منگل‬‮ ، 22 جولائی‬‮ 2025 

حضورِ والا! جس گھوڑے کو طلب فرمائیں لاکھ گھوڑوں سے نکال لاؤں

datetime 9  اکتوبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کہتے ہیں ایران کا بادشاہ دارا ایک دن شکار کھیلتے ہوے چراگاہ پہنچ گیا جہاں اس کے گھوڑے چرا کرتے تھے۔ بادشاہ گھوڑا دوڑاتے ہوئے اپنے لشکر سے بہت آگے نکل آیا۔شاہی گھوڑوں کے چرواہے نے بادشاہ کی صورت دیکھی تو قدم بوسی کے لیے جلدی سے آگے بڑھا۔ بادشاہ نے اسے اپنا کوئی دشمن سمجھا اور فوراً ترکش سے تیر کھینچا۔ بادشاہ جب کمان میں جوڑ کر تیر چلانے لگا تو چرواہا چلایا۔

عالم پناہ! میں دشمن نہیں ۔ شاہی گھوڑوں کی نگرانی کرنے والا گلہ بان ہوں۔ شاہی چراگاہ کاچرواہا ہوں۔بادشاہ نے کمان سے ہاتھ کھینچ لیا اور تیر ترکش میں رکھتے ہوئے کہا؛تُو خوش قسمت ہے کہ بچ گیا ہے۔ ہم نے تو کمان کاچلہ چڑھا لیا تھا۔ اگر تو ایک پل اور خاموش رہتا تو تیرا کام تمام ہوچکا ہوتا۔خاک اور خون میں تیری لاش تڑپ رہی ہوتی۔چرواہے نے ادب سے جھکتے ہوئے عرض کیا؛عالم پناہ! اچنبھے کی بات ہے کہ اعلی حضرت نے اپنے غلام کو نہ پہچاناجب کہ میں کئی بار قدم بوسی کے لیے شاہی دربار میں حاضر ہوچکا ہوں۔ میں ایک معمولی چرواہا ہوں مگر اپنے گلے کے ایک ایک گھوڑے کو پہچانتا ہوں۔ حضورِ والا! جس گھوڑے کو طلب فرمائیں لاکھ گھوڑوں سے نکال لاؤں۔ بادشاہ کے لیے لازم ہے کہ وہ اپنی رعایا کے ہر بندے کو جانتا پہچانتا ہو۔حضرت سعدیؒ نے اس حکایت میں یہ نکتہ بیان فرمایا ہے کہ حکمران اور رعایا،رہنما اور کارکن کے درمیان گہرا رابطہ ہونا چاہئے۔کسی بھی ذمہ دار کو اپنی ذمہ داری سے آشنا ہونا چاہیے۔ اگر راعی رعایا کو نہ جانے پہچانے گا تو رعایا بھی اسے نہیں جانے پہچانے گی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وہ دن دور نہیں


پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…