اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)اگر آپ سے یہ کہا جائے کہ پبلک ٹرانسپورٹ یعنی بس وغیرہ میں سفر کے دوران سواری کے لوگوں سے بھرے ہونے کے باوجود آپ اپنی نشست کسی عمر رسیدہ شخص کو پیش نہ کریں تو آپ اس بات کو اخلاقیات بزرگوں کے احترام کے خلاف گمان کریں گے۔ فطری طور پر آپ اس مطالبے کو ماننے سے انکار ہی کریں گے مگر اب ایک نئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ بس ہو یا ٹرین آپ اس مطالبے پر عمل کریں
اور آپ کا یہ عمل غیر اخلاقی یا تہذیب و مروّت کے خلاف شمار نہیں کیا جائے گا۔برطانوی اخبار “دی سَن” کے مطابق صحت عامہ سے متعلق مشاورت کے ڈاکٹر پروفیسر موئر گرے کا کہنا ہے کہ “ہماری خواہش ہے کہ بڑھتی عمر کے ساتھ سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کی جائے۔ اس واسطے ہم کہہ رہے ہیں کہ پبلک ٹرانسپورٹ میں بڑی عمر کے افراد کو رضاکارانہ طور پر اپنی نشست پیش کرنے سے قبل دو بار سوچیے۔ نشست کا پیش نہ کرنا ان افراد کے لیے ایک اچھی چیز ہے اور ورزش کا ذریعہ ہو گی”۔آکسفورڈ یونی ورسٹی کے ماہرین نے باور کرایا ہے کہ یہ اقدام بڑھاپے کے حامل افراد کے لیے بہتر ہے۔ ورزش کے ذریعے کسی بھی انسان کی سرگرمی کی صلاحیت کو برقرار رکھنے میں مدد حاصل ہو سکتی ہے۔ یُوں اس کے لیے نہ صرف طبی نگہداشت اور دیکھ بھال کی ضرورت کم ہو جائے گی بلکہ وہ اپنی عمر سے دسیوں برس پیچھے چلا جائے گا۔محققین کا کہنا ہے کہ “اس حوالے سے عمومی ذہنیت تبدیل کرنے کی ضرورت ہے تا کہ لوگوں کی زیادہ سے زیادہ تعداد اپنی روز مرہ کی زندگی میں سرگرمیوں کو بحال رکھ سکیں۔ اس کے واسطے ثقافتی تبدیلی ناگزیر ہے جہاں یہ ایک فطری بات ہو کہ ہم ہر عمر کے ہر شخص سے توقع رکھیں کہ وہ سرگرم اور چُست ہو گا”
۔مذکورہ طبی مطالعے میں یہ تجویز بھی پیش کی گئی ہے کہ بڑھاپے کے آثار سے نمٹنے کے لیے گولیاں کھانے کے بجائے جسمانی اور ذہنی سرگرمیوں اور سماجی میل جول میں اضافہ کیا جائے۔تحقیقی مطالعے میں بتایا گیا ہے کہ حالیہ تحقیقوں میں اس بات پر حوصلہ افزائی کی گئی ہے کہ انسان کے زوالِ عقل پر روک لگانے کے لیے نئی دواؤں کی تلاش فائدہ مند نہیں بلکہ اس واسطے سرگرمیوں پر زور دیا جائے جو صحت اور شعور کو صحت مند رکھنے کے لیے اہم ہیں۔برطانیہ میں سوشل ویلفیئر کی مد میں سالانہ اخراجات کا حجم 100 ارب پاؤنڈ سے زیادہ ہے تاہم اس بات کی امید ہے کہ ورزش کی حوصلہ افزائی کے ذریعے اس حجم کو کم کیا جا سکتا ہے۔