پیر‬‮ ، 21 جولائی‬‮ 2025 

بتاؤ! جسم کا اہم ترین حصہ کون سا ہے؟

datetime 25  اکتوبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ماں اکثر پوچھتی تھی کہ ’’بتاؤ! جسم کا اہم ترین حصہ کون سا ہے؟‘‘ میں سال ہا سال اس کے مختلف جواب یہ سوچ کر دیتا رہا کہ شاید اب کے میں صحیح جواب تک پہنچ گیا ہوں۔ جب میں چھوٹا تھا تو میرا خیال تھا کہ آواز ہمارے لیے بہت ضروری ہے، لہذا میں نے کہا ’’امی! میرے کان‘‘۔ انہوں نے کہا ’’نہیں، دنیا میں بہت سے لوگ بہرے ہیں۔ تم مزید سوچو میں تم سے پھر پوچھوں گی۔‘‘ بہت سے سال گزرنے کے بعد انہوں نے پھر پوچھا! میں نے پہلے سے زیادہ ذہن پر زور دیا اور بتایا کہ

’’امی! نظر ہر ایک کے لیے بہت ضروری ہے لہذا اس کا جواب آنکھیں ہونا چاہیے‘‘۔ انہوں نے میری طرف دیکھا اور کہا ’’تم تیزی سے سیکھ رہے ہو، لیکن یہ جواب صحیح نہیں ہے کیونکہ دنیا میں بہت سے لوگ اندھے ہیں‘‘۔ پھر ناکامی ہوئی اور میں مزید علم کی تلاش میں مگن ہو گیا اور پھر بہت سے سال گزرنے کے بعد میری ماں نے کچھ اور دفعہ یہی سوال دہرایا اور ہمیشہ کی طرح ان کا جواب یہی تھا کہ ’’نہیں، لیکن تم دن بدن ہوشیار ہوتے جا رہے ہو۔‘‘ پھر ایک سال میرے دادا وفات پا گئے۔ ہر کوئی غمزدہ تھا، ہر کوئی رو رہا تھا، یہاں تک کہ میرے والد بھی روئے، یہ مجھے خاص طور پر اس لیے یاد ہے کہ میں نے کبھی انہیں روتے نہیں دیکھا تھا۔ جب جنازہ لے جانے کا وقت ہوا تو میری ماں نے پوچھا ’’کیا تم جانتے ہو کہ جسم کا سب سے اہم حصہ کون سا ہے۔‘‘ مجھے بہت تعجب ہوا کہ اس موقع پر یہ سوال! میں تو ہمیشہ یہی سمجھتا تھا کہ یہ میرے اور میری ماں کے درمیان ایک کھیل ہے۔ انہوں نے میرے چہرے پر عیاں الجھن کو پڑھ لیا اور کہا! ’’یہ بہت اہم سوال ہے، یہ ظاہر کرتا ہے کہ تم اپنی زندگی میں کھوئے ہوئے ہو، ہر وہ جواب جو تم نے مجھے دیا وہ غلط تھا اور اس کی وجہ بھی میں نے تمہیں بتائی کہ کیوں، لیکن آج وہ دن ہے جب تمہیں یہ اہم سبق سیکھنا ہے۔‘‘ انہوں نے ایک ماں کی نظر سے مجھے دیکھا اور میں نے ان کی آنسوؤں سے بھری آنکھیں دیکھیں۔

انہوں نے کہا! ’’بیٹا! جسم کا اہم ترین حصہ کندھے ہیں۔‘‘ میں نے پوچھا! ’’کیا اس کی وجہ یہ ہے کہ انہوں نے میرے سر کو اٹھا رکھا ہے؟‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’نہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ جب آپ کا کوئی پیارا کسی تکلیف میں رو رہا ہو تو یہ اس کے سر کو سہارا دے سکتے ہیں۔ ہر کسی کو زندگی میں کبھی نہ کبھی ان کندھوں کے سہارے کی ضرورت ہوتی ہے۔ میں صرف یہ امید اور دعا کر سکتی ہوں کہ تمہاری زندگی میں بھی وہ پیارے اور مخلص لوگ ہوں، کہ ضرورت پڑنے پر جن کے کندھے پر تم سر رکھ کر رو سکو۔‘‘ یہ وہ وقت تھا کہ جب میں نے سیکھا کہ جسم کا اہم ترین حصہ خود غرض نہیں ہو سکتا۔ یہ دوسروں کے لیے بنا ہے۔ یہ دوسروں کے دکھ درد کا ساتھی اور ہمدرد ہے۔دوستو۔۔!! لوگ یہ بھول جاتے ہیں کہ آپ نے کیا کہا؟ لوگ یہ بھی بھول جاتے ہیں کہ آپ نے کیا کیا؟ لیکن لوگ یہ کبھی نہیں بھول سکتے کہ آپ نے انہیں کیسا محسوس کرایا؟ کیا آپ نے کبھی ان کے دکھ کو محسوس کیا؟ کبھی ان کے بہتے آنسو پونچھے؟۔

موضوعات:



کالم



نیند کا ثواب


’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…