معروف کالم نگار منو بھائی نے اپنے ایک کالم میں انکشاف کیا ہے کہ قومی کرکٹ کے مشہور ترین لیجنڈ اور تحریک انصاف پاکستان کے سربراہ عمران خاں کی سابق برطانوی زوجہ اور ان کے بچوں کی والدہ جمائما خاں کے اپنی قریبی سہیلی آنجہانی لیڈی ڈیانا کے بارے میں انکشافات سے پتہ چلتا ہے کہ بہت ہی کم لوگ ہوں گے جو عام طور پر بہت زیادہ خوش نصیب سمجھے جانے والے شہزادوں اور خاص طور پر زندگی کے عیش و آرام اور شان و شوکت سے لطف اندوز ہونے والی شہزادیوں کی ذاتی جذباتی مجبوریوں اور مشکلات کو پوری طرح سمجھ سکتے ہوں گے۔
جمائما خاں برطانوی جریدے ”وینیٹی فیئر“ کے تازہ ترین شمارے میں بتاتی ہیں کہ لیڈی ڈیانا دل کی بیماریوں کے پاکستان نژاد سرجن ڈاکٹر حسنات کے عشق میں پاگل ہو چکی تھیں اور اسلام قبول کرنے اور ڈاکٹر حسنات سے شادی کرنے کے بعد مستقل طور پر پاکستان میں رہائش اختیار کرنا چاہتی تھیں اور جمائما خاں کے ذاتی تجربات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے نئے سسرال کے ملک کی ثقافت اور رسوم و رواج کے بارے میں مکمل آگاہی حاصل کرنا چاہتی تھیں۔سن 1995ء میں اسلام قبول کر کے عمران خاں سے شادی کرنے والی برطانوی خاتون جمائما خاں سے برطانوی شہزادی لیڈی ڈیانا کی دوستی کی وجہ ان کا یہی ”درد مشترک “ تھا کہ دونوں نے اپنی زندگیوں کا مستقبل پاکستان سے وابستہ کرنے کا ارادہ کر رکھا تھا۔ لیڈی ڈیانا جمائما سے یہ معلوم کرنا چاہتی تھیں کہ ان کے لئے پاکستان کی تہذیب اور تمدن کو اختیار اور قبول کرنا کتنا مشکل ہو گا اور پاکستان کی تہذیب انہیں کس حد تک قبول کر سکے گی مگر لیڈی ڈیانا کو شاید یہ اندازہ نہیں تھا کہ برطانیہ کا شاہی خاندان اپنے مستقبل کے بادشاہ کی طلاق یافتہ زوجہ کو اپنی سابقہ محکوم نو آبادی کے حوالے کرنے کی جرأت کا مظاہرہ نہیں کر سکے گی۔
پاکستان کے لوگ جانتے ہوں گے کہ دل کی بیماریوں کے ماہر ڈاکٹر سرجن حسنات پاکستان کے ادبی و ثقافتی لیجنڈ مرحوم اشفاق احمد کے بھانجے اور ماہر امراض دل ڈاکٹر جواد ساجد کے بھانجے ہیں۔ جمائما بتاتی ہیں کہ لیڈی ڈیانا ڈاکٹر حسنات کے بزرگوں سے ملنے کے لئے پاکستان کے خفیہ دورے پر بھی گئی تھیں مگر ان کا یہ خفیہ دورہ پاکستان کچھ اتنا خفیہ بھی نہیں تھا اور جمائما خاں کے مطابق لیڈی ڈیانا کا یہ دورہ ان کے جذباتی فیصلوں کی تکمیل کے حق میں ثابت نہیں ہوا تھا۔
جمائما خاں کے مطابق یہ تو ہو سکتا ہے کہ ترقی پذیر (پسماندہ) قومی تہذیب اپنے بچوں کو اعلیٰ تعلیم کے لئے بیرونی دنیا میں بھیجے مگر وہ ان کے حصول تعلیم کے بعد واپس وطن آنے کی توقع رکھے گی لیکن بیرونی تہذیب کی بیوی کے ہمراہ اپنے بیٹے کی واپسی پسند نہیں کرے گی۔جمائما خاں کے مطابق لیڈی ڈیانا کی شادی ڈاکٹر حسنات سے اس لئے نہ ہو سکی کہ ڈاکٹر حسنات اس شادی کے لئے تیار نہیں تھے
یا شاید وہ اس شادی کو ممکن قرار نہیں دیتے تھے۔ شہزادوں اور شہزادیوں کی عام لوگوں سے محبت، عشق اور شادی کے موضوع پر کہانیاں، افسانے اور فلمیں تو دیکھنے میں آتی ہیں اور اچھی بھی لگتی ہیں مگر عملی طور پر یہ ممکن نہیں ہوتا اور برداشت بھی نہیں کیا جا سکتا۔