جمعہ‬‮ ، 19 ستمبر‬‮ 2025 

پہلی جنگ عظیم کی ایسی داستان جو آپ کے رونگٹے کھڑے کر دے گی

datetime 9  اکتوبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پہلی جنگ عظیم میں کڑوڑوں انسان لقمہ اجل بن گئے ۔یہ ایسی جنگ تھی جس میں خون کی ایسی ہولی کھیلی گئی کہ انسانیت کا وجود ہمیشہ کے لیے شرمندہ رہے گا ۔پہلی جنگ عظیم کے دوران اپنے دوست فوجی کو میدان جنگ میں جھڑ سے گرتا ہو ا دیکھ کے اس کا دل خوف سے گھر گیا۔ گولیوں کی بوچھاڑ کی گھن گرج کا شور تھا ۔ خندق

میں بیٹھے اس نے اپنے لیفٹینینٹ سے پوچھا کہ کیا وہ اپنے کامریڈ کو اٹھانے کے لیے جا سکتا ہے؟ لیفٹینینٹ نے اجازت دیتے ہوئے کہا: لیکن مجھے نہیں لگتا کہ ائدہ ہوگا کیونکہ تمہارا دوست مر چکا ہے اور تم اپنی زندگی بھی کھو سکتے ہو۔ لیفٹینینٹ کی نصیحت کا اس پر کوئی اثر نہ ہوا اور وہ اسے لینے چل دیا۔ معجزانہ طور پر وہ اپنے دوست تک پہنچ ہی گیا، اسے اپنے کندھوں پرلادا اور اسے اپنی کمپنی کے خندق تک واپس لے آیا۔ جیسے ہی وہ خندق کی تہہ تک پہنچے، آفیسر نے اس فوجی کے زخم دیکھےکے زخم دیکھے اور رحم دلانہ طریقے سے اپنے دوست کی طرف دیکھ کرسر ہلا دیا۔ لیفٹینینٹ نے اسے کہا کہ میں نے تمہیں کہا تھا کہ اسکا کوئی فائدہ نہیں ہوگا اب دیکھو تمہارا دوست بھی مر گیا ہے اور تم خود بھی زخمی ہو۔ اس نے جواب دیا: سر، اسکا فائدہ ہوا ہے۔ لیفٹینینٹ نے پوچھا: کیا فائدہ؟ تمہارا دوست مر چکا ہے

۔ اطمینان سے اس نے جواب دیا: جی ہاں سر، لیکن اسکا فائدہ ضرور ہوا۔ کیونکہ جب میں اس کے پاس پہنچا تو وہ زندہ تھا اور اس نے مجھے دیکھتے ہی کہا: مجھے معلوم تھا کہ تم آؤ گے۔اسی طرح زندگی میں کسی کام کو بے فائدہ مت جانیں۔ کام کا فائدہ یا بے فائدہ ہونا اس بات پر منحصر ہے کہ انسان اس کو کیسے دیکھتا ہے۔ اپنا حوصلہ بڑھائے رکھیں اور جو آپکو دل کہتا ہے وہ کر گزریں۔ تاکہ بعد ازاں آپ کو پچھتاوے سے دوچار نہ ہونا پڑے۔ جب کسی کام کو کرنے کا حوصلہ ہو تبھی وہ کام پایہ تکمیل تک پہنچتا ہے۔



کالم



انسان بیج ہوتے ہیں


بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…