تاتاری بادشاہ امیر تیمور ایک عظیم فاتح تھا۔ اُس نے بڑے بڑے طاقت وَر بادشاہوں کو شکست دے کر ایک ملک کے بعد دوسرا ملک فتح کیا اور اپنی کامیابیوں کے جھنڈے گاڑتا ہؤا ایک دن ترکی کی حدود میں پہنچ گیا، جہاں ہول ناک جنگ چھری، جس کے نتیجے میں ترکوں کو شکست ہوئی اور بے شمار ترکوں کو قیدی بنا لیا گیا۔ اُس دَور میں جنگی قیدیوں کی سزا صرف موت تھی۔
اُن قیدیوں میں سے ایک نوجوان قیدی نے تیمور بادشاہ سے ملاقات کی درخواست کی۔ بادشاہ نے اُس قیدی سے ملنے پر آمادگی ظاہر کر دی۔ قیدی کو تیمور کے سامنے زنجیروں میں جکڑ کر لایا گیا۔ سب لوگ بادشاہ کے سامنے ہمیشہ سر جھکا کر کھڑے تھےاوروہ نوجوان آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھتا رہا۔ بادشاہ اُس نوجوان کی جرأت دیکھ کر بہت حیران ہؤا، لیکن اُس نے نوجوان کو بولنے کی اجازت دی۔ نوجوان نے کہا، ” تیمور! تم نے ہماری سلطنت پر حملہ کیا ہے، حالانکہ ہم نے تمھارا کچھ نہیں بگاڑا تھا۔ تم نے اللہ تعالیٰ کی بے شمار مخلوق کا خون بہایا ہے۔ تم نے ترکوں کا نہیں، بلکہ اسلام کے شیدائیوں کو ہلاک کیا ہے۔ تم نے یہ سب اِس لیے کیا ہے تاکہ تم ثابت کر سکو کہ تم دنیا کے فاتح ہو۔ میری زندگی چاہے مختصر ہو، لیکن تمھیں بھی ایک دن مرنا ہے اور خالقِ حقیقی کو منّہ دکھانا ہے۔ بتاؤ، تم اُس وقت اللہ کے دربار میں اپنے مظالم کی کیا وجہ بتاؤ گے؟”جو لوگ وہاں موجود تھے، وہ ڈر رہے تھے کہ تیمور اِس بہادر سپاہی کے ساتھ کیا سلوک کرے گا۔ وہ اندر ہی اندر افسوس کر رہے تھے کہ اِتنا بہادر اور نوجوان سپاہی ناحق مارا جائے گا۔ واقعی وہ نوجوان اپنی موت کو خود دعوت دے رہا تھا۔ امیر تیمور کے دربا میں سنّاٹا چھا گیا۔
آج تک کسی شخص میں اِتنی جرأت نہ ہوئی تھی کہ امیر تیمور کو اِس طرح مخاطَب کرتا۔قیدی سانس لینے کے لیے رکا اور اِدھر اُدھر دیکھنے لگا۔ پھر اُس نے اپنے سر سے خول اتارا۔ سب لوگ یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ وہ کوئی مرد نہیں، بلکہ عورت تھی، جس نے امیر تیمور سے اِتنی دیدہ دلیری سے بات کی۔ تیمور خود بھی بہت حیران تھا۔ اُس عورت نے کہا، ” ہم ایسی قوم ہیں، جس کی عورتیں حقیقتاً بہادر ہوتی ہیں، حالانکہ عورتوں کوکمزور اور بے کس سمجھا جاتا ہے۔اِس بہادر قوم کے جیالے لوگوں کا خیال کرو جن کو تم تباہ وبرباد کر رہے ہو”۔”تیمور کا سر شرم سے جھک گیا۔ اُس نے تمام قیدی رہا کر دیئے۔ امیر تیمور پر بہادر عورت کی تقریر کا اِتنا اثر ہؤا کہ اُس نے اُس عورت کو ملکہ بنایا۔ اِس طرح تیمور نے ایک عام ترک عورت سے شادی کر لی۔