میں نے جس گھرانے میں آنکھ کھولی، وہاں حجاب لباس کا حصہ سمجھا جاتا ہے۔ میں نے شروع ہی سے حجاب لیا۔ ہاں!شعوری طور پر حجاب کی سمجھ آج سے پندرہ سال پہلے آئی جب خود قرآن کو اپنی آنکھوں سے پڑھنا اور سمجھنا شروع کیا۔ ہم جس ماحول میں پروان چڑھے ، وہاں حیا اور حجاب ہماری گھٹیوں میں ڈالا گیا تھا۔ سو الحمد اللہ! کبھی حجاب بوجھ نہیں لگا۔
حجاب کی وجہ سے کبھی کوئی پریشانی یا رکاوٹ نہیں آئی، بلکہ میرا تجربہ قرآن کی اس آیت کے مترادف رہا۔’’تاکہ تم پہچان لی جائو اور ستائی نہ جائو‘‘الحمد اللہ !حجاب نے میری راہ میں کبھی کوئی مشکل نہیں کھڑی کی بلکہ میں نے اس کی بدولت ہر جگہ عزت اور احترام پایا۔ اک واقعہ سنانا چاہوں گی۔ پرویز مشرف دور میں پاک فوج کی ’ایکسپو2001‘نمائش منعقد ہوئی تھی۔ یہ ایک بڑی گیدرنگ تھی۔ اس کی تقریب میں واحد باحجاب میں ہی تھی، کچھ خواتین(آفیسرز کی بیگمات)نے اشاروں کنایوں میں احساس دلاہا کہ ایسی جگہوں پر حجاب کی کیا ضرورت؟میں مسکرا دی۔ کچھ دیر میں جنرل مشرف خواتین سے سلام کرنے لگے، خواتین جاتیں، ان سے ہاتھ ملاتیں، ان کے ساتھ لگ لگ کر تصاویر بناتیں۔ میں کچھ اندر سے گھبرائی ہوئی تھی۔ اسی اثنا میں جنرل مشرف میری جانب مڑے، مجھے حجاب میں دیکھا تو اپنے دونوں ہاتھ کمر پر باندھ لئے اور جاپانیوں کے طریقہ سلام کی طرح تین بار سر جھکا کر سلام کیا۔ خواتین کا مجمع میری جانب حیرت سے تک رہا تھا۔ میری آنکھوں میں نمی اور فضائوں میں میرے رب کی گونج سنائی دے رہی تھی۔’’تاکہ تم پہچان لی جائو اور ستائی نہ جائو‘‘(بشکریہ دلیل ڈاٹ کام)