جنرل ضیاء الحق کو خانہ کعبہ میں امامت کروانے کا اعزاز اس وقت حاصل ہوا جب عین نماز کے وقت امام کعبہ امامت کے مصلے سے یہ کہتے ہوئے ہٹ گئے کہ مسلمانوں کے امام تو جنرل صاحب آپ ہیں آپ امامت کروائیں پھر جب انہوں نے نماز میں قرآن پاک کی تلاوت شروع کی تو آنکھوں سے آنسووں کی جھڑیاں اور ہچکیاں بندھ گئیں جنرل صاحب خود بھی روئے
اور ان کی اقداء میں نماز پڑھنے والوں پر بھی رقعت طاری ہوگئی ۔پھر ایک مرتبہ آپ مسجد نبوی میں روضہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر حاضر ہوئے ۔ تو گورنر مدینہ نے آپ سے درخواست کی کہ اگر روضہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اندرجانے کے لیے انہیں بلاوا آئے تو وہ انہیں بھی ساتھ اندر لے جائیں جنرل صاحب نے کہا آپ تو مدینہ کے گورنر ہیں آپ جب چاہیں روضہ رسول میں جاسکتے ہیں گورنر مدینہ نے کہا نہیں ایسا نہیں ہے بلکہ وہی شخص روضہ مبارک کے اندر جاسکتا ہے جس کو خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بلاتے ہیں ۔چنانچہ بلاوا آنے پر روضہ مبارک کا درواز ہ کھول دیاگیا اور جنرل صاحب گورنر مدینہ اور رفقاء کے ساتھ روضہ مبارک کے اندر گئے اور اتنا روئے اتنا روئے کہ ہچکی بندھ گئی امت مسلمہ اور پاکستان کے لیے دعا کرکے جب جنرل ضیا ء الحق روضہ مبارک سے باہر نکلنے لگے تو روضہ اطہر کے دروازے کے چابی برداروں نے جنرل صاحب کا بازو پکڑ لیا اور ان سے کہا کہ دوبارہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے روضہ مبارک کے اندر جائیں اور سلام عرض کریں اس طرح جنرل ضیاء الحق واحد مسلمان حکمران ہیں جنہیں ایک ہی روز میں دو مرتبہ روضہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اندر جانے کی سعادت حاصل ہوئی ۔یہی نہیں دو مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا پیغام جنرل ضیاء الحق کو پہنچایا گیا
ایک مرتبہ مولانا فقیر محمد( جو ولی کامل کے مرتبے پر فائز ہیں ) مدینہ شریف میں روضہ مبارک پر مراقبہ ہوئے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جنرل ضیاء الحق کو میرا سلام پہنچا دو او ران سے یہ بھی کہہ دو کہ اسلامی نظام کے نفاذ میں دیر نہ کریں ۔پاکستان واپسی پر یہ پیغام مولانا فقیر محمد نے جب جنرل ضیاء الحق کو پہنچایا تو جنرل صاحب کی آنکھوں سے آنسووں کی جھڑی لگی رہی یہی وجہ ہے کہ وہ نفاذ اسلام کے لیے بہت جلدی میں تھے ۔ یہ واقعہ جنرل محمد ضیاء الحق کی شہادت سے آٹھ ماہ پہلے کا ہے۔