اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)قندوز میں ایک مدرسے میں حفاظ کرام کی دستار بندی تقریب کے دوران امریکی بمباری سے 500سے زائد افراد شہید ہو گئے ہیں جن میں بڑی تعداد حفاظ کرام کی تھی۔ امریکی بمباری سے بڑی تعداد میں حفاظ کرام کی شہادت پر پورا عالم اسلام دل گرفتہ ہے اور امریکہ کے خلاف غم وغصہ اپنے عروج پر پہنچ چکا ہے۔ اس سے قبل امریکہ نے پاکستان کے قبائلی علاقے
ڈمہ ڈولا میں واقعہ ایک مدرسے پر حملہ کر کے بڑی تعداد میں وہاں موجود طالبعلموں کو شہید کر دیا تھا۔ امریکہ نے اس حملے کے بعد دعویٰ کیا تھا کہ اس نے طالبان کے ٹریننگ کیمپ کو نشانہ بنایا ہے جبکہ ایسا کچھ بھی نہیں تھا۔ ڈمہ ڈولا کا مدرسہ گزشتہ کئی برسوں سے وہاں قائم اور دینی تعلیم دے رہا تھاجہاں سے کئی طالب علم فارغ التحصیل ہو چکے تھے۔ قندوز میں بھی جس مدرسے پر امریکی بمباری سے حفاظ شہید ہوئے اس پر امریکہ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے طالبان کی موجودگی کی اطلاع پر وہاں حملہ کیا جب کہ عینی شاہدین کے مطابق قندوز مدرسے میں ایک بھی طالبان موجود نہیں تھا اور نہ ہی امریکی بمباری میں شہید ہونے والے افراد میں کسی طالبان کی موجودگی سامنے آسکی۔ قندوز مدرسے میں بمباری سے بڑی تعداد میں حفاظ کرام کی شہادت نہایت دلگرفتہ سانحہ ہے۔ حضور اکرمﷺ کے دور میں ستر حفاظ شہید ہوئے تو آپ نے ایک ماہ تک فجر کی نماز میں قنوت نازلہ پڑھی اور قاتلوں کیلئے بددعا فرمائی۔ پاکستان اور افغانستان کے علمائے کرام نے بھی قندوز واقعہ کے بعد نماز فجر میں تمام مسلمانوں سے قنوت نازلہ پڑھنے کی اپیل کرتے ہوئے امریکہ کیلئے بددعا کی اپیل کی ہے۔ علمائے کرام کا کہنا ہے کہ حدیث شریف کے مطابق جس نے حضور ﷺ کی ایک سنت کو زندہ کیا اس کو ایک ہزار شہدا کے برابر ثواب ملتا ہے لہٰذاسنت رسولﷺ پر عمل کرتے ہوئے حفاظ کرام کے قاتلوں سے برأت کا اعلان کیا جائے۔