بغداد میں ایک بہت ہی گناہ گار انسان تھا لیکن اس کی ماں بہت صالحہ تھی۔ اس شخص سے جب بھی کبھی گناہ ہوتا تو وہ اس گناہ کو ایک کتاب میں لکھ لیتا تھا۔ ایک رات کا ذکر ہے جب وہ اپنے دن کے تمام گناہ کتاب میں لکھ رہا تھا کہ دروازے پر دستک ہوئی۔ نکل کر باہر دیکھا تو ایک نہایت خوبصورت حسین و جمیل ماہ جبین لڑکی کھڑی تھی اس نے اس لڑکی سے پوچھا ’’کیا چاہیے‘‘ اس لڑکی نے جواب دیا۔’’میرے پاس یتیم بچے ہیں تین دن سے بھوکے ہیں کچھ بھی کھانے کو میسر نہیں‘‘ اچھا اندر چلی آؤ۔
اس شخص نے اس لڑکی کو گھر کے اندر بلایا اور دروازہ بند کردیا کیونکہ اس عورت کو دیکھ کر اس شخص کی نیت خراب ہوگئی۔ وہ عورت جان گئی کہ اس بندے کی نیت خراب ہوگئی ہے کہ اس کے جی میں اب برائی آئی ہے اس شخص نے اس عورت کو زبردستی اپنی طرف کھینچا تو اس نے زور سے کہا۔ اے مصیبتوں کو دور کرنے والے! مجھے اس انسان سے بچا اور اے اپنے مرنے کو بھول جانے والے انسان! مجھے تو، تو موت سے غافل نظر آتا ہے کہ تم نے اس سے کوئی سبق حاصل نہیں کیا کہ تم سے بہتر اور طاقتور لوگوں کو موت کھا گئی ان کو بھی اس دنیا سے سوائے تھوڑی سی روزی اور کپڑے کے کچھ بھی نہ نصیب ہوا اور جو منزلیں اور بڑے بڑے گھر انہوں نے آباد کیے وہ بھی خالی رہ گئے اور تو خود بھی کل یا اگلے روز تن تنہا قبرستان میں جاگزین ہوکر ان کی ہمسائیگی میں چلا جائے گا، اے میرے پروردگار! میری فریاد کو سن اور اس انسان سے مجھے بچا۔ اس شخص نے جب یہ فریاد سنی تو بہت رویا اور اس عورت کو چھوڑ دیا۔ اس شخص نے اس عورت کو کھانے کی چیزیں دیں اور کہا! یہ اپنے بچوں کو کھلاؤ۔ میں بہت گناہ گار انسان ہوں، اپنے بچوں سے کہنا کہ اللہ سے میرے لیے دعا کریں کہ میرے گناہ معاف کر دیں اور جو گناہ میں اپنی کتاب میں لکھتا رہا وہ گناہ معاف ہونے کے بعد مٹ جائیں۔ اس عورت نے جاتے ہوئے اس شخص کو بہت دعائیں دیں جب وہ عورت چلی گئی تو بندے نے اپنی کتاب میں لکھا کہ میں نے ایک عورت سے آج زنا کرنا چاہا۔
جب وہ کتاب کھول کر بیٹھا تو جیسے ہی اس نے پہلا صفحہ کھولا تو اس پر کچھ لکھا ہی نہیں تھا، تمام کتاب چھان ماری لیکن گناہوں کا تمام ریکارڈ کتاب سے پاک ہوچکا تھا۔ اس شخص نے اللہ کا شکر ادا کیا اور ماں کے پاس چلا گیا ماں کو کہا کہ اس کے گناہ معاف ہوگئے ہیں کیونکہ میں نے اللہ پاک سے ایک عورت کے ہاتھ پر صلح کرلی۔ اس کے بعد اس نے وضو کیا اور نماز پڑھی اور دعا کی ’’اے رحمان! جیسے آپ نے میرے گناہ مٹا دیے اب مجھے اپنے پاس بلا لیں‘‘ یہ کہہ کر سجدہ کیا، ماں نے جب دیکھا کہ سجدہ طویل ہوگیا تو اس کو حرکت دی دیکھاکہ روح پرواز کرچکی ہے اور اس کا انتقال ہوچکا ہے۔