آج کل پاکستان میں پھلوں کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کے خلاف سوشل میڈیا پر شہریوں کو پھلوں کی خرید اری کا بائیکاٹ کرنے کی ایک مہم بہت زیادہ زوروں پر ہے جس میں عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ پھلوں کی قیمتیں اعتدال پر لانے کیلئے جمعہ، ہفتہ اتوار کو پھلوں کی خریداری کا بائیکاٹ کریں تاکہ گراں فروش گوداموں میں سڑنے کے بجائے کم قیمت پر پھل مارکیٹ میں لانے
پر مجبور ہو جائیں۔اسلامی تاریخ پر اگر نظر دوڑائیں تو ایسی ہی بائیکاٹ کی اپیل ایک حضرت علی ؓ کے دور میں اور ایک حضرت عمر ؓ کے دور میں سامنے آئی تھیں۔ سيدنا علی بن ابی طالب رضى الله عنه کے زمانہ خلافت میں مکے کے اندر کسی موقعے سے زبيب (کشمش) کی قیمت بڑھ گئی۔ لوگوں نے خط لکھ کر کوفے میں موجود علی بن ابی طالب رضى الله عنه سے اس کا شکوہ کیا۔ تو انہوں نے یہ رائے تجويز فرمائی کہ تم لوگ کشمش کے بدلے کھجور استعمال کیا کرو کیونکہ جب ايسا کروگے تو مانگ کی کمی سے کشمش کی قیمت گرجائے گی اور وہ سستی ہوجائے گی۔ اگر سستی نہ بھی ہوتو کھجور اس کا بہترين متبادل ہے۔(تاريخ ابن معين 168 التاريخ الکبير للبخاری3523)ایک بار سیدنا عمر بن خطاب رضى الله عنه کے دورِ خلافت میں گوشت کی قیمت میں حد درجہ اضافہ ہوگيا۔ لوگ گوشت کی گرانی کی شکايت لے کر عمر فاروق رضى الله عنه کی خدمت میں پہنچے۔ عمررضى الله عنه نے ان کی بات سننے کے بعد کہا’’ اگر اس کا بھاؤ چڑھ گياہے تو کم کردو‘‘۔ لوگوں نے کہا’’ ہم تو ضرورت مند ہیں، گوشت ہمارے پاس کہاں ہے کہ ہم اس کی قيمت کم کرديں؟‘‘ عمر رضى الله عنه نے کہا کہ دراصل میرے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ تم لوگ اس کا استعمال کم کردو، کیونکہ جب اس کا استعمال کم ہوجائے گا تو اس کی قیمت بذاتِ خود کم ہوجائے گی۔ ( تاريخ دمشق6282، حلیة الاولیاء823)