منگل‬‮ ، 22 جولائی‬‮ 2025 

ایک تو دھما کہ کر کے اور دوسرا ۔۔۔۔ڈاکٹر عبدالقدیر نے آخر کار حقیقت سے پر دہ اٹھا ہی دیا

datetime 9  اکتوبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پاکستان ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے کہا ہے کہ پہلے ایٹمی دھماکہ کر کے، پھر الزامات خود پر لیکر انہوں نے 2مرتبہ پاکستان کو بچایا ، پاکستان کبھی بھی ایٹمی طاقت نہیں بننا چاہتا تھا مگراسے ایٹمی طاقت بننے کیلئے مجبور کر دیاگیا۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو پاکستان قومی ہیرو مانا جاتا

ہے کہ انہوں نے ملک کو ایٹمی طاقت میں تبدیل کیا مگر مغرب اسے خطرناک غدار شخص یہ الزام لگا تے ہوئے کہتا ہے کہ انہوں نے ایٹمی ٹیکنالوجی دنیا کے بدمعاش ریاستوں کو فراہم کی۔ پاکستان کو بھارت کے مقابلے میں ایٹمی طاقت بنا کر ناقابل تسخیر ملک بنانے والے بابائے ایٹمی طاقت قدیر خان کو اس وقت متنازع اور خفگی کا سامنا کرنا پڑا جب ان پر ایران ، جنوبی کوریا اور لیبیا کو ایٹمی ٹیکنالوجی فراہم کرنے کا الزام لگایا گیا۔2004ء میں انہیں اسلام آباد میں ان کے گھر میں نظر بند کر دیا گیا جب انہوں نے تینوں ممالک کو ایٹمی ٹیکنالوجی فراہم کرنے کے نیٹ ورک چلانے کا اعتراف کیا۔ گھر میں نظر بندی کے دوران ڈاکٹر خان کو کینسر کی بیماری لاحق ہوئی اور سرجری کے بعد وہ روبہ صحت ہوئے ، 2009ء میں ان کی گھر میں نظر بندی ختم کی گئی مگر انہیں اس بات کا پابند کیا گیا کہ وہ حکام کو بغیر اطلاع دیئے کہیں نہیں جا سکتے حتیٰ کہ وہ اسلام آباد میں آزادی سے نہیں آجا سکتے تھے ان پر سکیورٹی لگائی تھی ۔ڈاکٹر عبدالقدیر خان یکم اپریل ، 1936ء کو بھارتی شہر بھوپال میں پیدا ہوئے اور جب برطانوی راج ختم ہوا اور پاکستان آزاد ہوا تو وہ 1947ء میں پاکستان آگئے انہوں نے کراچی یونیورسٹی سے 1960ء میں سائنس کی ڈگری حاصل کی اس کے بعد وہ میٹلر جیکل اانجینئرنگ کی تعلیم حاصل کرنے برلن چلے گئے بعد ازاں وہ اعلیٰ تعلیم کے لئے نیدر لینڈ اور بیلجیئم گئے، 81سالہ ڈاکٹر عبدالقدیر کی خدمات میں ایٹمی پروگرام کے لیے یورینئم سینٹری فیوجز کا بلیو پرنٹ حاصل کرنا ہے جو یورینئم کو ایٹمی ہتھیار میں بدلنے لئے تھا ، ان پر نیدر لینڈ میں اینگلو ڈچ جرمن نیوکلیئر انجینئرنگ کنسور شیم یورینکو میں کام کے دوران بلیو پرنٹ چورے کرنے کا الزام تھا جو 1976میں پاکستان لایا گیا تھا ،

بعد ازاں سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے انہیں یورینئم افسود کی کے پروگرام کا انچارج بنا دیا۔ 1978ء میں یورینئم افزد گی کرلی گئی تھی اور 1984ء میں پاکستان ایٹمی طاقت بن چکاتھا بس اسکا اعلان باقی تھا یہ بات ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے ایک انٹرویو میں کہی۔ 1998ء میں ایٹمی دھماکے کرنے کے بعد پاکستان پر بین الاقوامی پابندیاں لگائی گئی جس سے پاکستان معیشت کوبری طرح شدید دھچکا لگا۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان پر 2001ء میں اس وقت مصیبت شروع ہوئی جب مبینہ طور پر جنرل پرویز مشرف نے امریکا کے کہنے پر کہوٹہ ریسرچ لیبارٹری کی چیئرمین شپ سے ہٹا کر انہیں خصوصی مشیر مقرر کر دیا مگر پاکستان کی ایٹمی اسٹبلشمنٹ کو یہ توقع نہیں تھی کہ پاکستان کے نہایت قابل احترام سائنسدان سے تفتیش کی جائے گی۔

مگر یہ اس وقت شروع ہوا جب انٹرنیشنل ایٹامک انرجی ایجنسی کی طرف سے خطوط موصول ہوا جس میں پاکستانی سائنسدانوں پر الزام لگایا گیا کہ وہ ایٹمی ٹیکنالوجی کی فروخت میں ملوث ہیں۔ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے 1990ء میں انسٹی ٹیوٹ آف نیشنل افیئرز میں تقریر کے دوران کہا کہ انہوں نے پوری دنیا گھوم کر ایک ایک پر زہ خریدا کیونکہ ہر ایک پر زہ اور آلہ پاکستان میں بنانا ممکن نہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ ’’میں نے پاکستان کو بچایاہے ۔‘‘ جنرل پرویز مشرف نے انہیں معاف کر دیا لیکن پھر دوبارہ باتیں دہرائیں گئیں۔ 2008ء میں نظر بندی کے دوران اے ایف پی کو انٹر ویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا تھا ’’ایک مرتبہ میں نے پاکستان کو بچایا جب ایٹمی طاقت بنایا اور دوسری مرتبہ میں نے پاکستان کو بچایا جب میں نے تمام الزامات اپنے پر لے کر اعتراف جرم کیا‘‘

ان کا کہنا ہے کہ 1998ء میں ایٹمی طاقت بن کر پاکستان نے اپنے لئے بہت بڑی حفاظت کی ، یہ بھارت کے جواب میں تھا ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’’پاکستان کبھی بھی ایٹمی طاقت نہیں بننا چاہتا تھامگر اسے ایٹمی طاقت بننے پر مجبور کیا گیا۔ڈاکٹر عبدالقدیر نے سیاست میں قدم رکھا اور اپنی تحریک تحفظ پاکستان بنائی جس کا مقصد پاکستان کو بچانا تھا مگر جب ان کے ایک سو گیارہ امیدواروں میں سے ایک بھی کامیاب نہیں ہوا تو انہوں نے سیاسی جماعت تحلیل کر دی۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے ایک بیان دے کر ملک میں ہلچل مچادی جب انہوں نے کہا کہ انہوں نے سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے کہنے پر دو ممالک کو ایٹمی ٹیکنالوجی فراہم کی انہوں نے ممالک کے نام نہیں بتائے اور نہ ہی یہ بتایا کہ کب فراہم کی ان کا کہنا تھا کہ وہ یہ اکیلے نہیں کر سکتے تھے کیونکہ وہ قانونی طور پر وزیراعظم کے احکامات ماننے کے پابند تھے

تاہم بے نظیر بھٹو نے اس کی تردید کرتے ہوئے اسے بے بنیاد قرار دیا تھا ، کوئی بھی تنازع ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی شہرت کو دھچکا نہیں پہنچا سکا گو کہ الزامات ، تنازعات کئی سل چلتے رہے ، اب وہ جنگ اخبار کے لئے کالم لکھتے ہیں اور سائنسی تعلیم اور اس کی اقدار کی تعلیم دیتے ہیں ، پورے ملک میں کئی اسکول ، یونیورسٹیز ، فلاحی اسپتال کئی ادارے ان کے نام سے منصوب ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وہ دن دور نہیں


پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…