’’پاکستانی قوم مہنگائی سے بچنے کیلئے حضرت علی ؓ کی یہ ترکیب کیوں نہیں اپناتی ؟‘‘‎

2  جنوری‬‮  2019

آج کل پاکستان میں پھلوں کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کے خلاف سوشل میڈیا پر شہریوں کو پھلوں کی خرید اری کا بائیکاٹ کرنے کی ایک مہم بہت زیادہ زوروں پر ہے جس میں عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ پھلوں کی قیمتیں اعتدال پر لانے کیلئے جمعہ، ہفتہ اتوار کو پھلوں کی خریداری کا بائیکاٹ کریں تاکہ گراں فروش گوداموں میں سڑنے کے بجائے کم قیمت پر پھل مارکیٹ میں لانے

پر مجبور ہو جائیں۔اسلامی تاریخ پر اگر نظر دوڑائیں تو ایسی ہی بائیکاٹ کی اپیل ایک حضرت علی ؓ کے دور میں اور ایک حضرت عمر ؓ کے دور میں سامنے آئی تھیں۔ سيدنا علی بن ابی طالب رضى الله عنه کے زمانہ خلافت میں مکے کے اندر کسی موقعے سے زبيب (کشمش) کی قیمت بڑھ گئی۔ لوگوں نے خط لکھ کر کوفے میں موجود علی بن ابی طالب رضى الله عنه سے اس کا شکوہ کیا۔ تو انہوں نے یہ رائے تجويز فرمائی کہ تم لوگ کشمش کے بدلے کھجور استعمال کیا کرو کیونکہ جب ايسا کروگے تو مانگ کی کمی سے کشمش کی قیمت گرجائے گی اور وہ سستی ہوجائے گی۔ اگر سستی نہ بھی ہوتو کھجور اس کا بہترين متبادل ہے۔(تاريخ ابن معين 168 التاريخ الکبير للبخاری3523)ایک بار سیدنا عمر بن خطاب رضى الله عنه کے دورِ خلافت میں گوشت کی قیمت میں حد درجہ اضافہ ہوگيا۔ لوگ گوشت کی گرانی کی شکايت لے کر عمر فاروق رضى الله عنه کی خدمت میں پہنچے۔ عمررضى الله عنه نے ان کی بات سننے کے بعد کہا’’ اگر اس کا بھاؤ چڑھ گياہے تو کم کردو‘‘۔ لوگوں نے کہا’’ ہم تو ضرورت مند ہیں، گوشت ہمارے پاس کہاں ہے کہ ہم اس کی قيمت کم کرديں؟‘‘ عمر رضى الله عنه نے کہا کہ دراصل میرے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ تم لوگ اس کا استعمال کم کردو، کیونکہ جب اس کا استعمال کم ہوجائے گا تو اس کی قیمت بذاتِ خود کم ہوجائے گی۔ ( تاريخ دمشق6282، حلیة الاولیاء823)

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…