اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سپریم کورٹ نے طلال چوہدری کی انٹرا کورٹ اپیل خارج کر دی۔نجی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ میں مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری کی توہین عدالت کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت ہوئی۔چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے درخواست پر سماعت کی۔دوران سماعت چیف جسٹس نے اسفتسار کیا کہ کیا عدالت میں اسکرین لگی ہوئی ہے؟
چیف جسٹس نے کہا کہ بلائیں طلال چوہدری کو، طلال چوہدری کن بتوں کو توڑنے نکلے تھے؟۔وکیل نے کہا کہ اچھی ویڈیو نہیں ہے آپ نہ دیکھیں۔۔چیف جسٹس نے کہا کہ طلال چوہدری کا چہرہ پہلی مرتبہ دیکھ رہا ہوں۔آج یہ وہ طلال چوہدری لگتے ہی نہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ طلال چوہدری کی بتوں والی ویڈیو چلائیں۔وکیل نے بتایا کہ طلال چوہدری کی ویڈیو ایڈیٹ کی گئی۔دوران سماعت وکیل کامران مرتضیٰ نے کہا کہ عدلیہ نے ایسے مقدمات میں فراغ دِلی کا مظاہرہ کیا۔چیف جسٹس طلال چوہدری کی ویڈیو دیکھنے کے بعد مزید برہم ہو گئے۔انہوں نے اسفتسار کیا کہ یہ بتائیں سزا میں کتنا اضافہ کریں؟۔وکیل کامران مرتضیٰ نے کہا کہ طلال چوہدری کے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ بچے چھوٹے ہیں تو انہیں ہارلیمنٹ نہیں جانا چاہئیے تھا۔چیف جسٹس نے کہا کہ طلال چوہدری کیا اپنے بزرگوں کا احترام ایسے کرتے ہیں؟۔ وکیل نے کہا دفاع نہیں کر رہا مقدمہ عاصمہ جہانگیر کے انتقال کے بعد وراثت میں ملا۔چیف جسٹس نے کہا کہ کیا ہم بت ہیں کیا ہم بے انصافی کرتے ہیں؟بلائیں ان لوگوں کو جو ہمیں نکالنا چاہتے ہیں۔ طلال چوہدری کی طرف سے وکیل کامران مرتضیٰ نے معافی مانگ لی۔تاہم چیف جسٹس نے طلال چوہدری کی معافی مانگنے سے انکار کر دیا۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ طلال چوہدری نے بار بار توہین عدالت کی اور شرمندہ بھی نہیں ہوئے۔جب کہ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ طلال چوہدری نے کسی ذات کی نہیں بلکہ ایک ادارے کی توہین کی ہے۔
عدالت نے طلال چوہدری کی معافی قبول کرنے سے انکار کر دیا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جب تک یہاں ہیں کوئی اداروں کی بے توقیری نہیں کر سکتا۔چیف جسٹس نے کہا کہ طلال چوہدری وکالت چھوڑیں اور سیاست کریں۔انہوں نے کہا کہ طلال چوہدری کی سزا معاف کر دیتے ہیں لیکن وہ لکھ کر دیں کہ 5 سال الیکشن نہیں لڑیں گے۔فیصلے کے مطابق طلال چوہدری کی تابر خاست عدالتی سزا بر قرار رہے گی تاہم وہ پانچ سال تک الیکشن نہیں لڑ سکیں گے۔