یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ طب نبویؐ کا تعلق وحی سے ہے اور عام دنیاوی طریقہ علاج صرف تجربہ ہے بعض اطباء نے تجربے کو یقین کے قریب تر بتایا ہے لیکن تجربہ ہرگز وحی کے رتبے کو نہیں پہنچ سکتا۔ اس لئے جو شخص طبِ نبویؐ کے ذریعے اپنے جسم کا علاج کرنا چاہتا ہے تو اس شخص کو چاہئے کہ پہلے وہ اپنے دل میں طب نبویؐ کے متعلق اعتقاد و یقین کو مستحکم کر لے کیونکہ اس کے بغیر طبِ نبویؐ سے فائد حاصل نہ ہو گا۔ اعتقاد جس قدر مضبوط ہوگا اس قدر فوائد حاصل ہوں گے۔
اس لئے مسلمانوں کو چاہئے کہ بیماریوں کا علاج دوا سے بھی کریں اور دعا سے بھی تاکہ صرف دوا ہی پر بھروسہ نہ ہو جائے۔ صحیح بات یہ ہے کہ دوا کرنا بھی سنت نبویؐ ہے۔ حضرت اسامہ بن شریکؓ فرماتے ہیں کہ ایک روز میں حضور اکرمؐ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ لوگ آپؐ سے دریافت کر رہے تھے کہ اگر ہم بیماریوں میں دوا کر لیا کریں تو کچھ گناہ تو نہیں؟ یہ سن کر آنحضوؐر نے فرمایا کہ دوا کر لیا کرو اے اللہ کے بندو! اس لئے کہ اللہ نے جتنی بیماریاں پیدا کی ہیں ساتھ ہی ان کی دوا بھی پیدا کی ہے لیکن مرض موت اس سے مستثنیٰ ہے۔ذیل میں چند امراض اور ان کا علاج اور ادویہ کا مختصراً ذکر کیا جائے گا۔ یہ علاج اور ادویہ طبِ نبویؐ سے ماخوذ ہیں۔
تکبیر کے فوائد:
جب بچہ پیدا ہو تو اس کے دائیں کان میں اذان اوربائیں کان میں تکبیر کہنی چاہئے۔ اس کی برکت یہ ہے کہ بچہ امّ البصیان (بولنے )کے مرض سے محفوظ رہتا ہے۔ ولادت کے ساتویں دن بچے کا اچھا سا نام رکھو، بچے کے بال اتروا کر اس کے برابر چاندی تول کر صدقہ کر دینا چاہئے یا ایک دو بکرے ذبح کر کے صدقہ کر دیں، اس عمل کا اثر بچے کی صحت پر پڑے گا۔
دودھ کا اثر:
اپنے بچے کو احمق اور فاحشہ عورتوں سے دودھ نہ پلواؤ کیونکہ دودھ کا اثر بچے کے جسم اور اخلاق پر اثرانداز ہوتا ہے۔
نمک کے فوائد:
رسول اللہﷺ نے حضرت علیؓ سے فرمایا کہ کھانا نمک کے ساتھ شروع کرنا چاہئے۔ اس لئے ستر امراض اور بیماریوں سے نمک میں شفاء رکھی گئی ہے اور ان میں سے چند یہ ہیں۔ جنون، جذام، کوڑھ، پیٹ کا درد اور دانت کا درد وغیرہ۔
بدہضمی کا علاج:
آنحضوؐر کا ارشاد ہے کہ ’’میں تکیہ لگا کر نہیں کھاتا، کیونکہ تکیہ لگا کر اور کھڑے ہو کر اور سواری میں بیٹھ کر کھانے سے بدہضمی ہو جاتی ہے اور اس کے خلاف عمل سے کھانا ہضم ہو جاتا ہے اور تکبر بھی دور ہو جاتا ہے۔
ہاضمہ:
رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا ’’سرکہ بہترین سالن ہے۔ اے خدا سرکے میں برکت عطا فرما‘‘۔ نیز آپؐ نے فرمایا ’’جس دسترخوان پر سبزترکاری ہوتی ہے اس جگہ فرشتے آتے ہیں‘‘۔
قلب کی قوت:
مسروقؓ کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ حضرت عائشہؓ کے پاس حاضر ہوا تو میں نے دیکھا کے ان کے قریب ایک نابینا شخص بیٹھا ہوا ہے اور حضرت عائشہؓ ترنج (بڑا لیموں یا چکوترہ) ٹکڑا شہد میں لگا کر اسے کھلا رہی ہیں۔ میں نے عرض کیا کہ ام المومنین! یہ کون ہے؟ فرمایا کہ یہ وہ شخص ہے جس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی پر غصہ کیا تھا۔ اس واقعے کے متعلق شارحین نے لکھا ہے کہ ترنج شہد کے ساتھ نہار منہ کھانا دل اور دماغ کے لئے بہت مفید ہے۔
ہاضمہ کا علاج :
آنحضوؐر نے فرمایا’’گوشت کو چھری یا چاقو سے کاٹ کر نہ کھایا کرو بلکہ گوشت کو دانتوں سے کاٹ کر کھانا چاہئے۔ اس لئے کہ بدہضمی سے بچاؤ کرتا ہے اور دانتوں سے کھانے میں ہاضمہ جلد ہو جاتا ہے۔
دانت کی تکلیف:
آنحضوؐر کا ارشاد ہے کہ حب الاس کی اور خوشبو والی لکڑی سے خلال نہ کیا کرو، کیونکہ میں یہ بات پسند نہیں کرتا کہ جذام لاحق ہو جائے۔
خلال کے لئے سب سے بہتر وہ لکڑیاں ہیں جو تلخ ہوتی ہیں۔
کم خوراکی:
رسولؐ اللہ نے فرمایا کہ پیٹ سے زیادہ بڑا برتن اور کوئی نہیں ہے۔ انسان کو چاہئے کہ جب کھائے تو اس کے تین حصے اس طرح کرے کہ ایک حصہ کھائے، ایک حصہ پانی کیلئے رکھے اور ایک حصہ سانس کی آمدورفت کیلئے خالی چھوڑ دے۔
بسیار خوری:
زیادہ کھانے سے بہت سے امراض پیدا ہوتے ہیں مثلاً بدہضمی اور ہیضے وغیرہ کی شکایت ہو جاتی ہے اس لئے آنحضوؐر کو ڈکار سے سخت نفرت تھی۔ فرماتے تھے کہ اتنا زیادہ کیوں کھا جاتے ہو۔
بدن کی کمزوری:
ارشاد نبویؐ ہے کہ بدن کی کمزوری دور کرنے کیلئے دودھ میں گوشت پکا کر کھایا کرو نیز فرمایا ’’گوشت تمام سالنوں کا سردار ہے‘‘۔
انجیر کے فوائد :
آنحضوؐر نے فرمایا ’’انجیر کھانے سے آدمی مرض قولنج سے محفوظ رہتا ہے، انجیر کھایا کرو‘‘۔ انجیر بواسیر کیلئے مفید ہے۔ منہ کی بدبو جاتی رہتی ہے۔ سر کے بال دراز کرتی ہے۔ طبیعت میں نرمی پیدا کرتی ہے۔ لطیف اور زود ہضم ہے۔
زیتون کے فوائد :
رسولﷺ نے فرمایا’’زیتون کھایا کرو اور اس کے تیل کی مالش کیا کرو اس لئے کو جو شخص روغنِ زیتون کی مالش کرتا ہے اس کے پاس چالیس روز تک شیطان نہیں آتا‘‘۔
کھجور کے فوائد :
حدیث نبویؐ ہے کہ ’’کھجور کھایا کرو، کھجوروں میں سب سے بہتر برنی کھجور ہے کیونکہ یہ پیٹ سے بیماری کو نکالتی ہے اور کھجور میں کوئی بیماری نہیں ہے۔
کدو کے فوائد:
آنحضوؐر نے فرمایا ’’اے لوگو:کدو زیادہ کھایا کرو کیونکہ یہ دماغ کی قوت بڑھاتا ہے‘‘۔
ثرید کے فوائد:
آنحضوؐر کو سب سے پسندیدہ اور مرغوب کھانا ثرید تھا۔ شوربے میں روٹی بھگونے کو ثرید کہا جاتا ہے۔ یہ کھانا قلب و دماغ کو تقویت دیتا ہے اور زود ہضم ہوتا ہے۔
انار کے فوائد:
ایک حدیث نبویؐ ہے کہ ہر انار میں ایک قطرہ جنت کے پانی کا ضرور ہوتا ہے۔ انار خون صاف کرتا ہے۔ معدے کی اصلاح کرتا ہے۔ طبیعت نرم کرتا ہے۔ جگر میں قوت پیدا کرتا ہے۔ رنگ نکھارتا ہے۔ دماغ کی طرف بخارات کو چڑھنے سے روکتا ہے۔
انگور کے فوائد:
رسول اللہﷺ پھلوں میں انگور کو بہت پسند فرماتے تھے۔ حکمت یہ ہے کہ انگور خون صاف کرتا ہے۔ بدن کو فربہ کرتا ہے۔ گردے پر چربی چڑھاتا ہے۔
چقندر کے فوائد:
ایک بار رسول اکرمؐ ام متذر کے ہاں گئے۔ حضرت علیؓ ان کے ہمراہ تھے۔ اس وقت گھر میں کھجور کے خوشے لٹکے ہوئے تھے۔ آنحضوؐر نے ان کھجوروں میں سے تناول فرمائیں تو حضرت علیؓ بھی کھانے لگے اس پر آپؐ نے ارشاد فرمایا کہ ’’اے علی! تم کمزور ہو اس لئے تم نہ کھاؤ‘‘۔ اُم متذر چقندر کھانے لگیں تو
آنحضوؐر نے حضرت علیؓ سے فرمایا کہ اس میں سے کھاؤ کیونکہ یہ تمہارے لئے مفید ہیں۔
ان دنوں حضرت علیؓ کی آنکھیں دکھ رہی تھیں اور دکھتی آنکھوں پر کھجور کھانا مضر ہے۔ اس لئے آپؐ نے حضرت علیؓ کو منع فرمایا اور جب آپؓ کے سامنے چقندر پیش کئے گئے تو آپؐ نے حضرت علیؓ سے فرمایا کہ یہ کھاؤ یہ تمہارے لئے مفید ہیں اور تمہاری ناطاقتی کو یہ دور کر دے گا۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ پرہیز کرنا سنت ہے اور یہ بھی معلوم ہوا کہ چقندر کھانے سے کمزوری دور ہوتی ہے۔ چقندر معدے کی جِلا کرتا ہے۔ کھانا تحلیل کرتا ہے اور گرمی کو مارتا ہے۔ رعشہ کیلئے مفید ہے۔ بلغم اکھاڑتا ہے۔
دودھ کے فوائد:
حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ پینے کی چیزوں میں رسول اللہﷺ کے نزدیک دودھ بہت عزیز تھا۔ حکمت یہ ہے کہ دودھ بدن کی خشکی دور کرتا ہے چہرے کا رنگ سرخ کرتا ہے اور خراب فضلات نکالتا ہے اور دماغ کو قوی کرتا ہے۔ طبیعت میں نرمی اور دماغ میں تیزی پیدا کرتا ہے۔
شہد کے فوائد:
حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ رسولﷺ کو شہد بہت مرغوب تھا۔ حضوؐر کو شہد اس لئے پسند تھا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ اس میں شفاء ہے اور حکماء نے شفاء کے بے شمار فوائد لکھے ہیں مثلاً نہار منہ چاٹنے سے بلغم دور ہوتا ہے، معدہ صاف کرتا ہے اور فضلات دفع کرتا ہے۔ معدے کو اعتدال پر لاتا ہے۔ دماغ کو قوت دیتا ہے۔ مثانہ کیلئے مفید ہے اور گردے کی پتھری دور کرتا ہے۔ فالج اور لقوہ کیلئے مفید ہے۔
ہاضمہ:
حضرت ابوہریرہؓ روایت کرتے ہیں کہ میں پیٹ کے درد کی وجہ سے مسجد میں لیٹا ہوا تھا کہ رسولؐ تشریف لائے اور پوچھا، کیا تم بیمار ہو؟ میں نے کہا، ہاں۔ فرمایا اٹھ کر کھڑا ہو اور نماز پڑھو، کیونکہ نماز میں شفا ہے۔ حضرت عائشہؓ سے منقول ہے۔ نماز سے کھانا ہضم کیا کرو اور کھانا کھاتے ہی نہ سو جایا کرو۔ اس سے تمہارے دل زنگ آلود ہو جائیں گے۔
تِل کے خواص:
حضرت سعد بن معاذؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرمؐ تِل اور کھجور ملا کر تناول فرماتے تھے۔
پانی سے بخار کا علاج:
ایک حدیث میں ہے کہ جب کسی کو بخار ہو تو اس پر تین روز تک صبح کے وقت پانی ڈالا جائے۔ جب آنحضوؐر کو بخار آتا تھا تو پانی کی مشک منگوا کر اپنے جسم مبارک پر چھڑکوا لیا کرتے تھے۔
دست بند کرنے کا علاج:
ایک شخص رسولؐ اللہ کی خدمت میں حاضر ہوا او رعرض کیا کہ میرے بھائی کے پیٹ میں گڑ بڑ کی وجہ سے دست آ رہے ہیں۔ آپؐ نے فرمایا کہ جا کر اس کو شہد پلاؤ۔ وہ شخص دوبارہ آیا اور عرض کیا یا حضرت! اس علاج سے دست زیادہ ہو گئے ہیں۔ آپؐ نے ارشاد فرمایا کہ جاؤ اور شہد پلاؤ۔ غرض اسی طرح وہ شخص دو تین بار آیا گیا۔ آخر کار آپؐ نے ارشاد فرمایا کہ خدا سچا اور تیرے بھائی کا پیٹ جھوٹا ہے۔ اس شخص نے جا کر پھر شہد پلایا تو اس کا بھائی تندرست ہو گیا۔
اخروٹ اور پنیر کے خواص:
آنحضوؐر نے فرمایا کہ پنیر بھی بیماری ہے اور اخروٹ بھی، لیکن جب یہ دونوں پیٹ میں اتر جاتے ہیں تو شفا ہو جاتی ہے۔ حکمت یہ ہے کہ پنیر دوسرے درجے میں سرد تر ہے۔ اخروٹ دوسرے درجے میں گرم خشک ہے۔ دونوں کو ملا کر کھانے سے دونوں کا اعتدال ہو جاتا ہے اور دونوں چیزیں ایک دوسرے کی مصلحت ہو جاتی ہیں۔
سونٹھ کے خواص:
رُوم کے بادشاہ نے آنحضرتؐ کی خدمت اقدس میں سونٹھ کا مُربہ تحفے میں بھیجا۔ آپؐ نے اس میں سے تھوڑا تھوڑا کھایا۔ حکمت یہ ہے کہ سونٹھ بھوک لگاتا ہے۔ کھانا ہضم کرتا ہے قے کو روکتا ہے۔ ریاح کو تحلیل کرتا ہے اور غلیظ مادہ نکال دیتا ہے۔
خون کی بندش:
جنگِ اُحد میں آنحضوؐر گھوڑے پر سے گِر گئے تھے اور جو خود آپؐ کے سر پر تھا، اس کی کڑیاں آپؐ کے رخسار میں پیوست ہو گئی تھی، جن کو ایک صحابی نے اپنے دانتوں سے پکڑ کر نکالا تھا جس سے ان کے بھی کئی دانت شہید ہو گئے تھے اس واقعہ کی وجہ سے آنحضرتؐ کا خون بند نہ ہوتا تھا۔ حضرت فاطمہؓ دھوتی جاتی تھیں اور حضرت علیؓ پانی ڈال رہے تھے۔ آخرکار حضوؐر کے فرمان کے مطابق ایک بوری کا ٹکڑا جلا کر اس کی راکھ زخم میں بھر دی جس سے اس وقت خون بند ہو گیا۔
عرق النساء کا درد:
حضوؐر کا ارشاد ہے کہ عرق النساء کا علاج عربی بکری سے کرنا چاہئے۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ عربی بکری کو پکایا جائے اور اس کے کئی حصے کئے جائیں پھر ایک حصہ ہر روز نہار منہ پیا جائے۔
سناء کے فوائد:
حدیث نبویؐ ہے کہ اگر موت کی کوئی دوا ہوتی تو وہ سناء ہوتی۔ سناء سب سے عمدہ مکہ معظمہ میں پیدا ہوتی ہے۔ یہ دست آور ہے۔ بلغمی امراض کیلئے بہت مفید ہے اور جلے ہوئے اخلاط کیلئے مفید ہے۔ دماغ اور جلد کی صفائی کرتی ہے۔ جنون، مرگی، آدھے سر کا درد، پورے سر کے درد کو دور کرتی ہے اور قلب کیلئے تقویت کا باعث ہے۔
کلونجی کے فوائد:
رسول اکرمؐ نے ارشاد فرمایا کہ کلونجی سوائے موت کے ہر مرض کی دوا ہے۔ جالینوس کا قوس ہے کہ کلونجی نفخ اور ریاح کو تحلیل کرتی ہے اور اس کے کھانے سے پیٹ کے کیڑے مر جاتے ہیں۔ جوش دے کر سر پر لگانے سے زکام کو فائدہ دیتی ہے۔ پھوڑے پھنسی کو فائدہ کرتی ہے۔ سرکہ میں ملا کر کھانے سے بلغمی ورم دور ہو جاتا ہے۔ گھر میں دھونی دینے سے مچھر کھٹمل غائب ہو جاتے ہیں۔
لہسن کے فوائد:
حدیث نبویؐ ہے ’’اے لوگو! لہسن کھایا کرو اور اس سے علاج کیا کرو کیونکہ اس میں بیماریوں سے شفاء ہے‘‘۔ طبی حکمت یہ ہے کہ لہسن میں بہت فوائد ہیں یہ ورم کو تحلیل کرتا ہے۔ حیض کھولتا ہے۔ پیشاب جاری کرتا ہے۔ معدے کا تعفن دور کرتا ہے۔ معدے کی رطوبت خشک کرتا ہے اور خون کو رقیق کرتا ہے۔ ریاح نکالتا ہے۔ آواز صاف کرتا ہے۔ نسیان کو ختم کرتا ہے۔ تاہم ارشاد نبویؐ ہے کہ ’’اس کو کچہ کھا کر مسجد میں نہ جایا کرو‘‘۔
مہندی کے خواص:
آنحضرتؐ کے سر میں جب درد ہوتا تھا تو آپؐ سر پر مہندی کا لیپ کیا کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ بے شک اللہ کے حکم سے فائدہ کرے گی۔ اطباء نے لکھا ہے کہ مہندی سدوں کو اور رگوں کے منہ کھول دیتی ہے اسی لئے آنحضرتؐ نے پیٹ کے درد میں اس کا لیپ کیا ہے۔ مہندی سنگِ مثانہ و گردہ کے لئے بھی مفید ہے اور اگر آبلے پر لگایا جائے تو آبلہ پھوٹ جاتا ہے۔ اور اگر منہ میں زخم ہو جائیں تو اس کی کلیاں کرنا بہت مفید ہے۔
دل کا درد :
ابوداؤد نے روایت کی ہے کہ ایک مرتبہ میں بیمار ہوا تو حضوؐر عیادت کیلئے تشریف لائے اور اپنا دستِ مبارک میرے سینے پر رکھا جس کی ٹھنڈک اور فرحت میں نے اپنے دل میں محسوس کی۔ آپؐ نے فرمایا کہ تمہارے دل میں درد ہے تم کو چاہئے کہ حارث بن کلاہ کے پاس جاؤ کیونکہ وہ لوگوں کا علاج کرتاہے اور حارث کو چاہئے کہ وہ مدینے کی سات کھجوریں لے اور ان کو گٹھلی سمیت کُوٹ لے اور پھر تجھ کو کھلائے۔
علمائے طب نے لکھا ہے کہ مدینہ شریف کی کھجوروں میں اللہ تعالیٰ نے یہ خاصیت رکھی ہے کہ وہ دل کے درد کیلئے مفید ہوتی ہیں اور سات کا وعدہ جو آپؐ نے فرمایا، اس کی خاصیت کے بارے میں سوائے خدا اور اس کے رسولؐ کے کوئی نہیں جانتا۔ اس مقام پر تمام حکماء عاجز ہیں کیونکہ اس کا تعلق وحی سے ہے اور بعض احادیث میں ہے کہ جو شخص مدینہ کی سات کھجوریں نہار منہ کھایا کرے تو اس کو زہر اور جادو کبھی اثر نہیں کرے گا۔