ایک عابد شخص اپنی جھونپڑی میں لوگوں سے الگ تھلگ عبادت کیا کرتا تھا۔ وہ ستر سال تک اسی جھونپڑی میں رہا، اس عرصہ میں کبھی بھی اس نے عبادت کو ترک نہ کیا اور نہ ہی کبھی اپنی جھونپڑی سے باہر آیا …پھر ایک دن وہ جھونپڑی سے باہر آیا تو اسے شیطان نے ایک عورت کے فتنہ میں مبتلا کر دیا،
اور وہ سات دن اور سات راتیں اسی عورت کے ساتھ رہا، سات دن کے بعد جب اس کی آنکھوں سے غفلت کا پردہ ہٹا تو وہ اپنی اس حرکت پر بہت نادم ہوا، اور اللہ تعالٰی کی بارگاہ میں توبہ کی، اور وہاں سے رخصت ہو گیا …وہ اپنے اس فعل پر بہت نادم تھا، اب اس کی یہ حالت تھی کہ ہر ہر قدم پر نماز پڑھتا اور توبہ کرتا، پھر ایک رات وہ ایسی جگہ پہنچا جہاں بارہ مسکین رہتے تھے، وہ بہت تھکا ہوا تھا، تھکاوٹ کی وجہ سے وہ ان مسکینوں کے قریب گر پڑا …ایک راہب روزانہ ان بارہ مسکینوں کو ایک ایک روٹی دیتا تھا، جب وہ راہب آیا تو اس نے روٹی دینا شروع کی اور اس عابد کو بھی مسکین سمجھ کر ایک روٹی دے دی اور ان بارہ مسکینوں میں سے ایک کو روٹی نہ ملی تو اس نے راہب سے کہا :”آج آپ نے مجھے روٹی کیوں نہ دی ……؟”راہب نے جب یہ سنا تو کہا کہ :”میں تو بارہ کی بارہ روٹیاں تقسیم کر چکا ہوں، پھر اس نے مسکینوں سے مخاطب ہو کر کہا :”کیا تم میں سے کسی کو دو روٹیاں ملی ہیں …..؟”سب نے کہا :”نہیں ہمیں تو صرف ایک، ایک ہی ملی ہے …..!”یہ سن کر راہب نے کہا :”شاید تم دوبارہ روٹی لینا چاہتے ہو، جاؤ آج کے بعد تمھیں روٹی نہیں ملے گی، جب اس عابد نے یہ سنا تو اسے اس مسکین پر بڑا ترس آیا چنانچہ اس نے وہ روٹی مسکین کو دے دی اور خود بھوکا رہا اور اسی بھوک کی حالت میں اس کا انتقال ہو گیا …..
جب اس کی ستر سالہ عبادت اور غفلت میں گزری ہوئی سات راتوں کا وزن کیا گیا، تو اللہ تعالٰی کی نافرمانی میں گزاری ہوئی راتیں اس کی ستر سالہ عبادت پر غالب آ گئیں۔ پھر جب ان سات راتوں کا موازنہ اس روٹی سے کیا گیا جو اس نے مسکین کو دی تھی تو وہ روٹی ان راتوں پر غالب آ گئی اور اس کی مغفرت کر دی گئی ….!