جمعہ‬‮ ، 12 ستمبر‬‮ 2025 

بتاؤ! جسم کا اہم ترین حصہ کون سا ہے؟

datetime 25  اکتوبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ماں اکثر پوچھتی تھی کہ ’’بتاؤ! جسم کا اہم ترین حصہ کون سا ہے؟‘‘ میں سال ہا سال اس کے مختلف جواب یہ سوچ کر دیتا رہا کہ شاید اب کے میں صحیح جواب تک پہنچ گیا ہوں۔ جب میں چھوٹا تھا تو میرا خیال تھا کہ آواز ہمارے لیے بہت ضروری ہے، لہذا میں نے کہا ’’امی! میرے کان‘‘۔ انہوں نے کہا ’’نہیں، دنیا میں بہت سے لوگ بہرے ہیں۔ تم مزید سوچو میں تم سے پھر پوچھوں گی۔‘‘ بہت سے سال گزرنے کے بعد انہوں نے پھر پوچھا! میں نے پہلے سے زیادہ ذہن پر زور دیا اور بتایا کہ

’’امی! نظر ہر ایک کے لیے بہت ضروری ہے لہذا اس کا جواب آنکھیں ہونا چاہیے‘‘۔ انہوں نے میری طرف دیکھا اور کہا ’’تم تیزی سے سیکھ رہے ہو، لیکن یہ جواب صحیح نہیں ہے کیونکہ دنیا میں بہت سے لوگ اندھے ہیں‘‘۔ پھر ناکامی ہوئی اور میں مزید علم کی تلاش میں مگن ہو گیا اور پھر بہت سے سال گزرنے کے بعد میری ماں نے کچھ اور دفعہ یہی سوال دہرایا اور ہمیشہ کی طرح ان کا جواب یہی تھا کہ ’’نہیں، لیکن تم دن بدن ہوشیار ہوتے جا رہے ہو۔‘‘ پھر ایک سال میرے دادا وفات پا گئے۔ ہر کوئی غمزدہ تھا، ہر کوئی رو رہا تھا، یہاں تک کہ میرے والد بھی روئے، یہ مجھے خاص طور پر اس لیے یاد ہے کہ میں نے کبھی انہیں روتے نہیں دیکھا تھا۔ جب جنازہ لے جانے کا وقت ہوا تو میری ماں نے پوچھا ’’کیا تم جانتے ہو کہ جسم کا سب سے اہم حصہ کون سا ہے۔‘‘ مجھے بہت تعجب ہوا کہ اس موقع پر یہ سوال! میں تو ہمیشہ یہی سمجھتا تھا کہ یہ میرے اور میری ماں کے درمیان ایک کھیل ہے۔ انہوں نے میرے چہرے پر عیاں الجھن کو پڑھ لیا اور کہا! ’’یہ بہت اہم سوال ہے، یہ ظاہر کرتا ہے کہ تم اپنی زندگی میں کھوئے ہوئے ہو، ہر وہ جواب جو تم نے مجھے دیا وہ غلط تھا اور اس کی وجہ بھی میں نے تمہیں بتائی کہ کیوں، لیکن آج وہ دن ہے جب تمہیں یہ اہم سبق سیکھنا ہے۔‘‘ انہوں نے ایک ماں کی نظر سے مجھے دیکھا اور میں نے ان کی آنسوؤں سے بھری آنکھیں دیکھیں۔

انہوں نے کہا! ’’بیٹا! جسم کا اہم ترین حصہ کندھے ہیں۔‘‘ میں نے پوچھا! ’’کیا اس کی وجہ یہ ہے کہ انہوں نے میرے سر کو اٹھا رکھا ہے؟‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’نہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ جب آپ کا کوئی پیارا کسی تکلیف میں رو رہا ہو تو یہ اس کے سر کو سہارا دے سکتے ہیں۔ ہر کسی کو زندگی میں کبھی نہ کبھی ان کندھوں کے سہارے کی ضرورت ہوتی ہے۔ میں صرف یہ امید اور دعا کر سکتی ہوں کہ تمہاری زندگی میں بھی وہ پیارے اور مخلص لوگ ہوں، کہ ضرورت پڑنے پر جن کے کندھے پر تم سر رکھ کر رو سکو۔‘‘ یہ وہ وقت تھا کہ جب میں نے سیکھا کہ جسم کا اہم ترین حصہ خود غرض نہیں ہو سکتا۔ یہ دوسروں کے لیے بنا ہے۔ یہ دوسروں کے دکھ درد کا ساتھی اور ہمدرد ہے۔دوستو۔۔!! لوگ یہ بھول جاتے ہیں کہ آپ نے کیا کہا؟ لوگ یہ بھی بھول جاتے ہیں کہ آپ نے کیا کیا؟ لیکن لوگ یہ کبھی نہیں بھول سکتے کہ آپ نے انہیں کیسا محسوس کرایا؟ کیا آپ نے کبھی ان کے دکھ کو محسوس کیا؟ کبھی ان کے بہتے آنسو پونچھے؟۔

موضوعات:



کالم



اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر


حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…