جمعرات‬‮ ، 18 ستمبر‬‮ 2025 

تابوت سکینہ کیا ہے؟رب تعالیٰ نے اسے سب سے پہلے کس نبیؑ کو دیا تھا،

datetime 30  مارچ‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)یہ شمشاد کی لکڑی کا بنا ہوا ایک صندوق تھا جو آدم علیہ سلام پر نازل ہوا تھا۔، یہ پوری زندگی آپ کے پاس رہا۔ پھر بطور میراث آپ کی اولاد کو ملتا رہا، یہاں تک کہ یہ حضرت یعقوب علیہ سلام کو ملا اور آپکے بعد آپکی اولاد بنی اسرایئل کو ملا اور بعد میں یہ حضرت موسیٰ علیہ سلام کو ملا جس میں وہ اپنا خاص سامان اور تورات شریف رکھا کرتے تھے۔

یہ بڑا ہی مقدس اور بابرکت صندوق تھا، بنی اسرایئل جب کفار سے جہاد کرتے اور انکو شکست کاڈر ہوتا تو وہ اس صندوق کو آگے رکھتے تو اس صندوق سے ایسی رحمتوں اور برکتوں کا ظہور ہوتا کہ مجاہدین کے دلوں کو چین آرام و سکون حاصل ہو جاتا اور صندوق وہ جتنا آگے بڑھاتے آسمان سے نَصْرٌ مِنَ اللَّهِ وَفَتْحٌ قَرِيبٌ کی بشارت عظمی نازل ہوتی۔بنی اسرائیل میں جب بھی کبھی اختلاف ہوتا تو وہ اسی صندوق سے فیصلہ کراتے۔ صندوق سے فیصلہ کی آواز خود ہی آتی الغرض یہ تابوت بنی اسرایئل کے لیے تابوت سکینہ ثابت ہوالیکن جب بنی اسرائیل طرح طرح کے گناہوں میں ملوث ہوئے اور ان لوگوں میں سرکشی اور ظلم و جبر کا دور دورا عام ہوا تو انکی بداعمالیوں کی نحوست کی بدولت اللہ کا یہ عذاب نازل ہو گیا کہ قوم عمالقہ کے ایک لشکر جرار نے بنی اسرائیل پر حملہ کیا اور بنی اسرائیل کو تہس نہس کر دیا۔ ان میں قتل عام کیا اور انکی بستیوں کو تحت وتاراج کیا اور متبرک صندوق کو بھی اٹھا کر راستے میں نجاستوں کے کوڑے میں پھینک دیا۔اس بے ادبی کی سزا میں اللہ نے قوم عمالقہ پر وباء مسلط کی جس سے طرح طرح کی بیماریاں ان پر مسلط ہوئی۔ اس وباء سے قوم عمالقہ کے پانچ شہر آن کی آن میں تباہ ہو کر ویران ہوئے جس سے انکو یہ بات ماننی پڑی کہ یہ جو بھی ہو رہا ہے یہ سب کچھ اللہ کا عذاب ہے جو صندوق سکینہ کی وجہ سے اللہ نے ان پر مسلط کیا ہے، ان کی آنکھیں کھولنے میں ذرا دیر بھی نہیں لگی۔

سو انھوں صندوق سکینہ تلاش کر کہ بیل گاڑی میں ڈال کر بیل گاڑی کو بنی اسرائیل کی طرف ہانک دیا۔اللہ تعالی نے چار فرشتوں کو بھیجا جنھوں نے یہ مبارک صندوق اٹھا کر بنی اسرائیل کے بابرکت نبی حضرت شموئیل علیہ السلام کی خدمت میں پیش کیا۔ اس وقت شموئیل علیہ سلام نے طالوت کو بنی اسرائیل پر بادشاہ مقرر فرمایا تھا، اس وقت بنی اسرائیل طالوت کی بادشاہی ماننے کو تیار نہ تھے۔

اور انھوں نے یہی شرط ٹھہرائی تھی کہ جب صندوق سکینہ آئے تو ہم طالوت کی بادشاہی کی اطاعت کرینگے۔ چنانچہ وہ صندوق انکے سامنے پیش کیا گیا اور انھوں نے طالوت کی بادشاہی کی اطاعت کی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انسان بیج ہوتے ہیں


بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…