے۔ رسول اللہؐ کے زمانے میں آپؐ کے صاحبزادے حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ کے انتقال کے بعد سورج گرہن ہوگیا، اس زمانے میں لوگوں کا خیال یہ تھا کہ سورج گرہن کسی بڑے آدمی کی وفات یا پیدائش کی وجہ سے ہوتا ہے، جیسا کہ ابھی آپؐ کے بیٹے کی وفات پر ہوا تو آپؐ نے اس عقیدے کی نفی فرمائی۔ بخاری شریف میں کچھ اس طرح درج ہے کہ ”حضرت ابوبردہ، حضرت ابوموسیؓ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ سورج گرہن ہوا تو نبی کریمؐ اس طرح گھبرائے ہوئے کھڑے ہوئے جیسے قیامت آ گئی، آپؐ مسجد میں آئے اور طویل ترین قیام و رکوع اور سجود کے ساتھ نماز پڑھی کہ اس سے پہلے آپؐ کو ایسا کرتے ہوئے نہیں دیکھا تھا اور آپؐ نے فرمایا کہ یہ نشانیاں ہیں جو اللہ بزرگ و برتر بھیجتا ہے، یہ کسی کی موت اور حیات کے سبب سے نہیں ہوتا ہے بلکہ اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے اپنے بندوں کو ڈراتا ہے، جب تم اس کو دیکھو تو ذکرِ الٰہی اور دعا واستغفارکرو۔ نبی پاکؐ کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے ہمیں چاہیے کہ سورج گرہن یا چاند گرہن کے دوران اپنے اللہ کی طرف متوجہ ہوں، نماز پڑھیں اور دعائیں اور استغفار کیا جائے۔