ایک دفعہ کا ذکر ہے ایک کتا جنگل میں راستہ بھول گیا۔ ابھی وہ کچھ سوچ ہی رہا تھا کہ اْسے شیر کے دھاڑنے کی آواز سنائی دی۔ کتا دل ہی دل میں بولا “لو بھئی، آج تو موت پکی ہے۔اچانک اْسے اپنے قریب پڑے ایک جانور کا ڈھانچہ نظر آیا، اور پھر اگلے ہی لمحے اْسے ایک ترکیب سوجھی۔
اْس نے ایک ہڈی اْس ڈھانچے سے نکال کر اپنے ہاتھوں میں پکڑ لی، اِس دوران شیر اْس کی پچھلی طرف نہایت قریب پہنچ گیا۔کتے نے بڑی بہادری سے شیر کی موجودگی کو نظر انداز کرتے ہوئے ہڈی پر منہ مارنا شروع کر دیا اور ساتھ ہی ساتھ غراتے ہوئے اپنے آپ سے بولا “آج تو شیر کے شکار کا مزہ ہی آگیا، اگر کہیں سے ایک آدھ شیر اور مل جائے تو مزہ دو بالا ہو جائے۔۔!۔ شیر نے جیسے ہی کتے کی یہ بات سنی اْس کی تو پیروں تلے سے زمین نکل گئی۔ وہ اْلٹے پاؤں وہاں سے بھاگ گیا۔ایک بندر اْوپر درخت پر بیٹھا یہ سارا منظر دیکھ رہا تھا۔ وہ کتے سے بولا “اچھا بیوقوف بنایا ہے شیر کو میں ابھی اْسے سب سچ سچ بتا کے آتا ہوں۔۔ کتے نے اْسے بہت روکا لیکن وہ نہ رْکا اور شیر کی کچھاڑ میں پہنچ کر سارا ماجرہ سنا دیا کہ، کس طرح کتے نے اپنی جان بچانے کے لیے اْسے بیوقوف بنایا تھا۔شیر نے جب یہ سنا تو وہ غصے سے آگ بگولا ہو گیا اور بولا اچھا، یہ بات ہے! چلو میرے ساتھ ابھی اْس کتے کو سبق سکھاتا ہوں۔ جب یہ دونوں وہاں پہنچے تو کیا دیکھا، کتا ویسے ہی اْن کی طرف پشت کر کے بیٹھا ہوا ہے اور زور زور سے بول رہا ہے۔میرا بھوک سے بْرا حشر ہو رہا ہے اور یہ بندر کا بچہ کب سے شیر کو لانے گیا ہے ابھی تک واپس نہیں آیا۔