تہران/اسلام آباد(این این آئی/مانیٹرنگ ڈیسک)ایران کے نئے سال کی آمد سے قبل آگ کے سالانہ تہوار کی تقریبات کے دوران 4 افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہو گئے۔ایران کے سرکاری ٹیلی وڑن نے بتایا کہ تقریبات سے متعلق امور کے ڈپٹی ڈائریکٹر حسن نوری نے بتایا کہ اس سال آگ کے تہوار کے دوران ملک بھر میں ہونے والی تقریبات میں تقریباً 3450 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات موصول ہوئیں۔
ایرانی قدیم کلینڈر کے مطابق ان کا سال 20 مارچ کو ختم ہوگا۔زرتشت تہوار کی یہ روایت ایران میں آج بھی مقبول ہے اور اس موقع پر لوگ آگ کے اوپر سے چھلانگ لگاتے اور گیت گاتے ہوئے موسم بہار کا استقبال کرتے ہیں۔اس سال ایرانی نوجوانوں نے آگ کے تہوار پر آتش بازی کا مظاہرہ کیا ۔ اس دوران گیس سے بھری ہوئی کئی بوتلیں اس وقت پھٹ گئیں جب انہیں آگ لگائی جا رہی تھی۔واضح رہے کہ زرتشت دنیا کا پہلا مجوسی تھا، قدیم فارس کا مفکر اور مذہبی پیشوا۔ افغانستان کے مقام گنج میں پیدا ہوا ۔ جوانی گوشہ نشینی ، غور و فکر اور مطالعے میں گزاری ۔ سات بار بشارت ہوئی۔ تیس برس کی عمر میں اہورا مزدا (اُرموز) یعنی خدائے واحد کے وجود کا اعلان کیا لیکن وطن میں کسی نے بات نہ سنی۔ تب مشرقی ایران کا رخ کیا اورخراسان میں کشمار کے مقام پر شاہ گستاسپ کے دربار میں حاضر ہوا۔ ملکہ اور وزیر کے دونوں بیٹے اس کے پیرو ہو گئے۔ بعد ازاں شہنشاہ نے بھی اس کا مذہب قبول کر لیا۔ کہتے ہیں کہ تورانیوں کے دوسرے حملے کے دوران بلخ کے مقام پر ایک تورانی سپاہی کے ہاتھوں قتل ہوا۔ کوروش اعظم اور دارا اعظمنے زرتشتی مذہب کو تمام ملک میں حکماً رائج کیا۔ ایران پر مسلمانوں کے قبضے کے بعد یہ مذہب اپنی جنم بھومی سے بالکل ختم ہو گیا۔ آج کل اس کے پیرو ، جنہیں پارسی کہا جاتا ہے ، ہندوستان ، پاکستان ، افریقا ، یورپ میں بہت قلیل تعداد میں پائے جاتے ہیں۔
زرتشت ثنویت کا قائل تھا۔ اس کا دعوی تھا کہ کائنات میں دو طاقتیں (یا دو خدا) کارفرما ہیں۔ ایک اہورا مزدا (یزداں) جو خالق اعلیٰ اور روح حق و صداقت ہے اور جسے نیک روحوں کی امداد و اعانت حاصل ہے۔ اور دوسری اہرمن جو بدی ، جھوٹ اور تباہی کی طاقت ہے ۔ اس کی مدد بد روحیں کرتی ہیں۔ ان دونوں طاقتوں یا خداؤں کی ازل سے کشمکش چلی آرہی ہے اور ابد تک جاری رہے گی ۔
جد اہورا مزدا کا پلہ بھاری ہو جاتا ہے تو دنیا امن و سکون اور خوشحالی کا گہوارہ بن جاتی ہے اور جب اہرمن غالب آجاتا ہے تو دنیا فسق و فجور ، گناہ و عصیاں اور اس کے نتیجے میں آفات ارضی و سماوی کا شکار ہو جاتی ہے۔ پارسیوں کے اعتقاد کے مطابق بالآخر نیکی کے خدا یزداں کی فتح ہوگی اور دنیا سے برائیوں اور مصیبتوں کا خاتمہ ہو جائے گا۔زرتشتی مذہب کے تین بنیادی اصول ہیں۔
گفتار نیک ، پندار نیک ، کردار نیک ۔ اہورا مزدا کے لیے آگ کو بطور علامت استعمال کیا جاتا ہے کہ کیوں کہ یہ ایک پاک و طاہر شے ہے اور دوسری چیزوں کو بھی پاک و طاہر کرتی ہے۔ پارسیوں کے معبدوں اور مکانوں میں ہر وقت آگ روشے رہتی ہے غالباً اسی لیے انہیں آتش پرست سمجھ لیا گیا ۔ عرب انھیں مجوسی کہتے تھے۔